شوبھا یاترا۔ نوح میں علامتی کرفیو‘ رمکین گھروں کے اندر رہنے کا انتخاب کررہے ہیں

,

   

نو ح کے لوگوں نے الزام لگایاہے کہ ”راجستھان سے آئے باہر کے مسلمان اور ہندو عقیدت مندوں میں بعض غیر سماجی عناصر“ تشدد کے ذمہ دار ہیں۔
گروگرام۔ایک واضح بند ہریانہ کے نوح میں وی ایچ پی کی جانب سے اعلان کردہ ”شوبھا یاترا“ کے پیش نظر دیکھا گیا جس کے لئے سخت سکیورٹی بھی موجود ہے۔

جولائی31کے تشددکے بعد 250لوگوں کی گرفتاری اور اسی طرح کی شوبھا یاترا کے دوران پیش ائی جھڑپوں کے بعد مکانات کے انہدام کے بعد مقامی لوگوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے مکانوں میں خود کو بند کرلیں گے۔ نوح میں ہر مارکٹ اورہر گلی بند تھی۔

تاہم پولیس نے لوگوں ں سے اپیل کی تھی کہ وہ شوبھا یاترا کے پیش نظر اپنے کاروبار اوردوکانیں بند رکھیں۔

نلہاد گاؤں کے ایک مکین حامد خان نے کہاکہ ”ہمارے کوئی تعلق 31جولائی کے فساد سے نہیں ہے۔ پھر بھی ہمارے دوکانیں اور مکانات چلی گئیں۔ ہمیں نشانہ بنایاگیاہے۔ لہذا اگست28کی شوبھا یاترا کے پیش نظر ہم نے فیصلہ کیاہے کہ ہم گھر میں بند رہیں گے تاکہ کوئی ہم پر الزام نہ لگاسکے“۔

گھاسیرا گاؤں میں ایک چائے کی دوکان کے باہر بیٹھا مردوں کے ایک گروپ جو شوبھا یاترا پر بات کررہا تھا نے کہاکہ ”ہم گاڑیوں کے نمبر او روہا ں سے گذرنے والے اجنبیوں کے نام نوٹ کررہے تھے۔ہم ایک اورتصادم برداشت نہیں کرسکتے“۔

اسی گاؤں کے ایک مکین محمود خان نے کہاکہ ”ہمارے بھائیوں کے گھر بغیر کسی وجہہ کے گرائے گئے ہیں۔ ہم مقامی انتظامیہ کے ساتھ رابطہ میں ہیں اورہم نے باہر نہ نکلنے کافیصلہ کیاہے“۔

عمران حسین نامی ایک شخص کا کہنا ہے کہ ”مقامی انتظامیہ نے بغیر کسی نوٹس کے ہمارے دوکانوں او رمکانات کو منہدم کردئے۔

میرے پاس کچھ دستاویزات تھے جبکہ ایک تنازعہ میں معاملہ عدالت میں چل رہا تھا۔ہم ابھی تک اس خوف میں جی رہے ہیں کہ اگر باہر کا کوئی اندر داخل ہوگیاتو کیاہوگا۔ وہ ضلع میں ہم آہنگی کو متاثر کرنے کچھ بھی کرسکتے ہیں۔

وہ بھاگ جائیں گے جبکہ قیمت ہم اداکریں گے“۔نو ح کے لوگوں نے الزام لگایاہے کہ ”راجستھان سے آئے باہر کے مسلمان اور ہندو عقیدت مندوں میں بعض غیر سماجی عناصر“ تشدد کے ذمہ دار ہیں۔