اِدارۂ سیاستاور ملت فنڈ کے زیراہتمام ’’دوبہ دو‘‘ : رشتوں کا 100 واں پروگرام

   

شادی بیاہ کے رشتے طئے کرنے کے ساتھ مسلم معاشرتی و عائلی مسائل کی یکسوئی کا اہم مرکز

محمد ناظم علی

مسلممعاشرہ میں شادی بیاہ کے مسائل دن بہ دن سنگین رُخ اختیار کرتے جارہے ہیں۔ مسلم طبقہ نے شادی کیلئے رشتہ طئے کرنے خود ساختہ اصول مقرر کرلئے ہیں اور جہیز جیسی لعنت کی وجہ سے کئی لڑکیاں اپنی شادی کی حد عمر کو پار کرچکی ہیں اور دیگر بے جا رُسومات جنم لے رہی ہیں، اس کے ذمہ دار کون ہیں، صرف مسلمان ہیں، لڑکی کے ماں باپ لڑکی کی شادی طئے کرنے کیلئے کئی مشکلات سے گذرتے ہیں اور لڑکے کے ماں باپ خوب صورت لڑکی کی تلاش میں کئی لڑکیوں کو رونمائی کی صلیب پر چڑھا دیتے ہیں لیکن پھر بھی رشتہ طئے نہیں ہوتا۔ مسلم طبقہ اپنے گریباں میں جھانک کر دیکھے ، ہم شادی جیسے مقدس مذہبی و سماجی فریضہ کو ’’تجارت کا ذریعہ‘‘ بناتے جارہے ہیں۔ لڑکے کے والدین اپنے لڑکے کی شادی سے متعلق ایسے خواب دیکھتے ہیں کہ ان کی ویسی آرزو و خواہش کبھی پوری نہیں ہوتی۔ شادی کے نام پر لڑکے کو مالی مفاد کا ذریعہ نہ بنائیں۔ شادی میں غیرمذہبی مسائل کو نہ لائیں اور ماں باپ کے سماجی و مالی رتبہ (Position) کو دیکھیں بلکہ اسلامی طرز و فکر و اسلامی طور طریقوں سے شادی انجام دیں۔ شادی سے متعلق رسومات و ریت و رواج کو بالائے طاق رکھ دیں اور حور ،V.V.Fair کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا، لڑکے لڑکی کو اللہ بناتا ہے، قدرت کی بنائی ہوئی مخلوق میں نقص و عیب نہ نکالیں کیونکہ اللہ نے قرآن حکیم میں ارشاد فرمایا ہے : ’’ہم نے انسان کو بہترین سانچے میں ڈھالا ہے‘‘ ۔ (سورۂ التین)
اللہ کے واسطے ایسے بے جا و من گھڑت ، فرسودہ رسومات کو معاشرہ سے نکال باہر کریں، جہیز کو ’’حرام‘‘ قرار دیا گیا ہے ، اس لئے لین دین سے اجتناب کریں۔ اسلامی تقاضوں کے تحت شادی بیاہ رچائیں اور اَلنِکَاح مِن سُنَّتِی پر عمل کریں، ایسے عمل میں برکت و فضیلت ہوگی۔ شوہر اور بیوی خوش و خرم رہیں گے۔ اسلامی طرز کی شادیاں عام کرنا ہوگا۔ آج بھی مسلم معاشرہ بے شمار مسائل سے دوچار ہے۔ ان کو حل کرنے اور اس کے سدباب کیلئے ادارۂ سیاست، روزنامہ سیاست اور ملت فنڈ نے رشتوں کا ’’دو بہ دو پروگرام ‘‘شروع کیا جس میں بغیر جہیز کی شادی کی ترغیب دی جاتی ہے۔ فرسودہ رسومات کو ختم کیا جانا چاہئے ۔ شادی کو اسلامی طریقے سے انجام دینا چاہئے۔ رشتے طئے کرنے اور اس کے بعد کے مراحل کیلئے شعور بیداری کی جاتی ہے۔ والدین اور نوجوان نسل کی معاشرتی اصلاح کی دوبدو کونسلنگ کی جاتی ہے۔ دوبہ دو پروگرامس بغیر کسی مالی مفاد کے منعقد کئے جاتے ہیں۔ ادارۂ سیاست اور ملت فنڈ بے لوث خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اس میں کوئی مالی مفاد نہیں ہیں، صرف خدمت ِخلق مقصود ہے۔ اس پروگرام میں ملک اور بیرون ملک کی سماجی، معاشرتی قائدین و عمائدین اور مفکرین نے شرکت کرکے اپنے خطاب کے ذریعہ شعور بیداری کا کام انجام دیا ہے۔ مذکورہ پروگرام کی تعریف و ستائش کی ہے۔ جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر سیاست، جناب ظہیرالدین علی خاں مینیجنگ ایڈیٹر، جناب عامر علی خاں نیوز ایڈیٹر کی سرپرستی میں اب تک 100 پروگرامس بحسن و خوبی منعقد کئے گئے ہیں۔ لگ بھگ 10,000 رشتے طئے ہوچکے ہیں۔ اب یہ پروگرام عوام سے مربوط ہوچکا ہے۔ لوگوں کا جم غفیر رہتا ہے۔ مسلم معاشرہ کی وقت کی ضرورت تھی۔ ادارۂ سیاست نے اسے مکمل کیا ہے۔ دو بہ دو سماج و ملک کا سماجی ادارہ ہے۔ جو ملت کے سماجی، تعلیمی، تہذیبی، معاشرتی، ثقافتی، عائلی، شادی بیاہ کے مسائل میں حرکیاتی رول ادا کررہا ہے ، کئی لڑکیاں لڑکے ازدواجی رشتہ میں منسلک ہوچکے ہیں۔ مسلم معاشرہ کو عصری دور میں ایسے ہی ادارہ کی ضرورت ہے کیونکہ شادی بیاہ سنگین رُخ اختیار کرتے جارہے ہیں ، جہیز کی رسم، گھوڑا جوڑے کی رسم ، لین دین کی وجہ سے کئی مسلم لڑکیوں کی شادیاں متاثر ہورہی ہیں۔ بعض مسلم لڑکیاں غلط اقدام اُٹھا رہی ہیں، غیرمسلم لڑکوں سے شادیاں بھی کررہی ہیں۔ ایسے گھناؤنے مسائل و حالات کی روک تھام کیلئے ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں ، اور ان کے رفقاء کار مسلم معاشرہ کیلئے ایک مسیحا کے روپ میں مسلم معاشرہ کے دُکھ ، درد و مسائل کو دور کرنے کا بیڑا اُٹھایا چنانچہ 2006ء میں مائنارٹی ڈیولپمنٹ فورم (MDF) کے تحت شادی بیاہ کے رشتے طئے کرنے ’’دو بہ دو پروگرام‘‘ کا آغاز کیا گیا۔ اُن تمام لوگوںنے جو ایک ایک کرکے اس سماجی و نیک کام میں اپنا ہاتھ بٹایا ہے، اُن سب کو سَلَام ہے کہ وہ سماج میں پھیلی ایک بری لعنت کو ختم کرنے کی کامیاب کوشش کو انجام تک پہنچانے میں ابھی بھی مصروف ہیں۔آج بھی یہ پروگرام سیاست اور ملت فنڈ کے تحت کامیابی کے ساتھ رواں دواں ہے۔ اور یہ عملی کام جاری و ساری رہے گا۔ اس کا مثبت اثر مسلم معاشرہ پر پڑ رہا ہے۔ شادی طئے کرانا ثواب کا کام ہے۔ الحمدللہ اس ادارہ نے کئی شادیاں طئے کرادی ہیں اور شادی شدہ جوڑے کامیاب ازدواجی زندگی گزار رہے ہیں۔ اُن شادی خانوں کے مالکین جنہوں نے بغیر کسی کرایہ کے ’’دو بہ دو پروگرام ‘‘منعقد کرنے اپنے شادی خانہ دیئے ، وہ بھی ملت کے ہمدرد ہیں، اُن کو بھی اس کار ِخیر میں تعاون پر انشاء اللہ ثواب ملے گا۔ ’’دو بہ دو‘‘ سسٹم وپروگرام کی نوعیت یہ ہے کہ اس میں لڑکے اور لڑکی کے والدین کو لڑکا و لڑکی کے بائیو ڈاٹا رجسٹریشن کروانا ہوگا۔ فوٹوز اور بائیو ڈاٹا لانا ہوگا۔ ہر پروگرام پر رجسٹریشن کارڈ ساتھ لانا ہوگا اور مزید اپنے ساتھ فوٹوز اور بائیو ڈاٹاس کی کاپیاں رکھنا ہوگا۔ والدین اور سرپرستوں کی سہولت کیلئے مختلف کاؤنٹرس کا نظم ہوتا ہے جو اس طرح سے ہے: ایس ایس سی، انٹرمیڈیٹ، بی ایس سی، بی ایڈ، ایم اے، بی کام، ایم ایس سی، ایم کام، ایم بی بی ایس، ایم ڈی، بی ڈی ایس، بی فارمیسی انجینئرنگ،گریجویٹ، پوسٹ گریجویٹ کیلئے علیحدہ علیحدہ کاؤنٹرس رہیں گے۔ اس کے علاوہ والدین و سرپرستوں کو کمپیوٹر کی مدد سے لڑکوں اور لڑکیوں کے فوٹوز اور بائیو ڈاٹاس کے بتانے کی سہولت دی جاتی ہے۔ والدین کمپیوٹر پر اپنے لڑکے اور لڑکیوں کا رجسٹریشن آن لائن کرواسکتے ہیں تاکہ وہ ملک و بیرون رہ کر بھی رشتوں کا انتخاب کرسکیں۔ ’’دوبہ بدو ‘‘ پروگرام کے کوآرڈینیٹر خالد محی الدین اسد ہیں۔ رشتوں کے اس منفرد پروگرام کو شہر حیدرآباد کے علاوہ عالمی سطح تک پہنچانے سیاست ٹی وی پر لائیو ٹیلی کاسٹ کیا جاتا ہے ۔ والدین و سرپرستوں کو پروگرام کے راست مشاہدہ کی سہولت یو ٹیوب(YouTube)اور فیس بُک (Facebook) پر دستیاب رہے گی۔٭