لکھنو۔ایک سرکاری بیان میں کہاگیا ہے کہ مذکورہ اترپردیش حکومت نے ڈاکٹر کفیل خان کی قومی سلامتی ایکٹ کے تحت تحویل میں مزید تین ماہ کا اضافہ کردیاہے۔
مخالف شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) احتجاج کے دوران علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں 10ڈسمبر2019کو بھڑکاؤ تقریر کے الزام میں خان 29جنوری سے جیل میں بند ہیں۔
اترپردیش کے محکمہ داخلہ نے 4اگست 2020کے روز جاری کردہ ایک حکمنامہ میں کہاکہ خان پر 13فبروری 2020کو علی گڑھ ضلع مجسٹریٹ کے احکامات پر قومی سلامتی ایکٹ(این ایس اے) کا نفاذ عمل میں آیاتھا۔
Dr Kafeel Khan Case :
NSA on Dr Kafeel has been extended for next 3 months.
This is 3rd extension, a doctor is being treated like a dreaded criminal because he is a Muslim and he dared to speak against govt.#FreeDrKafeelKhan
— Md Asif Khan (@imMAK02) August 14, 2020
اس کے بعد اس معاملے کو مشاورتی کونسل کی طرف بھیجا گیاتھا‘ جس میں اس کی رپورٹ میں کہاگیا کہ خان کو جیل میں رکھنے کے لئے ”کافی وجوہات“ ہیں۔
اس کے نتیجے میں 6مئی کو دئے گئے احکامات جس میں ایس اے ایس کے تحت تحویل میں توسیع کی گئی تھی اس میں مزید تین ماہ کا اضافہ کردیاگیاہے۔
مذکورہ احکامات میں کہاگیا ہے کہ یوپی مشاورتی کونسل اورعلی گڑھ ضلع مجسٹریٹ کی طرف سے رپورٹ کے مطابق گورنر آنندی بین پٹیل نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ہدایت دی کہ ڈاکٹر کفیل خان کی تحویل میں مزید تین ماہ کا اضافہ کیاجائے۔
انہوں نے کہاکہ جس کی وجہہ سے ڈاکٹر کفیل خان 13نومبر2020تک جیل میں رہیں گے۔ خان اس وقت سرخیوں میں ائے تھے جب بی آرڈی میڈیکل کالج 2017میں سانحہ پیش آیاتھا‘ جس میں آکسیجن سلینڈرس کی کمی کے سبب کئی بچے فوت ہوگئے تھے۔
ابتداء میں ایمرجنسی حالات میں آکسیجن سلینڈرس کی فراہمی کے ذریعہ بچوں کی جان بچانے پر ان کی ستائش کی گئی تھی مگر بعد میں ان کے خلاف اور دیگر نو ڈاکٹرس‘ اسپتال کے اسٹاف ممبرس کے خلاف کاروائی کی گئی تھی جس میں سے تمام لوگ اب جیل کے باہر ہیں