شیشہ و تیشہ
لیڈر ؔ نرملیبے وفااِک بے وفا جو پیار کے وعدہ سے پھرگیاخوابوں کا محل میرا کھڑے قد سے گِرگیاتاریخ ہے گواہ ، سچے عاشقوں کے ساتھجس نے کیا فراڈ ،
لیڈر ؔ نرملیبے وفااِک بے وفا جو پیار کے وعدہ سے پھرگیاخوابوں کا محل میرا کھڑے قد سے گِرگیاتاریخ ہے گواہ ، سچے عاشقوں کے ساتھجس نے کیا فراڈ ،
انورؔ مسعودقیس و لیلیٰقیس و لیلیٰ بھی تو کرتے تھے محبت لیکنعشق بازی کے لئے دشت کو اپناتے تھےہم ہی احمق ہیں جو ہوٹل میں چلے آتے ہیںوہ سمجھدار تھے
انورؔ مسعودگرانی کی گونج!تیور دکاندار کے شعلے سے کم نہ تھےلہجے میں گونجتی تھی گرانی غرور کیگاہک سے کہہ رہا تھا ذرا آئِنہ تو دیکھکس مُنہ سے دال مانگ رہا
قطب الدین قطبؔاُردو کا المیہ …!اُردو کو ملا سرکاری زبان کا درجہسارے شہر میں ہے اس بات کا چرچہمسئلہ یہ درپیش ہے ہم اُردو سکھائیں کس کوانگریزی میں اُردو پڑھتا
انورؔ مسعودنقشِ فریادیطرزِ لباسِ تازہ ہے اِک شکلِ احتجاجفیشن کے اہتمام سے کیا کچھ عیاں نہیںیہ لڑکیوں کو شکوہ ہے کیوں لڑکیاں ہیں ہملڑکوں کو یہ گلہ ہے وہ کیوں
نسیم ٹیکمگڑھیزمانے سے آگے …!آگے نکل گئیں ہیں زمانے سے عورتیںکب تک رہیں گی مرد سے ایسے وہ ہارکربرقع پہن کے مرد ہی نکلا کریں گے ابآزاد عورتیں ہوئیں کپڑے
انورؔ مسعودابھی ڈیپو سے آجاتی ہے چینیگوالا گھر سے اپنے چل پڑا ہےحضور اب چائے پی کر جائیے گاملازم لکڑیاں لینے گیا ہے……………………………محمد امتیاز علی نصرتؔشاہ پرست…!لگاکر آگ شہر کو
محمد امتیاز علی نصرتؔحسد ہے ، بغض ہے ، رنجش ہے ، عداوت ہےزمانے والے کہتے ہیں یہی انسانی فطرت ہےحقیقت میں دوستو یہ سب زمانے کی عطائیں ہیںوگر نہ
فرید سحر ؔزخم پھر ہوگیا ہرا میرا…!!کون اب کیا بگاڑے گا میراساتھ جب ہے مرے خُدا میراپھینکنے میں ہوں میں بہت ماہرنام دُنیا میں ہے بڑا میراشعر گیارہ غزل میں
فرید سحرؔاضطراب…!حالات اپنے دیش کے سنگین ہیں بہتقاتل کے ہاتھ خون سے رنگین ہیں بہتبچّے ، جوان ، بوڑھے ہیں سب مضطرب سحرؔانساں تو کیا حیوان بھی غمگین ہیں بہت…………………………سرفراز
ڈاکٹر خواجہ فریدالدین صادقؔغزل ( طنز و مزاح)حکومت کا تماشہ ہورہا ہےکہ جینا اب تو مہنگا ہورہا ہےبہت مہنگی ہیں دالیں کیا کہیں پھرمیاں مہنگا ٹماٹہ ہورہا ہےسیاستداں لڑکر مر
دلؔ حیدرآبادیمزاحیہ غزلکھیل کیسا ہوتا ہے ووٹ کا نرالہجیت ہے کسی کی کوئی ہوا دوالہہوگا اُسی بہو کا ہی گھر میں بول بالاجس نے گھر کو سارے جہیز سے ہے
فرید سحرؔایسے حالات میں !!سو نہ پائی بے چاری وہ کل رات میں’’جانے کیا کیا کہا ہم نے جذبات میں‘‘وائف لنچنگ سے بھی ہے پریشانی ابکیسے زندہ رہیں ایسے حالات
شیخ احمد ضیاءغزل (مزاحیہ)مشکل میں لیلیٰ مجنوں کا ہے پیار اِن دِنوںمجنوں میاں ہیں لیلیٰ سے بیزار اِن دِنوںمیک اپ وہ دن میں کرتی ہیں سو بار اِن دِنوںبیگم لگے
الطاف شہریارڈر لگتا ہے …!اب مصیبت میں مجھے اپنا یہ گھرلگتاہےجان آفت میں تو، خطرے میں یہ سرلگتاہےشیرآجائے مقابل تو کوئی بات نہیںگائے پیچھے سے گزرجائے تو ڈر لگتاہے…………………………اقبال شانہؔآزادیہے
حبیب جالبؔوطن کا پاس …!اُصول بیچ کر مسند خریدنے والونگاہِ اہل وفا میں بہت حقیر ہو تموطن کا پاس تمہیں تھا نہ ہوسکے گا کبھیکہ اپنی حرص کے بندے ہو
خودی کا راز…!خودی کے راز کو میں نے بروزِ عید پایا جیکہ جب میں نے کلیجی کو کلیجے سے لگایا جیجوحصہ گائے سے آیا اُسے تقسیم کر ڈالاجو بکرا میرے
ہتک…!کل قصائی سے کہا اِک مفلسِ بیمار نےآدھ پاؤ گوشت دیجئے مجھ کو یخنی کے لئےگْھور کر دیکھا اُسے قصاب نے کچھ اس طرحجیسے اُس نے چھیچھڑے مانگے ہوں بلی
فرید سحرؔضروری تو نہیں …!!شعر سالوں کو مرے بھائے ضروری تو نہیںداد جی بھر مجھ مل جائے ضروری تو نہیںآج گھر پر مجھے اس نے تو بُلایا ہے مگراپنے ڈیڈی
انور ؔمسعودیادش بخیر!گذرا ہوں اُس گلی سے تو پھر یاد آگیااُس کا وہ اِلتفات عجب اِلتفات تھارنگین ہوگیا تھا بہت ہی معاملہپھینکا جب اُس نے پھول تو گملا بھی ساتھ