نئی دہلی۔ حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیہ کے مطابق اگلے مردہ شماری کی تفصیلات اکٹھاکی جارہی ہے جس طرح سابق کی مشق میں کیاگیاتھا جو قومی آبادی رجسٹرار کے لئے ہوگا جس میں ”عام طور پر“ ہندوستان میں رہنے والے لوگوں کی تفصیلات درج کی جائے گی اور یہ کام ستمبر2020تک پورا کرلیا جائے گا‘ اس بات کی جانکاری حکومت کے ایک اعلامیہ سے سامنے ائی ہے۔
کچھ رپورٹس این آر پی کو قومی رجسٹرار برائے شہریت (این آر ائی سی)کی بنیاد پر دیکھ رہے ہیں‘جس میں قومی سطح پر لوگوں کے غیرقانونی طریقے سے رہنے کے موقف کو شامل کیاجاتا ہے
۔آسام میں جاری این آر سی کی طرح اس کو دیکھا جارہا ہے‘ حالانکہ یہ ریاستوں کے1985کے ریکارڈ اور اس کی تاریخ برائے غیر قانون تارکین وطن کے طریقے میں منفرد مشق ہے۔
ذرائع نے ٹی او ائی کو بتایا کہ اب تک یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ این پی آر دراصل این آر ائی سی کی وجہہ بنے گا۔وہیں سٹیزن شب ایکٹ1955اور سٹیزن رولس این پی آر کو ایک ساتھ لانے کی فراہمی کے لئے تھے اور ایسا2011کی مردم شماری میں ہوئی‘ جس پر ایک این آر ائی سی نے عمل نہیں کیا۔اب تک ایسا کوئی فیصلہ نہیں لیاگیا ہے کہ کس طرح این پی آر کی تفصیلات این آر ائی سی کی تیاری کے لئے اکٹھا کئے جائیں۔
مذکورہ این آر ائی سی کو مختلف حکومتوں نے مانا ہے جس میں سابق کی یو پی اے حکومت کا دور بھی شامل ہے۔یو پی اے کی معیاد میں یو ائی ڈی اے ائی کی جانب سے کی گئی بائیو میٹرک انفارمیشن جمع کرنا آیا ایک تنازع بن گیاتھا۔
ابتداء میں ریاستیں فیصلہ ہونے تک آدھار اور این پی آر کے درمیان منتقسم تھیں‘ سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد بائیو میٹرک صرف ادھار کے لئے اکٹھا کئے گئے۔
مردہ شماری کے لئے2011میں کی گئی مشق کے علاوہ این پی آر ڈاٹا بھی جمع کیاگیا ہے۔ سال2015میں بھی اس کو آگے بڑھایاگیا۔ اب این پی آر ڈاٹا سال2021کی تازہ مردہ شماری کے عمل کو پورا کرے گا‘ اس کے علاوہ دوبارہ گھروں کی فہرست کا عمل بھی اپریل اور ستمبر2020میں مقرر ہے۔
این پی آر کے تحت لوگوں کی تفصیلات اکٹھا کی جائیں گے جو کسی علاقے میں پچھلے چھ ماہ یا اس سے زیادہ وقت سے مقیم ہیں۔اس کے علاوہ لوگوں کی شخصیت او رعلاقائی پہنچان کا زمرہ بھی اس میں شامل کیاجائے گا۔