بھگوا لباس کے ساتھ حیدرآباد میں پارٹی کو ہندوتوا کی طرف لے جانے کا بی جے پی کارپوریٹرس نے دیا اشارہ۔

,

   

مذکورہ نارنگی رنگ یا بھگوا‘ جس پر انہیں فخر ہے بی جے پی کی اہم شناخت مانا جاتا ہے
حیدرآباد۔مخالف سی اے اے احتجاج کے دوران ایک سال قبل وزیراعظم نے بیان دیاتھا کہ ”ان کی شناخت کپڑوں سے کی جاسکتی ہے“ اور اس بیان نے سارے ملک میں وبال کھڑا کردیاتھا۔

مگر وہ غلط نہیں تھے۔ آج بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کارپوریٹرس جو حیدرآباد میں منتخب ہوئے ہیں‘ کونسل ہال میں یونیفارم زیب تن کئے ہوئے نظر آرہے تھے‘ بھگوا پہن کر اپنی پارٹی کی ”ہندوتوا نظریہ“ کو پیش کررہے ہیں۔

بلدیہ گریٹر حیدرآباد کے بلدی انتخابات میں منتخب ہونے والے تمام کارپوریٹرس نے 10:30بجے صبح حلف لیاہے۔

مذکورہ بی جے پی نے یقینا اپنی پہنچان کے لئے جس طرح 2017میں یوگی ادتیہ ناتھ انتظامیہ لباس زیب تن کر ایوان میں پیش ہوئے تھے اسی طرح کاکام جی ایچ ایم سی کارپوریٹرس نے بھگوا ”پگڑی“ کے ساتھ انجام دیاہے۔

مذکورہ نارنگی رنگ یا بھگوا‘ جس پر انہیں فخر ہے بی جے پی کی اہم شناخت مانا جاتا ہے۔

قبل ازیں دن میں منتخب کارپوریٹرس نے بھاگیہ لکشمی مندر کا دورہ کیا جو تاریخی چارمینار کے دامن میں ہے‘ جو جی ایچ ایم سی انتخابات میں بی جے پی کی مہم کامرکز بنا ہوا تھا۔

بی جے پی کی مہم میں پارٹی کے سینئر قائدین بشمول امیت شاہ کی شمولیت نے 150کے بلدی ایوان میں 48پر بی جے پی کو جیت دلائی ہے۔

تاہم ٹی آر ایس 56سیٹوں پر جیت کے ساتھ مجالس مقامی کے انتخابات میں سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری ہے اور اسی کے پیش نظر جمعرات کے روز میئر کے عہدے پر اپناقبضہ جمالیاہے