پچھلے ماہ بی جے پی کی انتخابی ریالی جس میں چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ نے بسارہ میں خطاب کیاتھا تمام سترہ ملزمین موجود تھے
نئی دہلی۔دہلی سے محض پچاس کیلو میٹر کے فاصلے پر دادری کے بسارہ گاؤں میں 28ستمبر 2015کے روز ایک ہجوم نے 52سالہ محمد اخلاق کو گھر باہر گھسیٹا کر قتل کردیاتھا۔ ان کے چھوٹی بیٹے محمد دانش بھی بری طرح پیٹا تھا جس کی وجہہ سے ان کی ایک کے بعد دوسری دماغ کی سرجری ہوئی اور ان کے کان کے پیچھے ٹاکوں کے نشان بھی پڑگئے ‘ جو پیشانی تک صاف نظر آتی ہیں۔
کیوں؟ مذکورہ ہجوم نے اخلاق کو بیف کھانے اور رکھنے کے شبہ میں حملہ کیاجو ملک بھر میں اس طرح کے واقعات کی وجہہ بن گیا۔پچھلے ماہ بی جے پی کی انتخابی ریالی جس میں چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ نے بسارہ میں خطاب کیاتھا تمام سترہ ملزمین جو ضمانت پر رہائی ہوئے ہیں اور ان کے خلاف مقدمہ زیر دوران ہے موجود تھے۔
اس ریالی میں31مارچ کے روز واقعہ کا اصل ملزم او ربی جے پی کے مقامی لیڈ ر سنجے رانا کا بیٹا وشال رانا پہلی صف میں موجود تھاجب کے اس کے ارد گرد ماباقی تمام سولہ ملزمین ’ ’بھارت ماتا کی جئے‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھائی دے رہے تھے۔
یوگی نے اس ریالی میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بسارہ کا ہر فرد جانتا ہے یہاں پر کیا اور پھر انہوں نے سماج وادی پارٹی کی زیرقیادت اس وقت کی حکومت کو واقعہ کا ذمہ دار ٹہرایا۔
ادتیہ ناتھ نے مقامی لوگوں پر اس پر بات کا زوردیتے ہوئے کہ بی جے پی کے مہیش شرما کو دوبارہ منتخب کریں یہ کہا کہ’’ بڑے شرم کی بات ہے کہ سماج وادی پارٹی کے گاؤں والوں کے جذبات کو دبایا۔ جیسے ہی ہماری حکومت تشکیل پائی ‘ ہم نے احکامات جاری کئے کہ غیر قانونی مسلخ بند ہوں اور سخت کاروائیاں کی گئیں‘‘۔
چیف منسٹر نے کہاکہ شرمانے ملک بھر میں منادر کو ترقی دی اور وزیر سیاحت اورکلچر کے طور پر اپنی معیاد کے دوران ہندو کلچرل کو نافذ کرنے میں مدد کی ۔
چارچ شیٹ کے مطابق وشال رانا جو ادتیہ ناتھ کی ریالی میں پہلی صف میں موجود تھا اس پر گاؤں کی مندر کے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ اخلاق کے گھر میں بیف موجود رہنے کی بات کا اعلان کیاتھا۔
ہجوم گھر میں داخل ہوا اور فریج میں اسے گوشت ملا جس پر دعوی کیاگیا وہ بیف ہے۔
حلقہ آوروں نے اخلاق اور دانش ایک منزلہ گھر سے کو باہر گھسیٹ کر لیا لاٹھی اور اینٹوں اور ہاکی اسٹک سے اس قدر پیٹا کے اخلاق کی موقع پر موت ہوگئی اور دانش بری طرح زخمی ہوگیا۔
اپبے اقبالیہ بیان میں وشال رانا نے کہا ہے کہ اس نے یہ کہتے ہوئے اکسایاتھا کہ اخلاق نے گائے ذبح کی ہے اور وہ ’’ جذباتی ‘‘ ہوگئے۔پچھلے اٹھ سال سے مقدمہ زیر دوراں ہے ۔ اخلاق کے گھر والے اب بھی انصاف کے منتظر ہیں جبکہ ملزمین کھلے گھوم رہے ہیں۔
ایک سینئر افیسر نے کہاکہ گوشت کے نمونے پر قطعی رپورٹ کا انہیں انتظار ہے تاکہ قانونی کاروائی کو آگے بڑھایاجاسکے