نئی دہلی۔ مذکورہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) نے چہارشنبہ کے روز ملک میں ”خود ساختہ‘غیرمصدقہ“24اداروں کی ایک فہرست جاری کی ہے‘ انہیں ”فرضی“ بھی قراردیاہے جس میں زیادہ تر اترپردیش سے چلائی جانے والے یونیورسٹیاں ہیں اس کے بعد دہلی کے یونیورسٹیاں شامل ہیں۔
یوجی سی سکریٹری راجیش جین نے کہاکہ ”اسٹوڈنٹس اور عوام کو جانکاری دی جاتی ہے کہ فی الحال خود ساختہ‘غیرمصدقہ 24ادارے یوجی سی ایکٹ کے برعکس کام کررہے ہیں‘
جس میں فرضی یونیورسٹیاں قراردیاگیاہے اور انہیں کوئی ڈگری جاری کرنے کا اختیار نہیں ہے“۔
یوپی کے فرضی یونیورسٹیاں
اس میں اکثریت 8یونیورسٹیاں اترپردیش ہیں جو وارناسیا سنسکرت وشواودیالیہ‘ وارناسی گرام ودیاپتھ‘ الہ آبادگاندھی ہندی ودیا پیتھ‘الہ آبادنیشنل یونیورسٹی آف الکٹورو کامپلکس ہومیوپتھی‘
کانپور نیتاجی سبھاش چندر بوس اوپن یونیورسٹی‘ علی گڑھ اترپردیش وشواودیالیہ‘ ماتھرا مہارانہ پرتاب شیکشھا نیکتن وشواودیالیہ‘ پرتاب گڑھ اندرا پرستھا شیکشا پریشد‘
نوائیڈا۔جین نے کہاکہ ”بھارتیہ شیکشا پرشید لکھنو کے متعلق معاملہ لکھنو کی ضلع عدالت میں قانونی چارہ جوئی میں بیچ ہے“
دہلی میں سات فرضی یونیورسٹیاں ہیں
دہلی کے سات فرضی یونیورسٹیوں میں کمرشل یونیورسٹی لمٹیڈ‘ یونائٹیڈ نیشنس یونیورسٹی‘
ووکیشنل یونیورسٹی‘اے ڈی آر سنٹرک جورڈیژل یونیورسٹی‘انڈین انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ انجینئرنگ‘وشواکرما اوپن یونیورسٹی برائے سیلف ایمپلائمنٹ‘ ادھیاتمک وشواودیالیہ (روحانی یونیورسٹی
اڈیشہ اور بنگال میں بھی ایسی بالترتیب دو یونیورسٹیاں ہیں۔ جو انڈین انسٹیٹیوٹ آف الٹرنیٹیو میڈیسن‘ کلکتہ انسٹیٹیٹوٹ آف الٹرنیٹیو میڈیسن اینڈ ریسرچ‘ کلکتہ نبابھارت شیکشا پریشد‘
رورکیلا اینڈ نارتھ اڈیشہ یونیورسٹی آف اگریکلچر اینڈ ٹکنالوجی۔
کرناٹک‘ کیرالا‘ مہارشٹرا‘ پانڈیچری اور مہارشٹرا میں ایک ایک فرضی یونیورسٹی ہیں۔ سری بودھ اکیڈیمی برائے اعلی تعلیم‘ پانڈیچری کرسٹ نیو ٹسٹ مینٹ ڈیمڈ یونیورسٹی‘آندھرا پردیش راجہ عربک یونیورسٹی‘
ناگپور سنٹ جانس یونیورسٹی‘ کیرالا بدگانوی سرکار ورلڈ اوپن یونیورسٹی ایجوکیشن سوسائٹی‘ کرناٹک۔
جین نے کہاکہ ”مذکورہ یوجی سی ایکٹ1956کی قواعد کے بموجب کوئی بھی سنٹرل اور علاقائی ایکٹ کے تحت قائم کردہ یونیورسٹی ڈگری کی اجرائی عمل میں لاسکتی ہے یا پھر وہ ادارہ جس کو پارلیمنٹ ایکٹ کے تحت خود مختار بنایاگیاہے وہی ڈگری فراہم کرسکتا ہے“