لوک سبھا میں مسلسل پانچویں دن کام نہ ہوسکا

   

نئی دہلی: لوک سبھا میں ہنگامہ آرائی کی وجہ سے جمعہ کو کوئی کام نہیں ہوسکا اور کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی کردی گئی۔صبح 11 بجے ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی اپوزیشن ارکان ایوان کے وسط میں آگئے اور ہنگامہ آرائی شروع کردی۔ وہ امریکی فرم ہنڈن برگ کی اڈانی گروپ پررپورٹ کی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے تھے ۔ اس کے بعد حکمراں جماعت کے ارکان بھی اپنی اپنی نشستوں کے قریب کھڑے ہوگئے اور کانگریس لیڈر راہول گاندھی سے بیرون ملک ہندوستان میں جمہوریت کے بارے میں بیان پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔اس دوران پارلیمانی امور کے وزیر مملکت ارجن رام میگھوال نے کچھ کہا لیکن ہنگامہ آرائی کی وجہ سے کچھ سنائی نہیں دیا۔اسپیکر اوم برلا نے ایوان کے درمیان آکر ہنگامہ کرنے والے کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن ارکان سے کہا کہ وہ ایوان کی کارروائی کو آسانی سے چلنے دیں۔ جب ایوان میں حالات معمول پر ہوں گے تو سب کو بولنے کا موقع دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام ارکان کے رویے کو دیکھ رہے ہیں۔اسپیکر کی درخواست کے باوجود اپوزیشن ارکان نے ہنگامہ آرائی جاری رکھی۔ ایوان میں ہنگامہ بند نہ ہونے پر برلا نے ایوان کی کارروائی پیر کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دی۔پیر کو بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے کے آغاز سے ہی برسراقتدار پارٹی کے ارکان لندن میں دیے گئے بیان پر راہول سے معافی مانگنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، جبکہ کانگریس اور دیگر اپوزیشن ارکان نے اڈانی مسئلہ پر جے پی سی سے تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
پارلیمنٹ کا پورا ہفتہ شوروغل اور ہنگامہ آرائی کی نذر
نئی دہلی : بجٹ اجلاس میں وسط وقفے کے بعد پارلیمنٹ میں پہلا پورا ہفتہ حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے درمیان بحث وتکرار کے بھینٹ چڑھ گیا۔ کانگریس لیڈر راہول گاندھی کے لندن میں دیئے گئے بیان اور اڈانی گروپ کے معاملے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی بنانے کے مطالبہ پر دونوں ایوانوں میں حکمراں اور اپوزیشن کے اراکین کے شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کے باعث دونوں ایوانوں کی کارروائی ٹھپ ہو گئی۔ ہفتہ کے باقی دنوں کی طرح جیسے ہی لوک سبھا میں صبح 11 بجے وقفہ سوال شروع ہوا، اپوزیشن ارکان ایوان کے بیچ میں آگئے اور ہنگامہ کیا۔ وہ اڈانی گروپ پر امریکی فرم ہنڈن برگ کی رپورٹ کی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے تھے ۔ اس کے بعد حکمراں جماعت کے ارکان بھی اپنی اپنی نشستوں کے قریب کھڑے ہو گئے اور کانگریس کے رہنما راہول گاندھی سے بیرون ملک ہندوستان کی جمہوریت کے بارے میں بیان پر معافی مانگنے کا مطالبہ کرنے لگے ۔اس دوران پارلیمانی امور کے وزیر مملکت ارجن رام میگھوال نے کچھ کہا لیکن ہنگامہ آرائی کی وجہ سے کچھ سنائی نہیں دیا۔
راجیہ سبھا کی کارروائی پیر تک ملتوی
نئی دہلی: راجیہ سبھا میں حزب اقتدار اور اپوزیشن کے درمیان تعطل جمعہ کے روز مسلسل پانچویں دن بھی جاری رہا، جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی بروز پیر 20 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔ایوان میں آج بھی وقفہ صفر اور وقفہ سوالات نہ ہوسکے ۔چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے صبح ایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے رکن جاگیش کو سالگرہ کی مبارکباد دی۔ انہوں نے ایوان کو سابق رکن کریندو بھٹاچاریہ کے انتقال کے بارے میں بھی مطلع کیا اور ایوان نے خاموش اختیار کرکے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا۔اس کے بعد چیئرمین نے ضروری قانون سازی کے کاغذات میز پر رکھواتے ہوئے کہا کہ انہیں مختلف اراکین کی جانب سے رول 267 کے تحت 11 نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے معاملے سے متعلق یہ نوٹس کانگریس کے نیرج ڈانگی، اکھلیش پرتاپ سنگھ، کمار کیتکر، ناصر حسین، ایمی یاگنک، رنجتا رنجن، کے سی وینوگوپال اور عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے ایلاورم کریم نے دیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام نوٹس قواعد کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے خارج کیے جاتے ہیں۔ ان کے اس اعلان سے ایوان میں کہرام مچ گیا۔ اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان نعرے لگاتے ہوئے چیئرمین کی نشست کی طرف مارچ کرنے لگے ۔ حزب اقتدار کے ارکان بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور نعرے بازی شروع کردی۔ صورتحال کے پیش نظر چیئرمین نے ایوان کی کارروائی پیر 20 مارچ تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔