اس سے قبل جے این یو انتظامیہ نے دستاویزی فلم کی اسکریننگ منسوخ کرنے کا استفسار کیاتھا
نئی دہلی۔ جواہرلا ل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کیمپس میں پیر کی رات دیر گئے ایک ہائی ڈرامہ اس وقت پیش آیا جب طلبہ نے الزامن لگایا ہے کہ وزیراعظم مودی پر ایک متنازعہ بی بی سی دستاویزی فلم دیکھنے کے دوران ان پر پتھر و ں سے حملے کا الزام لگایاہے۔
تاہم ڈپٹی کمشنرآف پولیس (ساوتھ ویسٹ) منوج سی نے پتھر اؤ کی رپورٹس سے انکار کیا۔جب واقعہ کے متعلق پوچھا گیاتو ڈی سی پی نے کہاکہ ”میں دوبارہ دہرارہاہوں کہ اس طرح کا کوئی واقعہ اب تک درج نہیں ہوا ہے“۔ ڈی سی پی نے کہاکہ ”اگر مجھے جے این یو کے کسی بھی سیکشن سے شکایت موصول ہوتی ہے تو ضروری مناسب کاروائی کی جائے گی“
۔ درایں اثناء جے این یو اسٹوڈنٹس یونین(جے این یو ایس یو)کے دفتر سے بعض اسٹوڈنٹس کیجانب سے وزیراعظم نریند مودی پر بی بی دستاویزی فلم کی اسکریننگ کی خواہش کے بعد منگل کیر وز انٹرنٹ خدمات اوربرقی منقطع کردی گئی۔
اس سے قبل جے این یو انتظامیہ نے دستاویزی فلم کی اسکریننگ منسوخ کرنے کا استفسار کیاتھا۔یونیورسٹی ایڈمنسٹریشن نے سخت وارننگ میں اسٹوڈنٹس کو بتایاکہ اگر کوئی دستاویزی فلم کی اسکریننگ کرتا ہے تو یونیورسٹی قوانین کے تحت تادیبی کاروائی کی جائے گی۔
جے این یو ایس یو کے زیر اہتمام طلبہ کے ایک حصہ نے منگل کی رات 9بجے مذکورہ دستاویزی فلم کی اسکریننگ پر مشتمل پمفلٹوں کی تقسیم عمل میں لائی تھی۔جے این یو انتظامیہ کاخیال تھا کہ ”کیمپس میں اس طرح کی غیرمجاز سرگرمیا ں یونیورسٹی میں امن وہم آہنگی کو بگاڑ سکتی ہیں“۔
تاہم انتباہ کے بعد جب طلبہ اپنی ضدپر ڈٹے رہے تو یونیورسٹی انتظامیہ نے بجلی اور انٹرنٹ منقطع کرنے کا فیصلہ کیا“۔قبل ازیں یونیورسٹٹی نے اپنے بیان میں کہاکہ جے این یو انتظامیہ سے اسکریننگ کے لئے کوئی پیشگی اجازت نہیں لی گئی ہے۔
درایں اثناء اے بی وی پی کے جے این یو یونٹ صدر روہت کمار نے کہاکہ ان کی طلبہ تنظیم”دستاویزی فلم کی اسکریننگ کو روکنے کے لئے ہدایتو ں کا خیر مقدم کرتی ہے“۔
انہوں نے کہاکہ ”بی بی سی ہندوستان کی شبہہ کوخراب کرنے کے لئے فرضی ایجنڈہ کے ساتھ دستاویزی فلموں کی تشکیل کے ذریعہ کام کررہی ہے۔مذکورہ مرکزی حکومت نے اس سے قبل بی بی سی دستاویزی فلم کو ملک اوروزیراعظم کے خلاف پروپگنڈہ قراردیاتھا۔