اجئے کمار نے کہاکہ”حاجی قدیر صاحب میری زندگی میں ایک فرشتہ کی طرح ائے ہیں“
لکھنو۔ فیروز آباد کی پولیس کا 20ڈسمبر کے روز شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین سے تصادم کا واقعہ پیش آیا۔
جہاں پر لوگ پولیس کی بربریت سے خود کوبچانے کے لئے دوڑ رہے تھے‘ اسی دوران حاجی قادر تشدد میں بری طرح زخمی ہونے والے ایک پولیس جوان کی جان بچانے کے لئے آگے بڑھے۔
ڈسمبر20کے احتجاج کے دوران ہجوم کے ہاتھوں بری طرح زخمی ہونے والے پولیس جوان اجئے کمار نے اے این ائی کو بتایا کہ ”حاجی قدیر صاحب میری زندگی میں فرشتہ کی طرح ائے۔اگر وہ نہیں اتے تو میں ماردیاجاتا تھا“۔ کمار نے مزیدکہاکہ ”وہ مجھے اپنے گھر لے گئے۔
میری انگلیوں اور سر پر چوٹیں لگی تھیں۔ انہوں نے مجھے پانی پلایا اور اپنے کپڑے پہننے کے لئے دیا اور مجھے بھروسہ دلایاکہ میں محفوظ ہوں۔
بعدازاں وہ مجھے پولیس اسٹیشن لے گئے“۔ واقعہ کو یاد کرتے وہئے حاجی قدیرنے کہاکہ وہ اسوقت نماز پڑرہے تھے جب انہیں بتایاگیا کہ کچھ لوگ ایک پولیس جوان کوگھیرے ہوئے ہیں۔
حاجی قدیر نے کہاکہ ”وہ بری طرح زخمی تھے۔ میں نے انہیں بھروسہ دلایا کہ میں ان کی حفاظت کروں گا۔ اسوقت مجھے ان کانام نہیں معلوم تھا۔ جو کچھ بھی میں نے وہ انسانیت کے لئے تھا“۔
یہاں پر اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف اترپردیش میں احتجاج کے دوران اب تک اٹھارہ لوگوں کی موت ہوگئی ہے۔
جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگ زخمی ہیں‘ 879کے قریب لوگں و کو اب تک گرفتار کیاگیا ہے جبکہ21500لوگوں کے خلاف مقدمات درج ہیں اور15ایف ائی آر مختلف پولیس اسٹیشن میں درج کئے گئے ہیں