راہول کو صدر بنانے کی چاہت میں کانگریس لیڈران کا استعفیٰ

,

   

نئی دہلی۔پچھلے دو دونوں سے کانگریس پارٹی میں استعفیٰ کی سیاست عروج پر ہے‘ کانگریس کے چھوٹی بڑے ایک سو سے زائد لیڈران نے کانگریس پارٹی کے صدر راہول گاندھی کو ان کا استعفیٰ واپس لینے کے لئے راضی کرنے کے مقصد سے اجتماعی استعفیٰ کے مکتوب روانہ کرچکے ہیں‘

اسی سلسلہ کی کڑی کے طور پر ایک بعد دیگر سینئر لیڈران نے بھی استعفیٰ پیش کیاہے جس کی وجہہ سے تنظیمی سطح پر پارٹی کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

استعفیٰ پیش کرنے والوں میں پارٹی کے جنرل سکریٹری انچارج برائے ایم پی دیپک بابریہ‘ گوا کانگریس کے صدر گریش چودانکر‘ تلنگانہ کارگذار صدر پونم پربھاکر‘ دہلی کارگذار صدر راجیش لیلوتھیا اور انڈین یوتھ کانگریس کے نائب صدر بی وی سرینواس کے نام شامل ہیں۔

جمرات کی رات کانگریس کے راجیہ سبھا رکن وویک تانکھا نے اپنا استعفیٰ ٹوئٹ کیا۔کل ہندکانگریس کمیٹی کے سکریٹریز پرکاش جوشی‘ وریندر راتھوڑ‘ انل چودھری‘

اور راجیش دھرمانی‘ خارجی سل سکریٹری وریندر واشہست‘ مہیلا کانگریس کی سکریٹری نتا ڈی سوزا اور دیگر عہدوں پر فائز ریاستی یونٹس کے لیڈران نے اپنا استعفیٰ پیش کیاہے۔

کانگریس صدر راہول گاندھی نے پارٹی کی ورکنگ کمیٹی جو سب سے بڑے فیصلے لینے والی کمیٹی ہے کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاتھا کہ وہ پارلیمنٹری انتخابات میں پارٹی کے خراب مظاہرے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے وہ اپنا عہدہ چھوڑ رہے ہیں‘

543لوک سبھا سیٹوں کے ایوان میں کانگریس کو محض53سیٹوں پر جیت حاصل ہوئی تھی۔اس کے بعد سے پارٹی کے کئی لیڈران نے عہدے پر برقرار رکھنے کی راہول گاندھی سے گذارش کی ہے۔

بابریہ نے کہاکہ پارٹی ورکرس کو چاہئے کہ وہ شکست کی ذمہ داری قبول کریں۔انہوں نے کہاکہ”شکست کی اخلاقی ذمہ دار راہول گاندھی ہی کیو ں قبول کریں؟ہم سب کو استعفیٰ دینا چاہئے“۔

جمعہ کے روز بھی کل ہند کانگریس کمیٹی (اے ائی سی سی) ہیڈکوارٹر پر بہت سارے لیڈران پہنچے تاکہ راہول گاندھی کو سمجھا سکیں۔

اے ائی سی سی سکریٹری پرکاش جوشی‘ جو مذکورہ میٹنگ کے آرگنائزر ہیں نے کہاکہ راہول گاندھی کو قائل کرنے کے لئے لیڈرس بے چین تھے۔

اجلاس میں موجود تلنگانہ کانگریس کمیٹی کے ورکنگ پریسڈنٹ پونم پربھاکر جو اجلاس میں موجودتھے انہوں نے بھی کہاکہ پارٹی کے سینئر قائدین کو بھی شکست کی ذمہ داری قبول کرنا چاہئے۔

سینئر صحافی رشید قدوائی نے کہاکہ یہ بہت چھوٹا او رتاخیر سے لیاگیا فیصلہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”اے ائی سی سی کے 70سکریٹریز میں سے محض4-5نے استعفیٰ دیا ہے اور تیرہ جنرل سکرٹیریز نے بھی‘ تمام دفتری امور دیکھنے والوں کو استعفیٰ دینا چاہئے“