جموں او رکشمیر کے گورنر کے مشیرفاروق خان نے اشارہ دیا ہے کہ ریاست کے سابق وزرائے اعلی فاروق عبداللہ‘عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیتکئی اہم لیڈران کو بھی راحت مل سکتی ہے‘ حکومت ہند کے قدم پر ملک بھر کی نظریں مرکوز‘ بلدیاتی انتخابات کی بھی تیاری
نئی دہلی۔جموں کے لیڈران کے بعد اب وادی کشمیر کے سیاسی لیڈران کو بھی راحت مل سکتی ہے او ران کی قید وبند کی زندگی بحال ہوسکتی ہے۔ جموں کشمیر گورنر کے مشیر فاروق خان نے اپنے ایک بیان میں اشارہ دیا ہے کہ جموں کی طرزپر بہت جلد وادی کے سیاسی لیڈران کو بھی رات دی جائے گی۔
واضح رہے کہ گذشتہ 5اگست سے جموں وکشمیر کے علیحدگی پسند لیڈران کے ساتھ ساتھ قومی دھارے کے سیاسی لیڈران کو بھی نظر بند کردیاگیاتھااور کچھ کوعارضی جیل میں رکھا گیا ہے۔
مودی حکومت نے 5اگست کے روز ہی جموں اور کشمیر کا خصوصی درجہ برخواست کرتے ہوئے ارٹیکل 370کو کلعدم قراردیدیاتھااور بل کے ذریعہ صوبہ کو مرکز کے زیر اختیار علاقے میں تبدیل کردیاتھا۔ جموں کشمیر او رلداخ کو یوٹی بنائے گئے۔
حالات خراب نہ ہوں اس کے لئے حکومت ہند نے جہاں ایک طرف پورے صوبہ میں کرفیو نافذ کردیاتھا وہیں دوسری جانب علیحدگی پسند لیڈران نے ساتھ ساتھ سیاسی قائدین کو گرفتار کرلیاتھاجن میں جموں اور کشمیر کے سابق چیف منسٹران فاروق عبداللہ‘ عمرعبداللہ‘ محبوبہ مفتی اور کانگریس لیڈران سمیت کئی اہم قائدین کو حراست میں لے لیاتھا۔
جس پر کافی ہنگامہ بھی ہوا تھا جو اب بھی جاری ہے۔ سپریم کورٹ بھی اس معاملے پر کافی سخت ہے اور اپوزیشن کی جانب سے بھی بارہا سوال اٹھائے جارہے ہیں جس کے سبب اب حکومت سیاسی لیڈران کو آزاد کرنے پر غور کررہی ہے او رکچھ آزاد کر بھی دیاہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں راجیہ سبھا میں کانگریس کے اپوزیشن لیڈر او رجمو ں کشمیر کے سابق چیف منسٹر غلام نبی آزاد نے سپریم کورٹ کی اجاز ت سے کشمیر کا دورہ کیاتھا اور واپس آکر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاتھا کہ وہاں کے جوحالات ہیں ہمارے تصور سے بھی بالاتر ہیں
۔ اس کے ساتھ ہی الگ الگ ذرائع سے جموں وکشمیر کی موجودہ صورت حال کی تصویریں سامنے آرہی ہیں جو اچھی نہیں ہیں۔ علاوہ ازیں حکومت ہند بھی جموں وکشمیر کے معاملے کو لے کر کافی دباؤ میں ہے کیونکہ وہ اس مسئلہ پر مسلم ممالک سے بھی حمایت کی کوشش کررہی ہے۔
قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوال نے سعودی حکومت سے بھی حاصل کرلی ہے اور اس کو ایک بڑی کامیابی قراردیا ہے۔ واضح رہے کہ جموں سے نیشنل کانفرنس کے لیڈر دیویندر رانا اور ایس ایس سلاتھیا کانگریس کے رمن بھلا اور پینتھر پارٹی کے لیڈر ہرشد سنگھ کو نظر بندی سے آزادکردیاگیا ہے۔
علاوہ ازیں کہایہ جارہا ہے کہ حکومت کی جانب سے یہ آزادی بلدیاتی انتخابات کے پیش نظر دی گئی ہے کیونکہ 24اکتوبر کو بلدیاتی انتخابات ہونے ہیں او راسکی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں۔