رافیل معاملے میں مرکزی حکومت کو زبردست جھٹکہ ، مراعات کا دعویٰ مسترد

   

دستاویزات کی عدم اشاعت اور انہیں خفیہ رکھنے کی اٹارنی جنرل کی دلیل بے اثر
نئی دہلی ۔ /10 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کو مرکزی حکومت کو زبردست جھٹکا دیتے ہوئے افشا شدہ خفیہ دستاویز پر مرکز کے استحقاق کے دعویٰ کو مسترد کردیا اور کہا کہ یہ دستاویز عدالت میں داخل کرنے کے قابل ہے ۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی ، جسٹس سنجے کشن کولی اور جسٹس کے ایم جوزف پر مشتمل بنچ نے مرکز کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نظرثانی کی د رخواستوں کی سماعت ان کی اہمیت کی بنیاد پر ہوگی اور اس کے لئے نئی تاریخ مقرر کی جائے گی ۔ مرکزی حکومت کا ابتداء میں یہ اعتراض تھا کہ کیا عدالت نظرثانی کی درخواست داخل کرنے والوں کی جانب سے فراہم کئے گئے خصوصی اور خفیہ دستاویز کی سماعت کرسکتی ہے ؟ سابق وزراء ارون شوری اور یشونت سنہا اور سپریم کورٹ کے ممتاز وکیل پرشانت بھوشن نے رافیل لڑاکا طیارے کے سودے کے معاملے میں عدالت کے گزشتہ سال /14 ڈسمبر کو دیئے گئے فیصلے کا جائزہ لینے کے لئے عرضیاں دائر کی تھیں ۔ان درخواستوں کے ساتھ ایسے دستاویز بھی لگائی گئی تھیں جو مرکزی حکومت کے لئے خفیہ ہی تھیں ۔ مرکزی حکومت کے اٹارنی جنرل کے وینو گوپال نے رافیل لڑاکا طیاروں سے متعلق دستاویز پر حکومت کی مراعات کا ادعا کیا تھا اور کہا تھا کہ ثبوت فراہم کرنے کے ایکٹ کی دفعہ 123 کے تحت ان دستاویزات کو ثبوت کے طور پر عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے اس کے لئے یہ دلیل دی تھی کہ یہ دستاویزات سرکاری رازداری قانون کے تحت ’’محفوظ دستاویزات‘‘ کے زمرے میں آتی ہیں اور متعلقہ محکمہ کی اجازت کے بغیر انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکتا ۔ وینو گوپال نے اپنی بحث میں یہ بھی کہا کہ قومی سلامتی سے متعلق دستاویزات شائع بھی نہیں کی جاسکتیں کیونکہ ملک کی سلامتی سے اس کا تعلق ہوتا ہے اور ملک کی سلامتی و سیاست کو تمام باتوں پر سبقت حاصل ہے ۔ دوسری جانب وکیل صفائی پرشانت بھوشن نے رافیل کے دستاویزات کی اشاعت اور عوامی حلقے میں ان کے نہ آنے سے متعلق جو دعویٰ پیش کیا تھا اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ دستاویزات شائع بھی ہوچکی ہیں اور عوامی دائرے کار میں بھی آچکی ہیں ۔ انہوں نے اس سلسلے میں حق اطلاعات قانون کا حوالہ دیا اور خفیہ ایجنسیوں سے تعلق رکھنے والی کسی بھی دستاویز پر کسی بھی قسم کے استحقاق یا مراعات کو خارج از بحث قرار دیا ۔ مسٹر بھوشن نے یہ دلیل بھی دی کہ رافیل سودے میں ہند فرانس کے درمیان کوئی معاہدہ نہیں پایا جاتا ۔ انہوں نے بتایا کہ انڈین پریس کونسل ایکٹ کے تحت صحافیوں کے ذرائع حصول معلومات کا بھی تحفظ مہیا کیا گیا ہے ۔ عدالت نے بھوشن کی جرح کے بعد مرکزی حکومت کے اعتراض پر فیصلہ دینے کے بعد ہی اس کیس کے حقائق پر غورکرنے سے اتفاق کیا ۔ کانگریس رافیل سودے کے سلسلے میں وزیراعظم کے کرپشن کو اپنی تنقید کا مسلسل نشانہ بنائے ہوئے ہے ۔