جئے پور۔ راجستھان کے ناگور میں حال کے دوران دو دلتوں کو پیسے چوری کرنے کے الزام میں تشدد کانشانہ بنایاگیاتھا‘ ایک اور اسی طرح کا واقعہ ریاست کے بارمیر میں پیش آیاجہاں پر ایک نوجوان کے ساتھ چوری کے شبہ میں نہایت بے رحمانہ سلوک کیاگیا ہے۔
تاہم پولیس افسران کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز ویڈیو وائیرل ہونے کے فوری بعد اصل ملزم موتی سنگھ کو جمعہ کے روز گرفتار کرلیاگیاہے۔ مذکورہ واقعہ ایک ماہ قبل پیش آیاتھا۔ متاثرہ کے بھائی مراد خان نے بارمیر دیہی پولیس اسٹیشن میں جمعرات کے روز وائیرل ویڈیو کے ذریعہ اس کے بھائی کے ساتھ زیادتی کی جانکاری ملنے کے فوری بعد شکایت درج کرائی تھی۔
انہوں نے کہاکہ ان کا بھائی محمد خان نے اس کی جانکاری انہیں 29جنوری کے روز دی تھی کہ اس کو ایک ہوٹل کے کمرے میں یرغمال بناکر رکھا گیاتھا وہاں پر چوری کا الزام لگاکر بے رحمی کے ساتھ اس کو پیٹا بھی گیاتھا۔
اس کو شراب پینے کے لئے مجبور کیاگیا اور لوہے کی سلاخ اس کی شرم گاہ میں داخل کی گئی اور 4800روپئے اس کے جیب سے چھین لئے گئے تھے۔ملزمین نے تمام واقعہ کی منظر کشی بھی کی تھی اوربعد میں وہ وائرل ہوگیا۔
بارمیر سپریڈنٹ آف پولیس شرد چودھری نے کہاکہ مذکورہ متاثرہ کے گھر والوں نے ویڈیو وائیرل ہونے کے ساتھ رابطہ کیا‘ ائی پی سی اور متعلقہ دفعات کے تحت ایک مقدمہ درج کرلیاگیا ہے اور دیگر ملزمین کی تلاش کی جارہی ہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ”معاملے کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے سرکل افیسر وجئے سنگھ چرن کے ماتحت ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ ویڈیو سے ثابت ہوتا ہے کہ ملزمین نے متاثرہ کو بڑی بے رحمی کے ساتھ پیٹا ہے۔
مذکورہ متاثرہ شخص جو کہ ایک گاڑی کا ڈرائیور ہے ذاتی طور پر اب تک کسی کے سامنے رجوع نہیں ہوا ہے“۔
متاثرہ کے بھائی نے مبینہ طور پر کہاکہ واقعہ جس روز پیش آیا جس دن پولیس نے ان کے بھائی کو امن درہم کرنے کے الزامات کے تحویل میں لے لیاتھا‘ ایس پی نے کہاکہ ایک ڈی ایس پی سے کیوں متاثرہ کو تحویل میں لیاگیاتھا اس کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کے لئے کہاگیاہے۔
انہوں نے کہاکہ ”اگر پولیس کی جانب سے کوئی کوتاہی سامنے آتی ہے‘ توپھر اسی طرح کی کاروائی کی جائے گی“۔
اسی طرح ناگور میں پیش آیاکے ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد سرخیوں میں آیاتھا جس میں دو دلت نوجوانوں کو بری طرح پیٹا اور ان کے جسم کے اندرونی حصوں میں پٹرول ڈالا گیاتھا۔
کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے فوری ٹوئٹ کرتے ہوئے واقعہ کو ”دہشت اور افسوسناک“ قراردیا او رریاستی حکومت سے استفسار کیاتھا کہ وہ اس پر تیزی سے کاروائی کرے۔
اس کے فوری بعد سات ملزمین کو گرفتار کرلیاگیاتھا