اترپردیش میں اب مجلس اتحاد المسلمین کا پرچم لہرائے گا۔

,

   

نئی دہلی: حالیہ ہوئے عام انتخابات میں اترپردیش، بہار، راجستھان، مدھیہ پردیش، اتراکھنڈ، چھتیس گڑھ جیسی ریاستوں میں سیکولرس پارٹیوں کی زبردست شکست کے بعد کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اسد الدین اویسی نے سوال قائم کیا کہ ہمیں ووٹ کاٹنے والا کہنے والے بتائیں کہ یہاں بی جے پی اور دیگر سیاسی جماعتوں نے کیسے کامیاب ہوگئیں؟ اب اسد الدین اویسی شمالی ہند میں مضبوط سیاست کے ذریعہ سے داخل ہونے والے ہیں۔ بالخصوص وہ اترپردیش کی سیاست میں حصہ لیں گے۔ واضح رہے کہ 2022ء میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کی تیاریوں میں تمام جماعتیں مصروف ہوگئیں ہیں۔ وہیں ایم آئی ایم صدر اسد اویسی نے بھی اپنی تیاری شروع کردی ہے۔

ذرائع کے مطابق اترپردیش کے کئی مسلم او ردلت لیڈر مجلس اتحاد المسلمین میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں۔ اسد اویسی کے اس اعلان کی پذیرائی کی جارہی ہے او ران کے اس فیصلہ کا خیرمقدم کیا جارہا ہے۔ سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب نے مسٹر اویسی کے اس فیصلہ کا خیر مقدم کیا او راس بات یقین دہائی کروائی کہ لوگ ایم آئی ایم کے سربراہ و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اسد اویسی کو پسند کرنے لگے ہیں۔ لہذا اگر وہ شمالی ہند کی سیاست میں اس وقت مضبوطی کے ساتھ داخل ہوتے ہیں تو ان کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ محمد ادیب نے کہا کہ آج ملک کے جو حالات ہیں وہ ایمر جنسی کے بعد ایسی ہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیو ں میں آج خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ ایسی صورت میں اسد اویسی واحد لیڈر ہیں جنہوں نے زبان کھولی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اخبار میں پڑھا ہے کہ اویسی اترپردیش کی سیاست میں حصہ لیں گے۔ اگر ایسی بات ہے تو مسلمان اپنی پارٹی چلائے گا، بی جے پی اپنی پارٹی چلائے گی، دوسری پارٹیاں جو اپنے کو ہندو ثابت کرچکی ہیں۔ محمد ادیب نے افسوس کا اظہار کیا کہ اترپردیش میں آئے دن عصمت ریزیو ں میں اضافہ ہورہا ہے، قتل کے وارداتوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔