کے این واصف،ریاض
حکومت تلنگانہ کی جانب سے روزنامہ سیاست کے نیوز ایڈیٹر عامر علی خاں صاحب کے قانون کونسل کے رکن نامزد کئے جانے کی خبر پر نظر پڑتے ہی میر ے ذہن مین کوئی نصف صدی قبل میری ہی بنائی تصویر ذہن کے پردے پر ابھری۔ اس تصویر مین بانی سیاست محترم عابد علی خاں صاحب، محترم محبوب حسین جگر صاحب اور جگر صاحب کی گودی مین ایک نو عمر بچہ ہے۔ یہ لڑکا کوئی اور نہین بلکہ ہمارے جناب عامر علی خاں صاحب روزنامہ سیاست کی تیسری نسل کے نمائندہ ہین۔ جو روزنامہ سیاست جس نے اپنی اشاعت کے 75 سال مکمل کئے ہین کے موجودہ نیوز ایڈیٹر ہین۔ یہ تصویر ایک عرصہ تک فریم میں سیاست کے دفتر مین آویزاں بھی تھی۔ اس یادگار تصویر مین ایک عظیم صحافی کی گودی مین نظر آنے والا یہ ہونہار بچہ آج خود ایک نامور صحافی ہے۔
عامر علی خاں کو ہم پشتینی صحافی کہہ سکتے ہین۔ وہ صحافت کے پالنے میں جھول کر بڑے ہوئے ہین۔ انھون نے ایسے خاندان اور ماحول مین آنکھ کھولی جہان کا اوڑھنا بچھونا صحافت ہے۔ عامر علی خاں صاحب کا صحافی ہونا تو روز اول ہی سے طئے تھا۔ پیشہ صحافت کے پیچ و خم، راہ کے نشیب وفراز،اوصول و ضوابط، اخلاقی تقاضے، صحافتی اقدار، جیسی چیزیں انھین ان کے بزرگون سے ایام طفلی ہی سے حاصل ہوتی رہین۔ مگر انھون نے صحافت کی رسمی تعلیم بھی حاصل کی اور آج نیوز ایڈیٹر جیسی اہم منصب پر فائز ہیں اور اس عہدے تقاضوں کو بحسن خوبی نبھا رہے ہین۔ رئیسون کے بارے مین کہتے ہین کہ ان کے بچے منہ مین سونے کا چمچہ لیکر پیدا ہوتے ہین۔ عامر علی خاں بھی ایک رئیس گھرانے کے چشم و چراغ ہین۔ انھین سونے کے چمچہ سے صحافت کی ‘‘گھٹی’’ پلائی گئی ہوگی۔
عامر علی خاں صاحب ایک غیر متنازعہ اور صاف ستھری شبیہ رکھنے والی شخصیت کے مالک ہین۔ ریاست کے تمام مذاہب، مسالک، فرقوں اور طبقات کے لئے قابل قبول شخص ہین۔ اسی لئے کانگریس پارٹی کی نظر انتخاب ان پر پڑی۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی نامزدگی پر کسی گوشے سے اعتراض، مخالفت یا تنقید نہین آئی۔ قوی امید ہے کہ عامر صاحب کو ریونت ریڈی کابینہ مین کوئی اہم قلمدان بھی سونپا جائے۔
سیاست صرف ایک اخبار ہی نہین بلکہ ایک مشن ہے۔ یہ نہ صرف عوامی مسائل کی ایوانوں تک رسائی مین اہم رول ادا کرتا ہے بلکہ سماجی خدمات کے لئے اپنے آپ کو وقف کئے ہوئے ہے۔ادارے سیاست ایک صحافتی ادارہ ہی نہین بلکہ ایک سماجی خدمات کا مرکز بھی ہے۔ ہم سب اس کے گواہ ہین کہ برسہابرس سے اردو زبان کی بقا، ترقی و ترویج، اردو زبان کو نئی نسل مین منتقل کرنے کے لئے جذوقتی کلاسس کا اہتمام، اردو ٹائپنگ، خطاطی کی تربیت، سرکاری جائدادوں کے لئے تعلیم و تربیت،مسابقتی امتحانات کے لئے نوجوانون کو تیارکرنا، دوبدو پروگرام کے ذریعہ رشتون کا طئے کروانا، لاوارث لاشوں کی تدفین وغیرہ وغیرہ جیسی سماجی خدمات کی انجام دہی۔ ان تمام فلاحی و سماجی خدمات کی انجام دہی مین جناب ظہیر الدین علی خاں کا بڑا اہم رول بھی تھا مگر کچھ عرصہ قبل ان کے اچانک دار فانی سے کوچ کر جانے کے بعد یہ مزید ذمہ داریون کی نگرانی بھی عامر علی خاں صاحب پر آن پڑی ہین۔
میں پچاس برسوں سے ادارے سیاست سے وابستہ ہون۔ میں فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہون کہ مجھے روزنامہ سیاست کی تین جنریشن Generation کے ساتھ کام کرنے کا شرف حاصل ہے۔ سیاست مین بحیثیت اسٹاف فوٹو گرافر میراتقرری لیٹر محترم عابد علی خاں مرحوم کے دستخط سے جاری ہوا تھا جو آج بھی میرے پاس محفوظ ہے۔گو کہ مین تین دہائیوں سے زائد عرصہ سے ملک سے باہر ہون مگر ادارے سیاست سے میرا تعلق کبھی نہین ٹوٹا۔ شاید مین وہ واحد این آر آئی ہون جس نے بلاناغہ 25 سال تک سیاست سنڈے ایڈیشن کے لئے سعودی عرب سے کالم لکھا۔ کالم نگاری کے اس سلسلہ مین مجھے محترم جگر صاحب، جناب
زاہد علی خاں صاحب اور عامر علی خاں صاحب کی سرپرستی اور تعاون حاصل رہا۔ یہ 1994 کی بات ہے جب کسی نجی تقریب مین شرکت کے لئے محترم زاہد علی خاں صاحب ریاض آئے تھے۔ اسی تقریب کے لئے شمع کے ایڈیٹر ادریس دہلوی اور جناب سلیم قاضی بھی شریک تھے۔ ان حضرات کے اعزاز میں ادبی تنظیم ‘‘ہندوستانی بزم اردو’’ نے ایک شاندار پیمانے پر استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا۔ اس تقریب کی رپورٹ میں نے سیاست کو بھیجی۔ اس کو شائع کرکے جگر صاحب نے مجھے فیکس بھیجا۔ جس مین لکھا تھا کہ مین سعودی عرب کے حالات پر ہفتہ وار بنیاد پر کالم لکھا کرون۔ اس کالم کا سلسلہ 25 سال چلا۔ کسی وجہ سے کووڈ کے بعد 2021 مین کالم کا سلسلہ منقطہ ہوا۔ جس کے بعد تا دم تحریر مین یومیہ بنیاد پر سیاست کے ‘‘احوال عالم ‘‘ صفحہ پر سعودی عرب کی خبرین لکھ رہا ہون۔
روزنامہ سیاست ملک بھر میں اردو زبان کی خدمت، ترقی و ترویج کے سلسلہ مین اقدام اور خدمات کے لئے ایک منفرد پہچان رکھتا ہے۔ سیاست اہل اردو کے لئے نہ صرف منصفانہ اور میعاری صحافتی خدمات پیش کرتا ہے، بلکہ یہ ادارہ ملی اور سماجی خدمات کے لئے بھی اپنے آپ کو وقف کئے ہوئے ہے۔عوام کے مسائل کی نمائیندگی، ان کو اقتدار کے ایوانوں تک پہنچانے کے لئے اخبار ایک طاقتور اور مؤثر ذریعہ ہے۔ جو ذریعہ عامر صاحب کو میسر ہے۔ لیکن اب انھین اخبار کے علاوہ اقتدار کے ایوان مین راست طور پر عوامی مسائل پر آواز اٹھانے کا موقع بھی میسر آیا ہے۔
روزنامہ سیاست کو ایک مستند، قابل بھروسہ خبرون کی ترسیل کے لئے جانا جاتا ہے۔ سیاست نے یہ اعتبار اپنے ابتدائی دور ہی میں حاصل کرلیا تھا۔ عامر علی خاں نے میدان صحافت مین الکٹرنک میڈیا کی بڑتی اہمیت کو دیکھتے ہوئے سیاست ٹی وی نے قائم کیا۔ عامر علی خاں کی قیادت مین سیاست ٹی وی ایک قلیل عرصہ مین بلندیون کو چھولیا۔امید ہے کہ عامر علی خاں صاحب کے ایم ایل سی ہونے سے روزنامہ سیاست، سیاست ٹی وی عوامی مسائل کو مزید مؤثر انداز مین حل کرپائے گا۔
Email: [email protected]