سابق صدر جمہوریہ نے استدلال کیاہے کہ آخری مرتبہ مذکورہ لوک سبھامیں 1977کے وقت توسیع کی گئی تھی‘تقریبا نصف صدی سے قبل۔ او روہ بھی 1971کی مردم شماری کی بنیاد پر ہوا تھا۔
نئی دہلی۔ سابق صدرجمہوریہ ہند آبادی میں اضافہ کے پیش نظر 545کے لوک سبھا میں ممبرس کی تعداد میں 1000ممبرس تک کا اضافہ کرنے کا استدلال کیاجس پر1977سے تمام قانون ساز اداروں کے اراکین کی تعداد میں اضافہ پر روک لگی ہوئی ہے۔
نئی دہلی میں اٹل بہاری واجپائی یاد گار لکچر کے دوران مکھرجی نے زوردیاکہ آخری مرتبہ مذکورہ لوک سبھامیں 1977کے وقت توسیع کی گئی تھی‘تقریبا نصف صدی سے قبل۔ او روہ بھی 1971کی مردم شماری کی بنیاد پر ہوا تھا۔
انہوں نے کہاکہ ”سارے ملک کی آبادی اس وقت (1970کی مردم شماری میں 550ملین) آبادی تھی۔ اس کے بعد سے 2026تک ریاستی ایوانوں اور پارلیمنٹ کی نشستوں میں اضافہ پرروک لگادیاگیاہے۔
اس کے نتیجے میں ہر لوک سبھا حلقہ میں ر ائے دہندوں کی تعداد سال2011کی مردم شماری کے مطابق سولہا لاکھ(1.6ملین) تک پہنچ گئی ہے“۔
مکھرجی نے پچھلے2019کے عام الیکشن کی طرف اشارہ کیا‘ جس میں 900ملین رائے دہندوں کا اندراج عمل میں لایاگیاتھا۔
انہوں نے استفسار کیا کہ”اوسطً 16-18لاکھ(1.6سے1.8ملین) لوگوں کی پارلیمنٹ میں ایک رکن نمائندگی کررہا ہے‘ ہم کس طرح توقع کرسکتے ہیں کہ مذکورہ نمائندہ رائے دہندوں سے رابطہ میں ہے“۔
مکھرجی نے کہاکہ سال2026تک قانون ساز اداروں کے اراکین کی تعدادمیں اضافہ پر لگی روک کو ختم کرنا اب وقت کی اہم ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ لوک سبھا کی سیٹوں میں 1000کے متعلق اضافہ ضروری ہے۔