سابق سی جے ائی کا حیدرآباد انکاونٹر پر بیان۔ کیا قانون کی بالادستی نے اپنا فرض انجام دیاہے؟

,

   

نئی دہلی۔ حیدرآباد میں پیش ائے ایک27سالہ حیوانات کے ڈاکٹر کی عصمت ریزی اور قتل اور اسی کے ساتھ چاروں ملزمین کی انکاونٹر میں ہلاکت کا حوالہ دیتے ہوئے سابق چیف جسٹس اف انڈیا(سی جے ائی)نے منگل کے روز کہاکہ جب ہم یوم انسانی حقوق منارہے ہیں‘ اور معاملہ یہ بھی سچ ہے کہ ہم انسانی حقوق کی حفاظت کے لئے جدوجہد کررہے ہیں۔

انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ برائے انسانی حقوق کی جانب سے منعقدہ یوم انسانی حقوق کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لودھا نے استفسار کیاکہ”ہماری پیش رفت لاقانونیت کی طرف ہے؟کیا قانون کی بالادستی اپنا کام کررہی ہے؟ ائینی حقوق اور ضابطے کی حفاظت کا کیا ہوگیا؟“

۔انہوں نے مزید کہاکہ”لوگ 17ویں صدی کے ہمورابی قانون کی طرف جارہی ہیں‘ آنکھ کے بدلے آنکھ‘ دانت کے بدلے دنت‘ ناخن کے بدلے ناخن“۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس ڈی وائی چندرا چوڑ بھی تقریب میں موجود تھے جنھوں نے انناؤ عصمت ریزی کی متاثرہ کی سڑک پر جلی ہوئی حالت میں پڑے رہنے اور حیدرآباد میں مبینہ مجرمین کی نعشوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ دونوں واقعات ملک کے دو چہرے پیش کررہے ہیں۔

سابق سی جے ائی لودھا نے زوردیتے ہوئے کہاکہ چار ملزمین کے پولیس’انکاونٹر‘ میں ہلاکتوں کے بعد بھی افسوس کی بات ہے کہ مجرمین سنگین اور ہولناک جرائم کرنے سے نہیں گھبرارہے ہیں۔

انہوں نے اس بات کا بھی حوالہ دیا جس میں تلنگانہ کے ایک منسٹر نے کہاکہ کرائم سین کو دوبارہ انجام دینے کے لئے اوپر سے ہدایت ملی تھی جس کی بنیاد پر پولیس نے وہی کیاجو ان سے استفسار کیاگیاتھا۔

انہوں نے ملک میں خواتی کی حفاظت کے متعلق بھی بات کی اور کہاکہ نربھیا فنڈس کا 92فیصد حصہ اب بھی ریاستی حکومتیں استعمال نہیں کررہی ہیں۔