دہلی تشدد پر ہائی کورٹ کا بیان’ایک اور 1984کو رونما ہونے نہیں دیاجائے گا‘ عدالت میں کپل مشرا کا ویڈیوبھی چلایا

,

   

عدالت نے تشدد سے متاثرہ نارتھ ایسٹ دہلی علاقے کے ایک نالے سے ائی بی کے افیسر کی ملی نعش پر بھی تشویش کا اظہار کیااور اس کو”بدقسمتی“ قراردیا

نئی دہلی۔ چہارشنبہ کے روز دہلی ہائی کورٹنے دہلی کے نارتھ ایسٹ دہلی میں ہورہے تشدد کے واقعات کے متعلق سلسلہ وار احکامات جاری کئے اور کہاکہ ”اس کی نگرانی میں ایک اور 1984ہونے نہیں دیاجائے گا“۔

جسٹس ایس مرلی دھر راؤ نے کہاکہ”ہم چوکنا ہیں“ اور متوفیوں کے گھر والوں کو آسانی کے ساتھ نعشیں فراہم کرنے‘ ہلپ لائن نمبرات میں اضافہ‘ اور بے گھر افراد جن کے ساز وسامان تباہ ہوگیا ہے انہیں پناہ دینے کے متعلق احکامات جاری کئے۔

https://twitter.com/Voice_For_India/status/1231762069327884288?s=20

عدالت نے اپنے احکامات میں کہاکہ ”موثر کاروائی کی انجام دہی کے لئے ہم متاثرین اور ایجنسیوں کے درمیان میں ایک رابطہ کمیٹی کی تجویز پیش کرتے ہیں“۔

مذکورہ ہائی کورٹ میں ایک درخواست پر سنوائی کی جارہی تھی جس میں دہلی میں تشدد کو بھڑکانے والوں کے خلاف ایف ائی آر درج کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔

موج پور‘ جعفر آباد اور نارتھ ایسٹ دہلی سے منسلک علاقوں میں تشدد کی آزادی عدالتی جانچ کی مانگ بھی درخواست میں کی گئی ہے۔

عدالت نے مانا ہے کہ ”یہ وہ وقت ہے جس میں شہریوں کو زیڈ زمرے کی سکیورٹی فراہم کی جانے چاہئے کیونکہ یہ ہرکسی کے لئے ہے“۔

مذکورہ بنچ نے یہ بھی کہا ہے کہ چیف منسٹر اروند کجریوال اور ڈپٹی چیف منسٹر منیش سیسوڈیا کو متاثرہ علاقوں کے دورے کے لئے جانا چاہئے تاکہ”لوگوں میں حوصلہ پیدا کیاجاسکے“۔

عدالت نے تشدد سے متاثرہ نارتھ ایسٹ دہلی علاقے کے ایک نالے سے ائی بی کے افیسر کی ملی نعش پر بھی تشویش کا اظہار کیااور اس کو”بدقسمتی“ قراردیا۔

ا س میں مزید استفسار کیاگیا ہے کہ مرکزی او رریاستی حکومتوں کے اعلی ذمہ داران ذاتی طور پر متاثرین اور ان کے گھر والو ں سے جاکر ملاقات کریں۔

فوج کی تعیناتی کے متعلق دائر کردہ درخواست پرعدالت نے کہاکہ ”ہم آرمی کی تعیناتی کے سوال میں جانا نہیں چاہتے ہیں۔ ہمیں تمام تر توجہہ فوری طور پر ایف ائی آر کے اندراج پر ہونی چاہئے“۔

حالات کو نہایت ناخوشگوارقراردیتے ہوئے جسٹس مرلی دھر نے مزیدکہاکہ ”ہم نے کچھ لیڈروں کے بھڑکاؤ بیانات کو دیکھا ہے جو ہر نیوز چیانل پر بھی موجودہیں“۔

پھر عدالت نے وکلا‘ ڈی سی پی دیو‘ اور سالیسٹر جنرل توشار مہتا کا ویڈیو بھی عدالت کے کمرے میں چلایا۔ جس میں وہ مبینہ طورپر بھڑکاؤ بیان دیتے ہوئے دیکھائی او رسنائی دے رہے ہیں۔ پولیس کی جانب سے مذکورہ ویڈیونہیں دیکھنے پر یہ ویڈیو عدالت میں چلایاگیاتھا۔

جج نے پولیس کی جانب سے ردعمل پر کہاکہ ”افسوس کی بات ہے کہ یہ ویڈیو نہیں دیکھا جبکہ تمام ٹی وی چیانلوں پر یہ ویڈیو چلایاگیاہے۔

مذکورہ درخواست ہرش مندر اور جہدکار فرح نقوی نے دائر کی تھی جس کے ذریعہ انہوں نے دہلی کے فسادات کی جانچ کے لئے ایک ایس ائی ٹی کے قیام اور تشدد میں مارے جانے والوں اور زخمیوں کے لئے معاوضہ کی مانگ کی ہے