نئی دہلی۔ مذکورہ سپریم کورٹ نے پیر کے روز لکھیم پور کھیری تشدد واقعہ میں صرف ایک ملزم کے موبائیل وفون کی ضبطی اور دو ایف ائی آر میں ثبوت جمع کرنے کے ضمن میں ایس ائی ٹی کی جانچ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔اترپردیش حکومت کو اس نے بتایاکہ چارج شیٹ داخل ہونے تک روز نہ روز کی جانچ کی نگرانی کے لئے ایک ہائی کورٹ کے جج کا تقرر کرنے کے لئے وہ تیار ہیں۔
چیف جسٹس این وی رامنا کی نگرانی میں ایک بنچ جس میں جسٹس سوریہ کانت اور ہیماکوہلی بھی موجود ہیں نے یوپی حکومت کے وکیل کو بتایا کہ ”ہم اس معاملے میں غیرجانبداری او رشفافیت متعارف کروانے کی کوشش کررہے ہیں“۔
شروعات میں اترپردیش حکومت کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل ہریش سالوے کو چیف جسٹس نے بتایاکہ ”معاملے کی رپورٹ میں کچھ بھی نہیں ہے۔ ہم دس دن کا وقت جار کرتے ہیں۔
لیاب رپورٹس بھی اب تک نہیں ائی ہیں۔ یہ (واقعہ کی تحقیقات) ہماری توقعات کی راہ پر نہیں جارہا ہے“۔ سالوے سے عدالت عظمیٰ نے پوچھا کہ لکھیم پور واقعہ کے تمام ملزمین کے موبائیل ضبط کیوں نہیں کئے گئے سوال ایک اہم ملزم اشیش مشرا کے؟۔
خاص طور سے جسٹس کوہلی نے استفسار کیاکہ آیا یہ مذکورہ حکومت کا موقف ہے کہ دیگر ملزمین نے سیل فونوں کا استعمال نہیں کیاہے۔
سالوی نے اپنے استدلال میں کہا کہ اس کیس میں جملہ16ملزمین ہیں‘ جس میں سے تین فوت ہوگئے ہیں اور13گرفتار ہیں۔کوہلی نے پوچھا کہ ”موبائیل فونس 13ملزمین میں سے ایک ملزم کا ضبط کیاگیاہے؟“۔
مذکورہ عدالت اترپردیش حکومت کو بتایادونوں واقعہ گاڑیوں کے قافلے سے احتجاج کررہے کسانوں کو روندنا اور ملزمین کے ساتھ ہجومی تشدد کی غیرجانبدنری اور شفافیت کے ساتھ تحقیقات کرنی ہے۔
مذکورہ عدالت نے کہاکہ ابتدائی صورتحال سے ایسا لگ رہا ہے کہ گواہوں کے بیانات کو ایک خاص طریقے سے ریکارڈ کرکے ایک خاص ملزم کو فائدہ پہنچایاجارہا ہے۔
جسٹس کانت نے کہاکہ ”ہمیں جو محسوس ہورہا ہے وہ یہ ہے کہ ایس ائی ٹی ایف ائی آروں کے درمیان تحقیقاتی فاصلے کوبرقرار رکھنے سے قاصر ہے (ایک کسانوں کو گاڑیوں کے قافلے سے روندنا اور دوسرا ملزمین کاقتل)‘ ہم شواہد219اور220(ایف ائی آروں) پر آزادانہ ریکارڈ کو یقینی بنانا ہے“۔
مذکورہ بنچ نے اترپردیش حکومت سے چارج شیٹ کے اندرج تک تحقیقاتی کی نگرانی کے لئے ایک خود مختار جج کے تقرر کے متعلق ردعمل مانگا ہے او رمعاملے پر اگلی سنوائی جمعہ کے روز تک ملتوی کردی ہے۔