اقلیتی کمیونٹی کے ممبرس نے عید کے جھنڈے لگارہے تھے اور انہوں نے چوراہے پر ایک پرچم مجاہد جنگ آزادی بالموکند بسا کے مجسمے کے ساتھ نصب کیا۔
جودھپور۔ عید سے قبل جودھپور میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا واقعہ رونما ہوا جس کی وجہہ سے پتھر بازی بھی پیش ائی۔اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اس واقعہ میں پانچ پولیس کے جوان زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس کے بھاری بندوبست کے ذریعہ حالات کو قابو میں کرلیاگیا مگر منگل کی صبح نماز عید کے بعد کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا ہے جب جالوری گیٹ کے پاس کچھ لوگوں نے پتھر اؤ کیا تھا۔
ان کا کہنا کہ کچھ گاڑیاں تباہ ہوئے ہیں۔ جودھ پور چیف منسٹر اشوک گیہلوٹ کا آبائی شہر ہے‘ جنھوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھیں۔
اقلیتی کمیونٹی کے ممبرس نے عید کے جھنڈے لگارہے تھے اور انہوں نے چوراہے پر ایک پرچم مجاہد جنگ آزادی بالموکند بسا کے مجسمے کے ساتھ نصب کیا۔تصاد م کی صورتحال پید ا ہوئی کیونکہ دیگر کمیونٹی کے لوگوں نے الزا م لگایا کہ ایک بھگوا پرچم انہوں نے پرشورام جینتی کے پیش نظر لگایاتھا وہ غائب ہے۔
مذکورہ عہدیداروں نے کہاکہ یہ معاملہ اس وقت مزید کشیدہ ہوگیا جب پتھر بازی اور دونوں گروپوں متصادم ہوگئے۔مذکورہ پولیس کنٹرول روم کا کہنا ہے کہ پولیس موقع پر پہنچی اور حالات پر قابو پالیا اور اسی دوران پانچ پولیس جوان زخمی ہوگئے۔
پولیس نے آنسو گیس کا استعمال ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے کیاہے۔عہدیداروں کا کہنا ہے کہ افواہوں کو پھیلنے سے روکنے کے لئے انٹرنٹ خدمات مسدود کردئے گئے ہیں۔
گیہلوٹ نے ٹوئٹ کرکے لوگوں پر زوردیا کہ وہ امن کو برقرار رکھیں اور اس قسم کے واقعہ کو بدبختانہ قراردیاہے۔انہوں نے کہاکہ ”جودہ پور او رمیوار کے محبت او ربھائی چارہ کی روایت کے احترام میں دل کو چھولینے والی ایک اپیل تمام پارٹیوں کے لئے امن اور تعاون برقرار رکھیں تاکہ لاء اینڈ آڈر کو بحال کئے جائیں“۔
مذکورہ چیف منسٹر نے ہدایت نتظامیہ کو امن اور آرڈر برقرار رکھنے کی دی ہے۔بی جے پی رکن اسمبلی سوریا کانت ویاس جودھپور میں مجاہد جنگ آزادی کے ساتھ عید کے پرچم لگانے پر اعتراض جتایاہے۔
ویاس نے اپنے حامیوں کے ہمراہ کیاکہ”انہوں نے بسا جی پر پرچم لگایا اور ہمیں اس پر سخت اعتراض ہے۔ ہم اس کو بھول نہیں سکتے“۔
بی جے پی کے ریاستی صدر ستیش پونیا نے کہاکہ ”غیر سماجی عناصر کی جانب سے مجاہد آزاد بساجی کے مجسمے پر اسلامی پرچم لگایا اورپرشورام جینتی کے موقع پر لگائے گئے بھگوا پرچم ہٹانا قابل مذمت ہے“۔انہوں نے لوگوں سے امن کی اپیل کی او رحکومت سے مانگ کی کہ وہ”قانون‘’قائم کریں۔