جدہ۔ اسلامی تعاون تنظیم(او ائی سی) سکریٹری جنرل حسین براہم طحہ نے اتوار کے روزطالبان کے افغانستان میں تمام مقامی او رغیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز)میں خواتین کے کام کرنے پر پابندی کے حکم اپنی ”اضافی تشویش“ کا اظہار کیا۔
او ائی سی کے ٹوئٹ کے بمو جب طحہ نے قومی اور بین الاقوامی این جی اوزکے لئے خواتین کے کام پر پابندی کو ”خودشکست دینے“اور ”افغان عوام کے مفادات کو نقصان پہنچانے“ کے مترادف قراردیاہے۔
سلسلہ وار ٹوئٹس میں او ائی سی سکریٹری جنرل حسین براہم طحہ نے کہاکہ یہ فیصلہ افغان خواتین کے حقوق کو مزید متاثر کرنے اور جان بوجھ کر اٹھایاجانیوالے طالبان کا اقدام کو ظاہر کرتا ہے۔
طحہ نے طالبان پر زوردیاکہ وہ خواتین کی سماجی شمولیت اور افغانستان میں انسانی ہمدردی کے کاموں کو بلاتعطل جاری رکھنے کے لئے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
ایک اورٹوئٹ میں او ائی سی نے کہاکہ ”ایچ ای طحہ نے اشارہ دیاہے کہ یہ اقدامات برسراقتدار قیادت کی جانب سے جان بوجھ پر اٹھائے جانے والے اقدام کی عکاسی کرتا ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ افغان خواین کے حقوق کو مزید متاثر کیاجاسکے گا۔
انہوں نے اشارہ دیاکہ یہ پریشان کن فیصلہ نہ صرف افغان خواتین کو روزی روٹی سے محروم کردیگابلکہ انسانی او رامدادی کارائیوں کو بھی شدید متاثرکریگاجو قومی او ربین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کے وسیع نٹ ورک کے ذریعہ کمزورافغان طبقات کے حق میں کیے گئے ہیں“۔
ایک اورٹوئٹ میں اوائی سی نے کہاکہ ”او ائی سی کے جنرل سکریٹری نے قومی اور عالمی این جی اوز میں خواتین کے کام پر امتناع کو خود کی شکست اور افغان عوام کے مفادات سے روگردانی قراردیاہے اور برسراقتدار قیادت سے مانگ کی ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے تاکہ افغانستان کی عوام کے لئے انسانی تحفظ کے نٹ ورکرکا بلا روک ٹوک سلسلہ جاری رہ سکے“۔
اس سے قبل قطر نے بھی افغان حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کی ہے۔
ٹولو نیوز کے بموجب اتوار کے روز طالبان نے مقامی اورغیرملکی این جی اوز میں خواتین ملازمین پر روک لگادی ہے جو ان کے ملک میں کام کرنے کے لئے آرہے ہیں۔
ٹولو نیوز کی خبر ہے کہ مذکورہ طالبان نے تمام قومی اورعالمی غیرسرکاری تنظیموں کے لئے حکم جار ی کیاہے کہ وہ اگلے احکامات تک خاتون ملازمین کی ملازمت کو برطرف کردیں۔ چند دن قبل طالبان نے ملک بھر میں لڑکیوں کے یونیورسٹیوں کا بند کرنے کا حکم دیاتھا جس کے بعد طالبان کایہ فیصلہ منظرعام پرآیاہے۔