مسلمانوں پر امتناع کا مطالبہ ۔مدھیہ پردیش کے راج گڑھ میںیوم جمہوریہ تقریب کے موقع پر بھڑکے تشدد کے بعد حالات جوں کے توں ہیں‘ راج گڑھ کے لمباڈی گاؤں کے لوگوں کے دیہاتوں نے مسلمانوں کی گاؤں میں داخلے پر پابندی کی مانگ کی ہے۔
راج گڑھ۔ یوم جمہوریہ کے موقع پر طلبہ کے دوگروہوں کے درمیان ہوئی جھڑپ کے بعد پیدا ہوئی کشیدگی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ معاملہ یہاں تک پہنچ گیا ہے کہ مدھیہ پردیش کے راج گڑھ ضلع کے لمباڈی گاؤں میں مسلمانوں کے داخلہ پر پابندی لگانی کی مانگ کی گئی ہے۔
دیہات کے لوگوں نے پولیس کو مکتوب لکھ کر گھر میں کسی بھی مسلمانوں کو نہیںآنے دینے کی مانگ کی ہے‘ انگریزی ویب سائیڈ انڈین ایکسپریس کی ایک خبر کے مطابق لمباڈی گاؤں میں لوگوں نے پولیس سے مانگ کی ہے کہ گاؤں میں کسی بھی مسلمان فرد کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے ۔
راج گڑھ کے کنجور تھانہ علاقے میں یوم جمہوریہ کے موقع پر طلبہ کے دوگروہوں کے درمیان جھڑپ کاواقعہ پیش آیاتھا۔دونوں جانب سے جم کر پتھربازی کی گئی۔ جس مقام پر پروگرام منعقد کیاگیاتھا وہاں کی کرسیاں تک توڑ دی گئیں ‘ اس کے بعد مقامی لوگ ہاتھوں میں ہتھیار لے کر سڑک پر اتر ائے
۔کشیدگی کو ختم کرنے کے لئے پولیس نے ایک فرقہ کے چھ لوگوں کو حراست میں لے لیا۔ جنھیں چھوڑانے کے لئے پولیس اسٹیشن پردھرنا دیاجارہا ہے ۔
اس معاملے میں پولیس نے 16لوگوں کے خلاف ایف ائی آر درج کی ہے ۔ چھ لوگوں کو ملک سے غداری کے الزامات میں حراست میں لیاگیاہے
کشیدگی کو بڑھتا دیکھ کر مدھیہ پردیش کے سابق چیف منسٹر شیوراج سنگھ چوہان نے راج گڑھ کا دورہ بھی کیا۔
وہاں اانہوں نے یوم جمہوریہ کے موقع پر بدسلوکی کا شکار ہوئے طلبہ سے ملاقات کی ۔ سابق چیف منسٹر چوہان نے ٹوئٹ کرتے ہوئے اس معاملے پر افسوس ظاہر کیا اور ساتھ میں مدھیہ پردیش کی کانگریس حکومت کو شدید تنقید کانشانہ بنایا۔ شیوراج نے خاطیوں کو سات دنوں کے اندر سز ا دینے کا بھی مطالبہ کیا۔
واقعہ پر مقامی ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق 26جنوری کو منعقدہ ایک پروگرام میں ایک الگ طبقے کے لے لڑکوں کے دوسرے طبقے کے لڑکیوں کو غلط اشارہ کیاگیاتھا۔
جس کے بعد دونوں فریقین کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ الگ الگ طبقے کے لوگوں درمیان ہوئی جھڑپ کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر ہندو مسلم بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔