دہلی مندر کے ساتھ توڑ پھوڑ۔ بی جے پی نے کہا کہ عآپ رکن اسمبلی ہجوم میں شامل تھے‘ رکن اسمبلی نے شکایت درج کرائی۔

,

   

اتوار کی رات پارکنگ پر ہوئی ایک بحث کے بعد مندر میں توڑ پھوڑ کا واقعہ پیش آیا جس نے فرقہ ورانہ رخ اختیار کرلیا

نئی دہلی۔مندر میں توڑ پھوڑ کاواقعہ اس وقت سیاسی ہوگیاجب چہارشنبہ کے روز بی جے پی کے لیڈر نے مبینہ طورپر دہلی کے وزیر انوئرمنٹ عمران حسین بھی اتوار کی رات ہاوز قاضی میں ”ہجوم“ کا حصہ تھے

اور بلی ماران کے رکن اسمبلی نے اس کے جواب بی جے پی رکن پارلیمنٹ وجئے گوئیل اور بی جے پی ایس اے ڈی کے رکن اسمبلی مجیندر سنگھ سرسا اور نیوز ویب سائیڈ کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔

اس کے علاوہ حسین نے اس بات کا بھی دعوی کیاکہ وہ اتوار کی رات وہ علاقے میں ایس ایچ او کا فون کال وصول ہونے پر گئے تھے۔حسین نے رپورٹرس سے کہاکہ ”میں 11:30کے قریب وہاں پہنچا او ردونوں طرف کے لوگوں پر پرامن رہنے کی اپیل کی“۔

ڈی سی پی (سنٹرل) مندیپ سنگھ نے تاہم حسین کے دعوی سے انکار کیااو رکہاکہ ”نہ تو میں اور نہ ہی ایس ایچ او نے موقع سے حسین کو موقع پرطلب کیا۔

وہ وہاں پر اپنی مرضی سے ائے تھے“۔تاہم عآپ لیڈران نے کہاکہ ان کے پاس حسین کے دعوی کی حمایت کا ثبوت ہے۔

حسین کا ایک چھیڑ چھاڑ کیاگیا ویڈیو ہاوز قاضی میں سوشیل میڈیا پر شیئر کیاگیا اور کچپ نیوز چیانل کے ذریعہ چہارشنبہ کے روز اسکو دیکھا یابھی گیا۔

گوئیل‘ سرسا او ر بی جے پی کے دہلی چیف منوج تیواری نے درایں اثناء حسین پر ہجوم میں شامل ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے استعفیٰ کی مانگ کی۔

منوج تیواری نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ”یہ بڑی قابل اعتراض بات ہے‘ ارویند کجریوال تمہارے اپنے منسٹر ہجوم کا حصہ ہیں۔ دہلی بی جے پی بلی مرن کے رکن اسمبلی عمران حسین کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتی ہے“۔

انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے انہو ں نے کہاکہ ”قدیم دہلی ہندومسلم اتحادکی نشانی ہے‘ مگر عآپ کی ووٹ بینک سیاست کے استعمال کی وجہہ حالات کشیدہ ہوگئے ہیں۔

معاملے کو سیاسی نوعیت کا بنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے حسین نے گوئیل کے خلاف ایک ایف ائی آر درج کرائی ہے“۔اس کے علاوہ سرسا نے اپنے ٹوئٹ میں حسین پر فرقہ پرستی کی سیاست کاالزام عائد کرتے ہوئے کجریوال سے استعفیٰ مانگا