وہ بھی کامیاب ہوتا ہے جو اردو سے پڑھتا ہے
محمد مصطفی علی سروری ارے نہیں بھائی صاحب رہنے دو۔ میں سمجھ رہا تھا کہ یہ مولانا آزاد کے نام سے قائم یونیورسٹی ہے مگر آپ تو بتلارہے ہیں۔ وہاں
محمد مصطفی علی سروری ارے نہیں بھائی صاحب رہنے دو۔ میں سمجھ رہا تھا کہ یہ مولانا آزاد کے نام سے قائم یونیورسٹی ہے مگر آپ تو بتلارہے ہیں۔ وہاں
عمر خالد ڈیئر آتشی ! آپ کا لوک سبھا حلقہ مشرقی دہلی سے چناؤ لڑنے سے متعلق خبر تازگی کا احساس ہے۔ توقع کے مطابق کانگریس اور بی جے پی
جرمنی کا بھروسہ غرباء کیلئے سہارا ڈاکٹراکون سبھروال آئی پی ایس، تلنگانہ اسٹیٹ سیول سپلائیز کمشنر اس انتخابات میں اقل ترین آمدنی اسکیمات، سماجی پنشن اور انشورنس اسکیمات کو تمام
ظفر آغا پہلے گھبراہٹ، پھر بوکھلاہٹ اور اب دیوانگی۔ نریندر مودی کے انداز اور چال ڈھال سے اب بوکھلاہٹ ٹپک رہی ہے۔ اور کیوں نہ ہو! اقتدار چیز ہی ایسی
پی چدمبرم میرے ہاتھوں میں اخبار ’انڈین اکسپریس‘ مورخہ یکم مئی ہے اور میں جاریہ انتخابات کے بارے میں مختلف رپورٹس پڑھ رہا ہوں۔ ایک خبر نمایاں شہ سرخی کے
غضنفر علی خان اور باتوں کے علاوہ وزیراعظم مودی ایک خاص کامپلکس کے شکار ہورہے ہیں۔ یہ احساس اُن میں اپنی سیاسی عمر کے ساتھ ساتھ بڑھتا ہی جارہا ہے۔
وشنوناگر ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کو ویسے تو سیاست میں کئی ایک کاموں کیلئے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا جس میں کالا دھن 100 دن میں ہندوستان واپس لانے،نوجوانوں
محمد مصطفی علی سروری تانو تومر کی عمر 17 سال ہے۔ وہ باغبت ضلع کے شہر براوٹ کی رہنے والی ہے۔ اس کے والد ایک کسان ہیں۔ جب گذشتہ ہفتے
سی این مشرا بہار بیگو سرائے پارلیمانی حلقہ میں اس مرتبہ لوک سبھا انتخابات کے دوران دو سخت مخالفین، دائیں بازوکے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے گری راج
ششی تھرور وزیر اعظم نریندر مودی نے مہاراشٹرا کے وردھا علاقہ میں حالیہ ایک سیاسی ریالی میں عوامی سطح پر کانگریس کے صدر راہول گاندھی کے کیرالا کے پارلیمانی حلقہ
راج دیپ سردیسائی عملی سیاست میں کوئی غیرصحت مندی یا جسمانی کمزوری کی کسی علامت کی خاص طور پر الیکشن کے وقت کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔ اس سے شاید وضاحت
رویش کمار بے قابو ووٹنگ آج بھی پُرامن پولنگ میں موجود ہے۔ چار مرحلے کی رائے دہی اسی طرح گزر گئی۔ تین مرحلے ہنوز باقی ہیں۔ الیکشن کمیشن ایک طرف
مولاناسید احمدومیض ندوی ملت اسلامیہ کی رسوائی کے واقعات تھمنے کا نام نہیں لیتے ،ایسا لگتا ہے کہ ذلت و رسوائی ہماری زندگی کا لازمہ بن گئی ہے، گزشتہ یکم
تقسیم الوطن کی منافرت نے جب اس ملک کو فرقہ پرستی کی اگ میں جھونکا تو بنگال اس میں بری طرح جھلسا تھا۔ فرقہ پرستی نے خون بہانے کا اتنا
ظفر آغا چور چوری سے جائے پر ہیرا پھیری سے نہیں جاتا۔ نریندر مودی کا حال کچھ ایسا ہی ہے۔ چناؤ شروع ہوئے تو نریندر مودی کی زبان پر صرف
کے این واصف سعودائزیشن کی مہم نے مملکت میں رہنے والے غیر ملکی باشندوں کے روزگار پر بڑا اثر ڈالا۔ چھوٹی سطح کے ملازمتوں ، نیم فنی اور غیر فنی
محمد مصطفی علی سروری رات کے بارہ بجے کا وقت ہوچکا تھا۔ شہر کے بازار بند ہوچکے تھے۔ اکا دکا کاروبار کرنے والی ٹھیلہ بنڈیاں بھی اب اپنے کاروبار کو
سعودی عرب کے نئے سفیر ہند ڈاکٹر اوصاف سعید کا آج حصول جائزہ محمد شہاب الدین ہاشمی ایک مثل مشہور ہے کہ ’’ہونہار بروا کے چکنے چکنے پات‘‘ یہ مثل
مولاناسید احمدومیض ندوی دوسری اور آخری قسط خلقت ِ خداوندی میں تغیر نہ آئے لباس وآرائش کا ایک اصول یہ ہے کہ اس سے خلقتِ خداوندی میں تغیر نہ آئے،
رویش کمار انتخابات میں حصہ لینے کے ساتھ ساتھ انتخابی عمل کو سمجھتے بھی رہنا چاہئے۔ عام طور پر ہماری پوری توجہ حکومت بدلنے اور نئی حکومت کی تشکیل پر