وعدہ کے مطابق فنڈ نہ دینے سے بڑے پیمانے پر یمنی شہری سنگین بیماریوں کا شکار۔ مارک لوکاک
اقوام متحدہ(ایجنسیاں) اقوام متحدہ کے ایک اعلی عہدیدار نے کہا ہے کہ اس سال کے اوائل میں کئے گئے وعدے کے مطابق سعودی عربیہ اور متحدہ عرب امار کے ذریعہ فنڈ نے دیے جانے سے بڑے پیمانے پر یمنی شہری ہیضہ‘ فاقہ کشی اور دیگر بیماریوں کے شکار ہورہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ایمرجنسی ریلیف کوارڈنیشن اور انسانی امور کے انڈرسکریٹری جنرل مارک لوکاک نے جمعرات کو سکیورٹی کونسل کو بتایا کہ امداد دینے کا وعدہ کرنے والے 40ملکوں میں سے یو اے ای اورسعودی عرب اپنے وعدوں پر کھرے نہیں اتر رہے ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق یمن کی جنگ میں شامل سعودی عرب‘ متحدہ عرب امارات او ردیگر ملکوں کا حوالہ دیتے ہوئے لوکاک نہ کہاکہ
’سعودی اتحاد میں شامل یمن کے ان ہمسایہ ملکوں جنھوں نے بڑے بڑے وعدے کیے تھے‘ صرف ایک معمولی سا حصہ دیا ہے۔
انہو ں نے کہاکہ فبروری میں ان دونوں ملکوں نے مل کر 500-500ملین ڈالر کے حساب سے 2.6بلین ڈالر دینے کا وعدہ کیاتھا۔
خلیج کی ان دونوں بڑی طاقتوں کی جانب سے فنڈ نہ ملنے کی وجہ سے ’رسپانس پلان میں صرف 34فیصد کی فنڈنگ ہوئی ہے۔
لوکاک نے کہاکہ پیسوں کی کمی کی وجہہ سے یمن میں اقوام متحدہ کے زیر سرپرستی امدادی ٹیمیں اہم کام انجام نہیں دے پارہی ہیں‘
جہاں جاری جنگ نے لاکھوں افراد کو اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور کردیاہے اور ملک کی دوتہائی سے زائد آبادی 24.1ملین کوامداد کی فوری ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ میں سعود ی سفیر عبداللہ المعلمی کا کہناہے کہ سعودی عرب نے رواں سال اقوام متحدہ اور دیگرامدادی تنظیموں کو 400بلین ڈالر سے زائد کی رقم دی ہے۔
معلمی نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ ’رواں سال ہم نے اکیلے یمن کو دنیا کے کسی بھی عطیہ دہندہ سے زیادہ رقم فراہم کی ہے‘۔