ہندوستان صرف ہندوؤں کی سرزمین نہیں
رام پنیانی ہجومی تشدد (بہ معنی: لنچنگ) ہی مقدس گائے کو ہندو قوم پرست بی جے پی اور اس کی ہندو راشٹر کی طرف پیش رفت میں ساتھ دینے والوں
رام پنیانی ہجومی تشدد (بہ معنی: لنچنگ) ہی مقدس گائے کو ہندو قوم پرست بی جے پی اور اس کی ہندو راشٹر کی طرف پیش رفت میں ساتھ دینے والوں
محمد مصطفی علی سروری عید الضحیٰ کے دن احمد بھائی کے گھر میں بھی بکروں کی قربانی دی جارہی تھی اور احمد بھائی خود ہی سارے کام کاج کے لیے
اشوک مہتا مودی حکومت میں کہیں بھی ،کبھی بھی اور کچھ بھی ہوسکتا ہے اور کوئی غیر یقینی نتیجہ بھی آجائے تو اب عوام اور خاص کر اقلیتوں کو کوئی
سدھارتھ بھاٹیہ ’’ہندوستان کی دستوری تاریخ کا بدترین دن … جو اس ملک کے ٹکڑے ہونے کا موجب بن سکتا ہے۔‘‘ کانگریس کے پی چدمبرم جو وکیل اور سابق مرکزی
مظہر قادری حیدرآباد تو حیدرآباد دنیا کا ہر شادی شدہ مرد جب یہ جملہ بیوی میکے گئی ہوئی ہے بولتا تو اس کے چہرے سے اتنی خوشی ظاہر ہوتی کہ
پہلی جنگ عظیم کے بعد ترکی کی خلافت عثمانیہ کی تائید میں ہندوستانیوں کی جانب سے ہندوستانی انگریزی حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لئے 1919 ء میں ایک تحریک کا
محمد خالد داروگر، دولت نگر، سانتاکروز، ممبئی راجستھان کے ضلع الور کے بہہ روڑ میں جانوروں کے تاجر پہلو خان کو ہجومی تشدد میں قتل کردینے کے معاملے میں مقامی
یہاں کی مختلف قومیں اور مذاہب اپنے عقیدے اور مذہب اور اپنی تہذیب و ثقافت (Religion and culture) کے مطابق زندگی گزارنے اور اس کو اپنی آئندہ نسل تک منتقل
بابا جی کا نام ’’یوحی‘‘ اور عمر 130 سال ہے۔ انڈونیشیا کے علاقے ہونشاک سے تعلق رکھتے ہیں۔ زندگی بھر دوسروں کے کھیتوں میں کام کر کے رزق حلال کماتے
پی چدمبرم میں نے جموں و کشمیر کے بارے میں اکثر لکھا ہے لیکن آج صورتحال کچھ مختلف ہے۔ جموں و کشمیر اب وہی جموں و کشمیر نہیں رہا۔ یہ
رویش کمار ہندوستان کا درجہ معیشت کی جسامت کے معاملے میں گھٹ چکا ہے۔ 2018ء میں انڈیا نمبر پانچ پر تھا، اب اس کا نمبر سات آیا ہے۔ بزنس اسٹانڈرڈ
دفعہ 370 اور دفعہ 35A کے ساتھ کشمیر کیا تھا ؟۔ سب کچھ دفعہ 370 اور دفعہ 35A کو حذف کرنے کے بعد اب کیا ہے ؟ کچھ نہیں دفعہ
رام پنیانی قوم پرستی پھر ایک بار مباحث کا معاملہ بن چکی ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں ہم نے دیکھا کہ مختلف افراد کو برسراقتدار حکومت پر تنقید کی پاداش
محمد مصطفی علی سروری محمد عنیق کے والد اسمٰعیل بن عباس کے دوہی بیٹے ہیں۔ بڑا بیٹا دونوں پائوں کمزور ہونے کی وجہ سے معذور ہے جبکہ دوسرا بیٹا عنیق
غضنفر علی خان عجیب دور ہے صاحب کے اس میں انسان ہونا بے حد دشوار ہوگیا ہے۔ انتہا پسندی اپنی آخری حد کو پار کررہی ہے۔ حالانکہ یہ بات ہر
تمهيد: اس وقت صرف هندوستان مين نہیں بلكه پورى دنيا مين ہم مسلمان جن حالات سے گزر رهے ہیں ان كى سنگينى كا احساس هر خاص وعام كو هے، همارى
ہندوستان میں جب سے مودی سرکار برسراقتدار میں آئی ہے نیوز چینل سے وابستہ صحافی برادری چند ایک کو چھوڑ کر بقیہ تمام صحافی حکومت کے غلام بن کر رہ
پی چدمبرم میں نے 28 فبروری 1997ء کو میری بجٹ تقریر میں ’امدادباہمی پر مبنی وفاقی نظام حکومت‘ کا فقرہ استعمال کیا تھا۔ میرا دعویٰ نہیں ہے کہ میں نے
غضنفر علی خان آج کی اس عدم رواداری اور منافرت کی فضاء میں ہر ہندوستانی باشندہ کے دل سے یہی دعا نکلتی ہوگی کہ کاش ہمارے وہ دن واپس آتے
کے این واصف اقطاعِ عالم سے فریصہ حج کی ادائیگی کے لئے آنے والے مہمانانِ رب کی آسانی اور زیادہ سے زیادہ سہولتیں بہم پہنچانے کیلئے سعودی حج انتظامیہ ہمیشہ