گجرات میں سوشیل میڈیا پر مخالف برہمن پوسٹ کرنے والے دلت وکیل کاقتل

,

   

گاندھی نگر۔گجرات کے ضلع کچ کے رکنے والے ایک جہدکار او ر دلت وکیل کو ممبئی سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے پیر کے روزانڈین ایکسپرس کی رپورٹ کے مطابق مبینہ مخالف برہمن سوشیل پوسٹ کی وجہہ سے قتل کردیاہے۔

ہفتہ کے روز اس ملزم او ردیگر پانچ مشتبہ لوگوں کو گرفتار بھی کرلیاگیاہے۔مذکورہ وکیل دیو جی مہیشواری انڈین لیگل پروفیشنلس اسوسیشن کے سینئر رکن اور کل ہند پسماندہ او راقلیتی طبقات ایمپلائز فیڈریشن کے ممبر بھی تھے۔

مذکورہ نیوز پیپر کو ممبئی میں کرائم برانچ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ ملزم جس کی شناخت راؤل کے طور پر ہوئی ہے ماضی میں مہیشواری کو دھمکایابھی تھا۔

کچھ کے ایک گاؤں سے دونوں کا تعلق ہے۔ اس عہدیدار نے کہاکہ ”اپنے فیس بک پیج پر مہیشواری نے برہمنوں کوتنقید کرنا والا پوسٹ شیئر کیاتھا۔

راؤل کو اس سے اتفاق نہیں تھا اور اس نے مہیشواری کو کئی مرتبہ اس طرح کے پوسٹ سے گریز کرنے کا انتباہ دیاتھا“۔

فیس بک پر مہیشواری کا اخری پوسٹ بام سیف کے قومی صدر ومن مشرام کا ایک ویڈیو تھا جس میں کہاگیاہے کہ ایس سی‘ ایس ٹی اور دیگر پسماندہ طبقات ہندونہیں ہیں۔

پولیس نے کہاکہ ”یہ ملزم جو ممبئی کے ملاڈ مضافات کی ایک اسٹیشنری کی دوکان پر کام کرتا ہے چہارشنبہ کے روز راپار آیاتھا۔

سی سی ٹی وی فوٹیج میں صاف طور پر دیکھا گیاہے کہ جمعہ کے روز مہیشواری کا راؤل اس وقت تعقب کررہا ہے جب وہ اپنے دفتر کی بلڈنگ میں داخل ہوتا ہے اور کچھ سیکنڈ بعد وہ باہر دوڑ کر واپس آتا ہے“۔

دی ہندو کے بموجب چاقوسے حملے میں دلت وکیل کی موت ہوئی ہے۔

ایس سی‘ایس ٹی ایکٹ1989کے تحت ملزم راؤل پر قتل‘ مجرمانہ سازش کا مقدمہ درج کیاگیاہے۔ ایف ائی آر میں گجرات پولیس نے نولوگوں کے نام شامل کئے ہیں اس میں پانچ کو گرفتار کرلیاگیاہے۔

ماباقی اب تک لاپتہ ہیں۔گجرات کے رکن اسمبلی جنگیش میوانی نے مہیشواری کی بیوی کا احتجاج اور ملزمین کی گرفتاری کے مطالبے پر مشتمل احتجاج کا ایک ویڈیو بھی شیئر کیاہے۔انہوں نے ٹوئٹ کیاکہ ”یہ عورت میری ہیرو ہے“۔

انہوں نے لکھا کہ”اس نے کھانا کھانے سے انکا رکردیاہے اور اپنے شوہر جو بام سیف کے ایک شاندار کارکن اور وکیل تھے کے لئے انصاف کی مانگ کا مطالبہ کررہی ہے جس کا راپار میں بے رحمی سے قتل کردیاگیاہے۔

https://twitter.com/jigneshmevani80/status/1309563514797740036?s=20

جس درد او رتکلیف سے وہ گذ ر رہے ہیں اس کا میں اندازہ بھی نہیں لگاسکتاہوں“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”مسٹر وجئے روپانی اگر تم میں ہمت ہے تو دیوجی مہیشواری کے قاتلوں کو گرفتار کرکے دیکھاؤ۔

تم کتنے بزد ل اور بے بس ہوگجرات میں تم قاتلوں کو تلاش نہیں کرسکتے؟تمہاری پولیس کی خفیہ یونٹ کہاں ہے؟گجرات میں لاء اینڈ آرڈر کا یہ مذاق ہے جہاں دلتوں کادن کے اجالے میں قتل کیاجارہا ہے“

۔راپار میں اس وکیل کے قتل سے کشیدگی بڑھ گئی ہے اور دلت سماج کے ممبرس خاطیوں کے خلاف کاروائی کی مانگ کررہے ہیں۔ مہیشواری کی فیملی نے نو مشتبہ لوگوں کے نام دئے ہیں اور ان کی گرفتاری تک نعش کو ہاتھ لگانے سے انکار کردیاہے۔