دھونی کو نمبر 7 پر بیٹنگ کروانا فاش غلطی : لکشمن

   

مانچسٹر ۔ 11 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سورو گنگولی اور حیدرآباد کے کامیاب ترین بیٹسمین وی وی ایس لکشمن نے نیوزی لینڈ کے خلاف سیمی فائنل میں ٹیم کے سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی کو بیٹنگ کیلئے ساتویں نمبر پر روانہ کرنے کو حکمت عملی کی بڑی غلطی قرار دیا ہے۔ ہاردک پانڈیا اور دنیش کارتک کو دھونی سے پہلے بیٹنگ کیلئے روانہ کیا گیا تھا جس کی وجہ کیونکہ ہندوستانی ٹیم ایک موقع پر 5 رنز پر ابتدائی 3 وکٹیں اور پھر 24 رنز پر 4 وکٹیں گنوا چکی تھی اور اس بحرانی صورتحال سے ٹیم باہر نکل نہیں پائی اور اسے 18 رنز کی شکست برداشت کرنے کے ساتھ ورلڈ کپ کے باہر ہی ہونا پڑا۔ لکشمن نے اس ضمن میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ دھونی کو پانڈیا سے پہلے بیٹنگ کیلئے میدان میں اترنا چاہئے تھا کیونکہ یہی حکمت عملی کی غلطی کی اور تو اور دھونی کو کارتک سے بھی پہلے بیٹنگ کیلئے روانہ ہونا چاہئے تھا کیونکہ حالات دھونی کیلئے بہتر تھے جیسا کہ انہوں نے 2011ء کے فائنل میں بھی خود کو بیٹنگ کی صف بندی میں ترقی دیتے ہوئے یوراج سنگھ سے پہلے میدان میں اترے تھے۔ دوسری جانب گنگولی نے دھونی کے بیٹنگ نمبر کو حکمت عملی کی غلطی کے علاوہ شکست کی وجوہات میں یہ بھی کہا ہیکہ دھونی اگر پہلے بیٹنگ کیلئے چلے جاتے تو اس سے نوجوان بیٹسمینوں کی حوصلہ افزائی بھی ہوتی تھی اور وکٹ پر دھونی کی موجودگی سے وہ جارحانہ کھیل بھی پیش کرسکتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رشپھ پنت جوکہ وکٹ پر جم چکے تھے اور ایسے موقع پر انہوں نے اسپنر مچل سنٹنر کے خلاف جارحانہ حکمت عملی اختیار کرنے کی کوشش میں اپنی وکٹ گنوا دی اور اس موقع پر ویراٹ کوہلی ٹیم کے موچ روی شاستری سے اظہارخیال بھی کرتے رہے۔ اس موقع پر ہندوستان کو ایک تجربہ کار کھلاڑی کی ضرورت تھی۔ گنگولی نے مزید کہا کہ اگر دھونی وکٹ پر موجود ہوتے تو پنت کو اس طرح کا شاٹ کھیلنے سے روکتے تھے کیونکہ مقابلہ میں اس وقت اس طرح کے شاٹ کی ضرورت نہیں تھی۔ گنگولی کے بموجب دھونی کو اوپر کے نمبرات پر بیٹنگ کرنے کی ضرورت تھی جس سے ہندوستان کو یہ فائدہ ہوسکتا تھا کہ تیزی سے جو وکٹوں کا زوال ہورہا تھا وہ تھم جاتا اور آخری اوورس میں جب ٹیم کو تیزی سے رنز بنانے کی ضرورت پڑتی تو پھر پنت اور پانڈیا اس ذمہ داری کو بخوبی نبھا سکتے تھے جیسا کہ رویندر جڈیجہ نے بیٹنگ کرتے ہوئے دکھایا تھا۔
دھونی جو خود بھی ایک بہترین فنیشر ہے وہ بھی آخری اوورس میں تیزی سے رنز بنا سکتے تھے۔ دریں اثناء ہندوستانی سابق ماسٹر بلاسٹر سچن تنڈولکر نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا اور اعتراف کیا کہ دھونی کو اوپر بیٹنگ کیلئے روانہ نہ کرنا غلطی تھی۔ سچن کے بموجب دھونی کو ہاردک کے مقام پر بیٹنگ کیلئے آنا چاہئے تھا اور وہ دنیش کارتک کو نمبر 5 پھر بھی بیٹنگ کیلئے روانہ کرسکتے تھے۔ گنگولی نے ہندوستانی سلیکٹروں کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ساڑھے چار برس کی کوشش کے باوجود سلیکٹرس مضبوط مڈل آرڈر تیار نہ کرسکے۔ لکشمن نے بھی مڈل آرڈر کی کمزوری پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی ٹیم ہمیشہ روہت شرما اور ویراٹ کوہلی پر انحصار نہیں کرسکتی۔ گنگولی نے مستقبل کے ضمن میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ شکھردھون کی واپسی کے بعد کے ایل راہول کو نمبر 3 پر بیٹنگ کرواتے ہوئے کوہلی نمبر 4 پر بھی بیٹنگ کرسکتے ہیں اور رشپھ پنت کو پانچویں نمبر کیلئے مضبوط امیدوار بنایا جاسکتا ہے۔