تین سال ہوگیا اس کا لاپتہ ہوئے‘ نجیب کی ماں اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے

,

   

نئی دہلی۔جواہرلال نہرویو نیورسٹی(جے این یو) سے لاپتہ طالب علم نجیب احمد کی والدہ نے منگل کے روز جنتر منتر پر احتجاجی دھرنا منظم کیا‘ اور اپنے بیٹے کے لئے انصاف کی گوہار لگائی جو ہنگامائی حالات میں تین سال قبل یونیورسٹی کیمپس سے لاپتہ ہوگیاتھا۔

کئی یونیورسٹیوں کے طلبہ جس میں جے این یو‘ دہلی یونیورسٹی‘ جامعہ ملیہ اسلامیہ‘ جامعہ ہمدرد اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ شامل ہیں نے اس احتجاجی دھرنے میں حصہ لیا۔

اترپردیش کے بدایوں ضلع سے تعلق رکھنے والے نفیس نے کہاکہ ”پچھلے تین سالو ں سے مجھے سارے ملک سے غیرمعمولی حمایت ملی ہے۔

مختلف یونیورسٹیوں کے مذکورہ طلبہ میرے ساتھ اگر کھڑے نہیں ہوتے تو شائد میں پیچھے ہٹ جاتی۔ یہ تین سال کا عرصہ ہوگیاہے میرے بیٹا اب بھی لاپتہ ہے۔ میں چھوڑنے والی نہیں ہوں او رانصاف کے لئے جدوجہد کو جاری رکھوں گی“۔

کیمپس کے ہاسٹل سے 27سالہ نجیب جے این یو میں ایم یس سی سال اول کا طالب علم اکٹوبر15سال2016کو لاپتہ ہوگیاتھا۔ مبینہ طور پر نجیب کی اکھل بھارتیہ جنتا پارٹی(اے بی وی پی) کے کچھ کارکنوں سے اسی روز جھگڑا ہوا تھا۔ نجیب کی تلاش میں دہلی پولیس کی ناکامی کے بعدسال2017مئی میں کیس سی بی ائی کے سپرد کردیاگیا‘۔

پچھلے سال اکٹوبرمیں سی بی ائی نے کیس بند کردیا۔فاطمہ نفیس کے اس احتجاجی میں پچھلے ماہ جھارکھنڈ میں ہجومی تشدد کا شکار ہونے والے تبریز انصاری کی بیوی شائستہ پروین اورانجہانی صحافی گوری لنکیش کی بین کویتا لنکیش نے بھی شرکت کی۔ پروین نے کہاکہ ”ہم تمام انصاف کی مانگ کررہے ہیں۔

میں یہاں پر اپنے شوہر کے لئے انصاف کی مانگ کرنے ائی ہوں“مصنف ارندتی رائے اور وکیل پرشانت بھوشن نے بھی فاطمہ نفیس کے ساتھ اظہار یگانگت میں اس احتجاجی دھرنے میں شرکت کی