یوپی۔ سینئر مسلم ائی اے ایس افیسر سے 6سال پرانے ویڈیو پر ایس ائی ٹی کرے گی جانچ

,

   

اس اقدام ویڈیوز شیئر کرنے کے بعد اٹھایاگیا ہے کہ مبینہ طور پر اپنے سرکاری قیام گاہ میں وہ ”مذہبی تبدیلی“ کی تبلیغ کررہے ہیں۔
حیدرآباد۔حکومت اترپردیش نے سینئر ائی اے ایس افیسر محمد افتخار الدین کے خلاف ایک اسپیشل تحقیقاتی ٹیم(ایس ائی ٹی) کی جانب سے تحقیقات کا حکم دیاہے۔

بتایا جارہا ہے کہ یہ ویڈیوز یوپی کے کانپور میں فلمائے گئے ہیں۔ جناب افتخار الدین جو1985بیاچ کے افیسر ہیں جو 2007سے 2018تک مختلف عہدوں پر فائز رہے ہیں۔

اب وہ لکھنو میں اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن سربراہ کے طور پرتعینات ہیں اور مبینہ طور پر کہاکہ اسے ”غلط تشریح“ کیاگیا ہے۔

پہلے یہ ویڈیو نیراج جین کے تصدیق شدہ ٹوئٹر اکاونٹ سے شیئر کئے گئے‘ جو راجستھان کے اجمیر میونسپل کارپوریشن میں ڈپٹی مئیر ہیں۔

مذکورہ وہی ویڈیو سدرشن نیوز کے ٹوئٹر اکاونٹ سے بھی شیئر کیاگیا‘ جس نے ماضی میں ٹیلی ویژ ن او رسوشیل میڈیا کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف نفرت کی ترجمانی کرنے کاالزام عائد کیا ہے۔

چہارشنبہ کی صبح یوپی حکومت کے محکمہ داخلہ نے ایک ٹوئٹ میں کہاکہ ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) رینک کے ایک عہدیدار کی نگرانی میں ایس ائی ٹی جانچ کرائے جائے گی اور سات دنوں میں وہ اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔

یوپی کے ڈپٹی چیف منسٹر کیشو موریا نے اس سے قبل اس ہفتہ 27ستمبر کے روز تبصرہ کیاتھا کہ اس کو ریاست سنجیدہ معاملے کے طور پر دیکھ رہی ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ ”یہاں پر ایک تحقیقات ہوگی اور اس کے اختتام پر ہم کاروائی کریں گے“۔

ایس ائی ٹی تشکیل دینے پر ردعمل پیش کرتے ہوئے اے ائی ایم ائی ایم سربراہ اور حیدرآباد لوک سبھا ایم پی اسد الدین اویسی نے کہاکہ یہ ویڈیو سیاق وسباق سے ہٹ کر ہے اور اس وقت کا بھی ہے جب یہ حکومت اقتدار میں نہیں تھی۔

چہارشنبہ کے روز ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہاکہ ”مذہب کی بنیاد پر یہ کھلے عام ہراساں کرنا ہے۔

اگر کسی بھی کو عہدیدار کے مذہبی سرگرمیوں میں منسلک نہیں ہونا ہے تو پھر دفاتر میں تمام مذہبی نشانوں اورتصاویرکے استعمال پر پابندی عائد کریں“۔

اس کے علاوہ انہوں سوال کیاکہ اگر گھر پر مذہب کے متعلق بات کرنا جرم ہے تو پھر عوامی مذہبی تقریبات میں کسی عہدیدار کی شرکت پر سزا دیں۔