تحریک عدم اعتماد ہارنے کے بعد عمران خان پاکستان کے وزیراعظم باقی نہیں رہے

,

   

اسلام آباد۔پاکستان کے وزیراعظم عمران خان ہفتہ کی نصف رات میں قومی اسمبلی میں اہم اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں‘ اور ملک کی تاریخ کے پہلے وزیراعظم بن گئے ہیں جنہیں تحریک عدم اعتماد کے ذریعہ ہٹایاگیاہے۔

ایوان میں رائے دہی کے وقت 69سالہ خان موجود نہیں تے۔ ان کی پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ نے والک اؤٹ کیاہے۔ مشترکہ اپوزیشن سوشلسٹ‘ لیبرل اور شدت پسند مذہبی پارٹیوں کا ایک قو س قزح نے قومی اسمبلی کے 342ممبرس میں سے 174کی حمایت حاصل کی جو اکثریت کے172سے زیادہ ہے تاکہ مکمل دن کے ڈرامے متعدد مرتبہ ایوان کی برخواستگی کے بعد وزیراعظم کو بیدخل کرنے کے لئے اہل ہوسکیں۔

پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی وزیراعظم کو اعتماد کے ووٹ سے نہیں ہٹایاگیا ہے۔ خان پہلے وزیراعظم ہے جس کی قسمت کا فیصلہ اعتماد کے ووٹ سے ہوا ہے۔ اس کے علاوہ کوئی بھی پاکستانی وزیراعظم نے اپنے دفتر میں مکمل پانچ سال پورے کئے ہیں۔

مذکورہ اپوزیشن نے 8مارچ کو تحریک عدم اعتماد پیش کیاتھا مسلسل واقعات کے رونما ہونے اور رائے دہی کے دن خان کی جانب سے اعلی اپوزیشن قائدین کے اشتراک سے بیرونی سازش کے ذریعہ انہیں نشانہ بنائے جانے کے الزام کے بعد یہ تعطل کاشکار ہوگئی تھی۔

خان جو2018میں اقتدار میں ائے تھے نیا پاکستان بنانے کا وعدہ کیاتھا معاشی بدانتظامی دعوؤں سے پریشان تھی کیونکہ ان کی حکومت گرتے ہوئے زر مبادلہ اور دوہرے ہندسے کے افراط زرسے لڑرہی تھی۔

پچھلے سال ائی ایس ائی سراغ رساں ایجنسی سربراہ کے پچھلے سال تقرر کو تسلیم کرنے سے انکار کے بعد طاقتور فوج کی حمایت سے بھی وہ محروم ہوگئے تھے۔

آخر کار وہ راضی ہوگئے مگر انہو ں نے طاقتووار رفوج کے ساتھ اپنے تعلقات خراب کرلئے‘ جس نے اپنے وجود کے75ّسالوں میں نصف سے زیادہ عرصہ تک بغاوت کا شکار ملک پر حکومت کی ہے اور اب تک سلامتی او رخارجی پالیسی کے معاملات میں کافی طاقت حاصل کرچکی ہے۔

خان چاہتے تھے لفٹنٹ جنرل فیض حمید سراغ رساں ادارے کے سربراہ رہیں مگر فوج کی اعلی قیادت نے ان کا تبادلہ پیشوار میں کارپس کمانڈر کے طور پر کردیا۔ رائے دہی کے پیش نظر قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر اور ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے استعفیٰ دیدیا تھا

قیصر نے کہاکہ وزیراعظم کو بید خل کرنے کے لئے وہ ایک غیر ملکی پالیسی ک حصہ نہیں بنیں گے۔ دونوں کے استعفیٰ کے اعلان کے بعد اسپیکر نے پی ایم ایل ن کے ایاز صادق سے کاروائی کی قیادت کا استفسار کیاتھا۔

رائے دہ کی شروعات11:58کو ہوئی اور صادق کے دو منٹ کے ایوان کی کاروائی تاریخ کی تبدیلی کے پی نظر ملتوی کردی اور اگلی کاروائی 12:02اے ایم کو شروع ہوئی۔

اس سے قبل وزیراعظم کے قسمت کا فیصلہ کرنے کے لئے سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کے لئے گرما گرم بحث اور متعدد مرتبہ کاروائی ملتوی ہونے کے بعد اس سیشن کا انعقاد عمل میں آیاہے۔