کیرالا چیف منسٹر نے الزام لگایاکہ مرکزی مذہب پر سی اے اے کے ذریعہ شہریت کا فیصلہ کریگا
کیرالا چیف منسٹر پینارائی وجین کی باغیانہ تیور پر مرکز میں زیراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کی توجہہ نہیں گئی ہے۔
کسر گوڈ میں 20فبروری کے روزبرسراقتدار سی پی ائی ایم کے مارچ ’جاناکیا پرتھرودھ جادھا‘ سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے سی ایم وجین نے کچھ متضادخیالات کا اظہار کیا جس میں تنازعہ کو ہوا دینے کے لئے کافی مواد موجو د تھا۔
انہوں نے پہلے بی جے پی کے مسلمانوں کے ہی طلاق کو جرم قراردینے کا اقدام کے متعلق بات کی اور پھر اس بات کی کوشش کی شہریت کی بنیاد پر مذہب تشکیل دینے والے بی جے پی کے اقدام پر تبادلہ خیال کیا اور سپریم کورٹ آف انڈیا پر وزیرقانون کی تنقید پر طنز کیااورآخر میں پارلیمنٹ کی ائین کے بنیاد ڈھانچے پر متفق نہ ہونے پر تحفظات کااظہار کیا۔
پینارائی وجین نے تین طلاقپرکہاکہ ”تمام مذاہب میں طلاقیں ہوتی ہیں۔ دیگر تمام سیول معاملات کے طور پر دیکھتے ہیں۔ انہوں نے استفسار کیاکہ مگر تین طلاق کے معاملے میں اس کو صرف مسلمانوں کے لئے ایک فوجداری جرم بنایاگیاہے؟ہر مذہب کے لئے سزا کا ایک الگ طریقہ کار ہم اپنائے ہوئے ہیں؟کسی خاص مذہب کی پیروی کرنے والے کے لئے ایک قانون ہے‘ دوسرے کے لئے دوسرا قانون ہے۔
طلاق کی صورت میں اگر مسلمان ہے تو اسے جیل ہوسکتی ہے اور دوسروں کو سزا نہیں دی جاتی۔ کیاہم ایسا تین طلاق کے معاملے میں نہیں دیکھ رہے ہیں“؟۔شہریت کے مسلئے پر چیف منسٹر نے کہاکہ ”ہم تمام ہندوستانی ہیں۔
کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہمیں شہریت اس لئے ملی ہے کیونکہ ایک خاص مذہب میں پید ا ہوئے ہیں؟کیاکبھی مذہب کی بنیاد پرشہریت دی گئی ہے؟“۔کیرالا چیف منسٹر نے الزام لگایاکہ مرکزی مذہب پر سی اے اے کے ذریعہ شہریت کا فیصلہ کریگااور مزید کہاکہ ”اس پر ہم نے پہلے ہی اپنا موقف واضح کردیاہے۔ شہریت ترمیمی ایکٹ کسی بھی قیمت پر کیرالا میں نافذ نہیں ہوگا“۔
وجین نے کہاکہ ”ہماری پارلیمنٹ ہمارے ائین کے بنیادی اصولوں پر فیصلہ نہیں کرسکتی۔ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کی 13رکنی بنچ کیسوا نند بھارتی کیس میں سنایاہے“۔
سنگھ پریوار کو معلوم تھا کہ فیصلے ان کے ایجنڈہ کی حمایت میں نہیں ہوگا اور یہی وجہہ تھاکہ سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کوقبول کرنے سے انہوں نے انکار کردیاہے۔وجین نے کہاکہ ”نائب صدر جمہوریہ کا ایک ائینی عہدہ ہے مگر اب بھی وہ کیسوا نند بھارتی معاملے پر فیصلے کو تسلیم نہیں کررہے ہیں“۔
چیف منسٹر نے نائب صدر جمہوریہ اور وزیر قانون کی جانب سے سپریم کورٹ کے کالجیم نظام پر حملے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایاہے۔ انہوں نے کہاکہ ”مذکورہ وزیر قانون اکثر سپریم کورٹ پر تنقید کرتے ہیں“۔
درایں اثناء بی جے پی کے قائدین نے وزیراعلی پینارائی وجین پر تین طلاق کے حوالے سے کئے گئے تبصرے کوتنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ وزیر اعلی خوش کرنے والے سیاست میں ملوث ہوگئے ہیں اور ایک ایسے داستان بیان کررہے ہیں جس کی کوئی حقیقت ہی نہیں ہے۔