مذکورہ پی ٹی ائی سربراہ اسلام آباد انسپکٹر جنرل آف پولیس اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی دھمکی دی تھی‘ کہہ رہے ہیں انہیں ہم نہیں چھوڑیں گے۔
اسلام آباد۔ پاکستان میں ایک مخالف دہشت گردی عدالت نے جمعرات کے روز یکم ستمبر تک پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کو ایک دہشت گردی کے معاملے میں عبوری ضمانت دی ہے ان کے خلاف عدالت‘ پولیس اور دیگر ملکی اداروں کے خلاف پچھلے ہفتہ درالحکومت میں منعقدہ ایک ریالی کے دوران دھمکیاں دینے پر ایک دہشت گردی کا معاملہ درج کیاگیاتھا۔
مذکورہ مخالف دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن نے ڈاؤن کی خبر کے مطابق 100,000روپئے کی ضمانت کے مقابلہ یکم ستمبر تک ضمانت دی ہے۔
مذکور ہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ائی) سربراہ کی درخواست ضمانت ان کی آمد سے قبل جمعرات کے روز عدالت میں پیش کی گئی تھی‘ جس میں درخواست گذار کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف دہشت گردی کامقدمہ پولیس کی جانب سے درج کرنا ایک انتقامی کاروائی ہے۔
وفاقی عدالت کے عمارت کے اردگرد سکیورٹی سخت کردی گئی جہاں پر سنوائی کی جارہی تھی‘ پولیس اور فرنٹیر کارپس کے جوانوں کی موقع پر تعیناتی تھی۔ مذکورہ عمارت کے اطراف واکناف کی سڑکوں پر بند کردیاگیاتھا۔
درایں اثناء خان کی پارٹی نے اپنے حامیو ں سے کہاکہ اگر خان کو تحویل میں لیاجاتا ہے تو اگلے دن سڑکوں پر اتریں اور اسلام آباد کی طرف بڑھیں۔
پاکستان کے سابق وزیراعظم69سالہ عمران خان پر مخالف دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ7کے تحت اتوار کے روز ایک مقدمہ اس وقت درج کیاگیاتھا جب انہوں نے ایک خاتون جج اور پولیس کے سینئرافسران کو ایک دن قبل اسلام آباد کے عوامی جلسہ عام سے دھمکیاں دی تھی۔
اپنے خطاب میں خان نے پولیس کے اعلی عہدیداروں‘ خاتون مجسٹریٹ‘ الیکشن کمیشن آف پاکستان اور سیاسی مخالفین کے خلاف شبہاز گل کے خلاف غلط رویہ کے پیش نظر دھمکیاں دی تھیں جس کو غداری کے اکزامات کے تحت گرفتار کرلیاگیا ہے۔
ریالی میں انہوں نے عدالیہ کو بھی ان کی پارٹی کے خلاف امتیازی سلوک کے خلا ف دھمکی دی۔ سابق وزیراعظم نے ایڈیشنل ضلع سیشن جج زبیا چودھری کو بھی شہباز شریف کے دودنوں کے فزیکل ریمانڈ کو منظوری دینے پر دھمکیاں دی تھی۔ خان کے خلاف ایف ائی آر میں کہاگیاہے کہ ان کی تقریروں سے پولیس‘ ججو ں اور قوم میں خوف کا ماحول پیدا ہوگیاہے۔