چیف منسٹر شنڈے کی طرف سے پیش کردہ بل میں اہم نتائج میں سے ایک اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ریاست میں مراٹھابرداری کی آبادی 28فیصد ہے۔
ممبئی۔ مہارشٹرا قانون ساز اسمبلی (ایوان زیریں) نے منگل کو پیش کردہ مراٹھا ریزرویش بل کو متفقہ طورپر منظور کیا‘جس کا مقصد مراٹھوں کو 50فیصد کی حد سے تجاوز کرتے ہوئے 10فیصد تحفظات دینا ہے۔
چیف منسٹر اب اس بل کو قانون ساز کونسل میں منظوری کے لئے پیش کریں گے جس کے بعد یہ قانون بن جائیگا۔مہارشٹرا اسمبلی میں لیڈر آف اپوزیشن وجئے واٹیوار نے کہاکہ اپوزیشن پارٹیاں کا بھی مراٹھا کمیونٹی کو تحفظات فراہم کرنے کے لئے اسی طرح کی سونچ ہے۔
اس خصوصی بل کی مزید غور وخوص‘ ایوان میں پیش کرنے اور قانون ریاستی قانون بنانے کے لئے ریاستی حکومت کو ایک دن کا خصوصی اجلاس طلب کیاہے۔
یکناتھ شنڈے کی مہاوتی حکومت کی جانب سے منگل کے روز منظور شدہ 10فیصد مراٹھا کوٹہ بل سماجی او رتعلیمی طور پرپسماندہ طبقات ایکٹ 2018سے ملتا جلتا ہے جس کو اسو قت کے دیویندر فنڈناویس حکومت نے متعارف کروایاتھا۔ دس سالو ں میں یہ تیسری مرتبہ ہے کہ ریاستی حکومت نے مراٹھا تحفظات کے لئے قانون متعارف کروایاہے۔
چیف منسٹر یکناتھ شنڈے نے کہاکہ ”میں ریاست کا چیف منسٹر ہوں اور سب کے اشیرواد سے میں کام کررہاہوں۔ ہم ذات پات او رمذہب کی بنیاد پر نہیں سونچتے۔
اگر ایسی حالت کسی دوسرے کمیونٹی میں پیدا ہوتی ہے تو میں مراٹھا کمیونٹی کے لئے جو میرا موقف ہے اسی طرح کا موقف بطور چیف منسٹر میرا رہے گا۔ ہمارے ومیراعظم ہمیشہ ’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘ کہتے ہیں“۔
بل پیش کرنے کے بعد شنڈے نے مزیدکہاکہ ”مراٹھا تحفظات کے لئے ہم سب کی سونچ ایک ہے لہذا میں کوئی یہاں پرکوئی سیاسی بیان نہیں دوں گا۔
آپ تمام کے تعاون کے ساتھ‘ ہم اس کو انجام تک پہنچائیں گے۔ مراٹھا برداری کے ساتھ جو وعدہ کیاتھا اس کو آج میں نے پورا کیاہے۔
میں اپنے دونوں نائب وزراء اعلی اور کابینہ وزراء کا بھی شکریہ ادا کرتاہوں۔ آج ہمارے وعدوں کی تکمیل کا دن ہے“۔
چیف منسٹر شنڈے کی طرف سے پیش کردہ بل میں اہم نتائج میں سے ایک اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ریاست میں مراٹھابرداری کی آبادی 28فیصد ہے۔
حالیہ عرصہ میں مہارشٹرا حکومت کی جانب سے کرائے گئے سروے میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ اب تک خودکشی کرنے والے مہارشٹرا کے کسانوں میں 94فیصد مراٹھا کمیونٹی کے کسان ہیں۔