ممبئی۔ مذکورہ شیو سینا نے منگل کے روز اپنی سابق ساتھی بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور دعوی کیاکہ اس کا ہندوتوا خود غرض ہے اور کھوکھلا ہے اوربھگوا پارٹی کے ”ہندتوا وادیاں“ ملک میں تقسیم سے قبل کا ماحول پیدا کررہے ہیں۔
سینا کے ترجمان ’سامعنا‘ میں اس بات کا بھی کا دعوی کیاگیا ہے کہ بی جے پی کو ہندوتوا سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور ان کا سوائے اس کے کوئی ایجنڈہ نہیں ہے کہ ہندو اورمسلمانوں کے درمیان میں کشیدگی پیدا کی جائے۔بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مذکورہ مراہٹی روزنامہ میں کہاگیا ہے کہ اگر ”ہنومان چالیسا‘ بجایاگیاتو مذکورہ چینی سپاہی گیلوان وادی سے واپس چلے جائیں گے تو پھر ٹھیک ہے
۔ مذکورہ پارٹی نے استفسار کیا کہ کیا کشمیری پنڈتوں کا مسئلہ‘ بے روزگاری مساجد کے باہر’ہنومان چالیسا‘ بجائے سے حل ہوجائے گا۔اس میں کہاگیاہے کہ یہ واضح ہے بی جے پی کا ہندوتوا خود غرض او رکھوکھلا ہے۔
اس میں کہاگیا کہ انتخابات میں شکست کے شبہ نے لوگوں کے درمیان فساد پھیلانے کا کردار مزید مضبوط ہوا ہے۔سامعنا کا کہنا ہے کہ ”مذکوری بی جے پی کے نئے ہندتوا وادی تقسیم سے قبل کا ماحول تشکیل دے رہے ہیں‘ ان کا دعوی ہے کہ حجاب تنازعہ کو برقرر رکھیں اور مندر کے باہر مسلمانوں کو دائیں بازوگروپس کی جانب سے کاروبار نہیں کرنے دینے کی مانگ کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ مہارشٹرا نو نرمان سینا(ایم این ایس) سربراہ راج ٹھاکرے نے حال ہی میں مساجد کے باہر لاؤ ڈ اسپیکرس کو بند کیاجائے او رکہاکہ اگر اس کو نہیں روکا گیا تو ”بڑی آواز پر مساجد کے باہر وہ ہنومان چالیسابجائیں گے“۔
جواہرلال نہرو یونیورسٹی دہلی میں اتوار کے روز رام نومی کے موقع پر میس میں نان ویج کھانے مبینہ طور پر سربراہ کئے جانے کے حالیہ معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے سینا اداریہ میں کہا کہ بی جے پی مہنگائی اور بے روزگاری جیسے مسائل سے توجہہ ہٹانے کی کوشش کررہی ہے۔
اداریہ میں دعوی کیاگیاہے کہ مذہب ایک افیون ہے اور ہر روز ہندوستان میں اس میں اضافہ ہورہا ہے۔ جے این یو میں نان ویج کھانے سربراہ کیاجانے کی وجہہ سے تشدد ہوا مگر بی جے پی بھگوان رام کے نام کو بدنام کررہی ہے۔