اسرائیل کی موساد کے لئے جاسوسی کے شبہ میں ترکی نے 33کو کیاگرفتار

,

   

یہ چھاپے ترکی کے صدر طیب رجب اردغان کی اسرائیل کو ترکی کی سرزمین پر رہنے والے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے ارکان کو نشانہ بنانے یا ان پر حملہ کرنے کی کوشش کرنے کی صورت میں ”سنگین نتائج“کے انتباہ کے چند ہفتوں بعد پیش ائے ہیں


ترکی کے وزیرداخلہ علی یاریکایا نے ایک روز قبل سوشیل میڈیا پر اعلان کیاکہ کم ازکم 33افراد کواغوا کی منصوبہ بندی کرنے اور اسرائیل کی موساد کے لئے جاسوسی کرنے کے شبہ میں گرفتار کرلیاگیاہے۔

انہوں نے کہاکہ ”اپریشن مول“میں ملک بھر کے اٹھ صوبوں میں 57مقامات پرچھاپے مارے جو استنبول کے پراسکیوٹر کے انسداد دہشت گردی بیورو اور ترکی کی ایم ائی ٹی انٹلیجنس ایجنسی نے شروع کئے تھے۔

انہوں نے ایکس پر لکھا کہ مشتبہ افراد کے متعلق خیال کیاجاتا ہے کہ وہ ترکی کی سرزمین پر مقیم غیرملکی شہریوں کی شناخت‘نگرانی‘ حملہ اوراغوا کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔

چھاپے ماری کے دوران حکام کو 143,830یوروز ایک غیر لائسنس یافتہ بندوق اور عصری فائلیں ملی ہیں۔

ترکی کے وزیر نے کہاکہ ”قومی اتحاد اور ہمارے ملک کی اظہاریگانگت کے خلاف جاسوسی سرگرمیوں کی ہم کبھی اجازت نہیں دیں گے“۔

یہ چھاپے ترکی کے صدر طیب رجب اردغان کی اسرائیل کو ترکی کی سرزمین پر رہنے والے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے ارکان کو نشانہ بنانے یا ان پر حملہ کرنے کی کوشش کرنے کی صورت میں ”سنگین نتائج“کے انتباہ کے چند ہفتوں بعد پیش ائے ہیں۔

اس پیش رفت کے بعد اردغان نے کہاکہ ”ترکی او راس کے مفادات کے خلاف خفیہ اپریشن اور تخریب کاری کی کوششیں کی جارہی تھیں۔ ہم یقینی طور پر اس کھیل کو تباہ کردیں گے“۔

اسرائیل اورترکی کے تعلقات میں کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب اسرائیل نے غزہ میں فلسطینی شہریوں پر بمباری شروع کی جس کی وجہہ سے اردغان کو اسرائیلی حکومت کے خلاف سخت رویہ اختیارکرنے والا بنادیاہے۔

پچھلے ہفتہ اردغان نے اسرائیلی صدر بنجامن نتن یاہو کا تقابل اڈالف ہٹلر سے کیا اور اسرائیلی کے مغربی ساتھیوں سے ”دہشت گردی‘ اور اسرائیلی دستوں سے دستبرداری کا زوردیاتھا۔ مزید برآں ترکی کے قائد نے اسرائیلی کمانڈرس اورسیاسی لیڈران پرعالمی کریمنل کورٹ میں مقدمہ چلانے پر بھی زوردیاتھا۔

علاوہ ازیں صدر اردغان کی برسراقتدار اسلامک کنزویٹو پارٹی کی زیرقیادت پیر کے روم استنبول میں ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر اترے۔ اس ساری جنگ میں مخالف اسرائیل ریالیوں میں یہ بڑے احتجاجی مظاہروں میں سے ایک تھا۔