دہلی۔ عدم توجہہ کی وجہہ سے روبیلا ۔ خسرہ کی ٹیکہ انداز مہم تعطل کاشکار ہوگئی ہے۔

,

   

ہائی کورٹ نے 22جنوری کے روز صاف کردیا کہ اگر اسکولوں میں مہم چلانے میں دشواریاں پیش اارہی ہیں تو دہلی حکومت روبیلا۔ خسرہ کے متعلق خطرات کے درپیش خدشات کے لئے انتظامی ذمہ داری کے اشارے اپنے اشتہارات میں شامل کریں ۔

دہلی۔ آیم آر ٹیکہ اندازی مہم پر توقف کے ساتھ محکمہ صحت اوراسکولس نے شہر کے تمام اسکولوں میں16جنوری سے ابتدائی میں اپنے منصوبے کو عملی جامعہ پہنانے کی شروعات کی تھی اور اب بھی وہ اس پر طلبہ اور والدین کی توجہہ حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

ہائی کورٹ نے 22جنوری کے روز صاف کردیا کہ اگر اسکولوں میں مہم چلانے میں دشواریاں پیش اارہی ہیں تو دہلی حکومت روبیلا۔ خسرہ کے متعلق خطرات کے درپیش خدشات کے لئے انتظامی ذمہ داری کے اشارے اپنے اشتہارات میں شامل کریں ۔

عدالت کے آخری فیصلے کو محکمہ صحت نے اب چیالنج کیاہیایم آر مہم کے تحت محکمہ صحت اور تعلیم کے اشتراک سے اسکولوں کی شراکت داری پر حوصلہ افزائی شروع کی ہے۔

محکمہ صحت کے ماہرین کے ذریعہ طلبہ ‘ ٹیچرس ‘ پرنسپلس افیسروں کے لئے اس میں اورنٹیشن پروگرام شامل ہیں ڈاکٹر نوتن منڈیاجا ڈائرکٹر جنرل آف ہلت سروسیس( ڈی جی ایچ ایس) دہلی حکومت نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’کیونکہ یہ قومی پالیسی ہے‘ ہمیں وہی کرنا ہے جو دیگر ریاستوں میں کیاجارہا ہے۔دہلی کے لئے خانگی او رسرکاری اسکولوں میں الگ پالیسی نہیں ہوسکتی ۔

ہم عدالت کے فیصلے کو بدل لیں گے‘‘۔محکمہ کا منصوبہ ہے کہ پوری شہر میں وہ 55لاکھ طلبہ اور 9000اسکولوں کامحاسبہ کریں گے۔

محکمہ کی جانب سے مہم کے منفی او رمضر اثرات کی وضاحت پر مشتمل ایک پمفلٹ اسکولوں میں تقسیم کیاجارہا ہے۔ٹیکہ اندازی مہم میں حصہ لینے سے300کے قریب اسکولوں نے انکا رکردیاہے۔ڈاکٹر منڈیجا نے مزیدکہاکہ ’’ ہم والدین تک رسائی کررہے ہیں۔

یہ پروگرام طلبہ کے لئے لازمی نہیں ہے۔ جو والدین پروگرام کے لئے رضامندی ظاہر کریں گے وہ اپنے بچوں کوبھیج سکتے ہیں۔ ہمارے ماہرین صحت کی نگرانی میں بچوں کو انجکشن دئے جائیں گے‘‘۔

روبیلا او رخسرہ جیسے بیماریوں سے بچانے کے لئے نو ماہ سے لے کر 15سال کے بچوں کو ایم آر ٹیکوں کا ایک زائد ڈوس ہدایت کے مطابق فراہم کیاگیاہے۔اسکول کے سربراہا ن سے کہاگیا ہے کہ وہ ٹیچرس کو اس کام پر مامور کریں کہ ٹیکہ انداز سیشن منعقد اور مدد کرنے کے لئے اسکولی اوقات کے دوران ٹیکہ اندازی سیشن منعقد کریں۔

اسپرینگ ڈیل اسکول کی پرنسپل امیتامتل نے کہاکہ ’’ جب سرکولر ہمارے پا س آیا تو ہم نے پروگرام پر تبادلہ خیال کے لئے سرکاری ڈاکٹرس او روالدین کو مدعو کیا۔

مگر والدین نے والدین غیر حاضر رہے اور ہہاکہ وہ اپنے ڈاکٹر کے پاس بچوں کو ٹیکہ دلالیں گے۔پچھلے ہفتہ دوبارہ ہم نے دوبارہ ایک سرکولر والدین کے نام بھیجا‘ جس میں انہیں اس پہل کے متعلق جانکاری فراہم کی ۔

مگر 99فیصد والدین نے عدم دلچسپی کا اظہار کیا۔ اس سے زیادہ ہم والدین پر دباؤ نہیں ڈال سکتے‘‘۔ دی مدر انٹرنیشنل اسکول کی پرنسپل سانگامترا گھوش نے کہاکہ ’’ مذکورہ مہم کے متعلق ہم نے بیشتر والدین کو سمجھا مگر کسی سے بھی ہمیں تعاون نہیں ملا۔فیصلہ ان پر ہی چھوڑ دیا‘‘۔