یوپی میں مہارشٹرا جیسے صورت حال پیدا ہوگی‘ پارٹیوں کا دعوی

,

   

اوم پرکاش راج بہر نے ایس پی میں پھوٹ کا ایک دعوی کیاہے
لکھنو۔ مہارشٹرا کی پیش رفت سے پرجوش اترپردیش میں بی جے پی کی اتحادی پارٹیاں اپوزیشن جماعتوں او ران کے اتحاد میں امکانی پھوٹ کی پیش قیاسی کررہی ہیں۔ اترپردیش کے وزیرسنجے نشاد جو نشاد پارٹی کے سربراہ ہیں نے کہاکہ راشٹریہ لوک دل(آر ایل ڈی) بہت جلد قومی جمہوری اتحاد(این ڈی اے) کاحصہ بنے گی۔

نشاد نے کہاکہ این ڈی اے میں توسیع ہورہی ہے او ربی جے پی لیڈران آر ایل ڈی سربراہ جینت چودھری سے رابطہ میں ہیں جو بہت جلد فیصلہ لیں گے۔ اس سے قبل مرکزی وزیر رام داس اتھولے جو اتوارکے روز لکھنو میں تھے نے آر ایل ڈی کے متعلق ایسا ہی دعو ی کیاتھا۔چودھری نے ان قیاس آرائیوں کو مستد کردیا اورکہاکہان کی پارٹی کا اتحاد سماج وادی پارٹی(ایس پی) کے ساتھ برقرار رہے گا۔

چودھری نے بی جے پی کے ساتھ کسی بھی جنگ بندی کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ وہ کرناٹک میں طئے شدہ اپوزیش جماعتوں کی اگلی مشترکہ میٹنگ میں شرکت کریں گے۔جب ان سے بی جے پی کے قریب ہونے کے بارے میں پوچھا گیاتو جینت نے کہاکہ سنجے نشاد یااوم پرکاش راج بھر جو کچھ کہتے ہیں اس کا کوئی مطلب نہیں ہے۔

مہارشٹرا کی سیاست کی راہ پر اترپردیش چل رہا ہے‘ آر ایل ڈی سربراہ نے کہاکہ ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا ہے۔ ماضی میں بھی ایسا ہوا ہے مگر آخر کار فیصلہ عوام کا ہوگا۔انہوں نے مزیدکہاکہ اراکین اسمبلی اپنی وفادار کو طاق پر رکھ سکتے ہیں مگر ورکرس اپنے لیڈر کے ساتھ ہی ہوتے ہیں۔سہلدیو بھارتیہ سماج پارٹی (ایس بی ایس پی) لیڈر اوم پرکاش راج بھر نے دوسری جانب ایس پی میں امکانی تقسیم کا دعوی کیاہے۔

راج بھر نے کہاکہ ایس پی کے اراکین اسمبلی اپنے لیڈر سے خوش نہیں ہیں اور ان میں بغاوت ہوسکتی ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ ”سماج وادی پارٹی کے کئی اراکین اسمبلی رابطہ میں ہیں اور بہت جلد مہارشٹرا جیسے صورتحال یوپی میں بھی ہوجائے گی“۔

اترپردیش کے وزیر نریندر کشیاپ نے بھی کہاکہ اپوزیشن پارٹیو ں سے کچھ اراکین اسمبلی بی جے پی میں شامل ہوں گے۔

تاہم ایس پی صدر اکھیلیش یاد و نے اس طرح کے دعوؤں کوبے بنیاد قراردیا او رکہاکہ راج بھرہمارے ان اراکین اسمبلی کو لے جائیں جو ان سے رابطہ میں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ساری اپوزیشن اترپردیش میں بی جے پی کوسخت مقابلہ دیگی۔

ایس پی لیڈرنے یہ بھی کہاکہ راج بھر کو کوئی اختیار نہیں اس طرح کے مسائل پربات کرنے کاوہ صرف مقبولیت حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔