نوائیڈ ا پولیس پر حملہ‘ جھوٹے مقدمے کا دلت اسٹوڈنٹ نے لگایا الزام

,

   

اس ہفتے سوشیل میڈیا پر مبینہ طور سے حملہ آورہونے والے طالب علم کے چند مختصر ویڈیومنظرعام پرائے ہیں۔
نوائیڈا۔ اترپردیش میں ایک 22سالہ قانون کے طالب علم نے الزام لگایاہے کہ گریٹر نوائیڈا پولیس نے اس کے ساتھ مارپیٹ کی تھی اورپچھلے سال جبری وصولی کے ایک معاملے میں جھوٹے کیس میں پھنسا کر جیل بھیجا تھا۔

مذکورہ بی اے ایل ایل بی سال دوم کا طالب علم جس کا تعلق دلت کمیونٹی سے ہے‘ نے اس بات کا بھی الزام لگایاہے کہ پولیس والوں نے اس کو زبردستی پیشاب پینے پر مجبور کیااور اس کے ساتھ گریٹر نوائیڈل کے علاقے ضلع گوتم بدھا نگر کے سیکٹر بیٹا2پولیس اسٹیشن میں بے رحمی کے ساتھ مارپیٹ کی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس دعوی کی جانچ کی جارہی ہے۔

ردعمل کے لئے جب ایڈیشنل کمشنر آف پولیس(گریٹر نوائیڈا) اشوک کمار سے رجو ع ہوئے جواس معاملے میں جانچ کررہے ہیں تو انہوں نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ معاملہ ”زیر عدالت ہے اور میں اس پر تبصرہ نہیں کرسکتاہوں“۔

اس طالب علم کا دعوی ہے کہ گوتم بدھا نگر پولیس اسٹیشن کواس نے خفیہ جانکاری دی تھی کہ ایک مالش سنٹر اور اسپا میں جسم فروشی کا ریاکٹ چل رہا ہے۔ اس کی مالک ایک عورت تھی‘ جس کو جوان 2021میں نوائیڈا سے سیکٹر49پولی اسٹیشن نے گرفتار کرکے جیل بھیج دیاتھا۔

ر یاست کے علی گڑھ سے تعلق رکھنے والے اسٹوڈنٹ نے الزام لگایاکہ”وہ عورت او راس کاشوہر جو میرے دوست تھے‘ جبری وصولی کے ایک فرضی معاملے میں مجھے پھنسادیا۔ گریٹرنوائیڈا کے ایس این جی پلازہ کے باہر سے پچھلے سال 18نومبر کے روز پولیس نے مجھے اٹھالیا اور بیٹا2پولیس اسٹیشن میں لے جاکر بے رحمی کے ساتھ میری پیٹائی کردی“۔

اس نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر پی ٹی ائی کو بتایاکہ”مجھے عمارت کے اوپری حصہ میں رکھا گیا تھا جہاں مجھے اس حد تک مارا گیا کہ میرا خون بہنے لگا۔

میں نے ان سے کہاکہ میرا فسٹولا کا اپریشن ہوا ہے بعد میں جب میں نے پانی پینے کی التجا کی تو مجھے ایک برتن میں بیت الخلاء سے پیشاب لاکر دیاگیا اور اسے پینے پر مجبور کیاگیا۔ میں نے مزحمت کی او ربرتن کودور دھکیل دیا‘ برتن سے کچھ پیشاب میرے اوپر بھی گرا“۔

اس نے الزام لگایاکہ 1:30کے قریب اس کو اٹھایاگیا مگر 5شام کوگرفتاری بتائی گئی ہے۔ اسٹوڈنٹ نے کہاکہ اس نے جیل میں 15سے کم دن گذرے جس کے بعد ضمانت ملی‘ مگر اس کے بعد سے ”فرضی ایف ائی آر“ کو برخواست کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ اس کادعوی ہے کہ متعدد عہدیداروں سے اس نے ملاقات کی مگر معاملے کو تعطل کاشکار بنایاگیا۔

پولیس کی عدم کاروائی کا الزام عائد کرتے ہوئے مذکورہ لاء اسٹوڈنٹ نے کہاکہ ”میں اس معاملے میں غیرجانبدرانہ جانچ چاہتاہوں۔ اگر میں نے کچھ غلط کیاہے تو مجھ پر کاروائی کریں۔ اپنے معاملے کوثابت کرنے کے لئے میرے پاس ثبوت اورشواہد ہیں۔ میں انصاف چاہتاہوں“۔

اس ہفتے سوشیل میڈیا پر مبینہ طور سے حملہ آورہونے والے طالب علم کے چند مختصر ویڈیومنظرعام پرائے ہیں۔


ٹوئٹر پر ا س کوجواب دیتے ہوئے گوتم بدھا نگر پولیس کمشنریٹ نے ٹوئٹ کیاکہ ”معاملہ ایک سال پرانا ہے۔ ویڈیو کی صداقت کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے اور واقعہ کے دیگر زایوں پر بھی جانچ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرآف پولیس(گریٹر نوائیڈا) کررہے ہیں“۔