وزیراعظم مودی نے گاندھی کے متعلق کہا”ایک بہترین ٹیچر جس کے پاس مسائل کا حل تھا“

,

   

مودی نے نیویارک ٹائمز نیوز پیپر کے اداریہ کے لئے’گاندھی کو بطور خراج“ ایک مضمون چہارشنبہ کے روز مہاتما گاندھی کی 150ویں جینتی کے موقع پرتحریر کیا’’میں زیر تجویز وہ ہے جس کو میں انسٹائن چیالنج کہتاہوں“۔

نئی دہلی۔ وزیراعظم نریندر مودی نے چہارشنبہ کے روز ”مفکرین‘ صنعت کاروں اور ٹیک لیڈران“ کے لئے ”انسٹائن چیالنج“ پیش کیا‘ تاکہ آنے والے نسلیں مہاتما گاندھی کے ائیڈیلس کے طور پر”بہترین ٹیچر“ انہیں بلاسکیں اور وہ جو ”ہر مسلئے کا حل پیش کرتا ہے“۔

مودی نے نیویارک ٹائمز نیوز پیپر کے اداریہ کے لئے’گاندھی کو بطور خراج“ ایک مضمون چہارشنبہ کے روز مہاتما گاندھی کی 150ویں جینتی کے موقع پرتحریر کیا’’میں زیر تجویز وہ ہے جس کو میں انسٹائن چیالنج کہتاہوں“۔

مودی نے ”انسٹائن چیالنج“ کے تحت لکھا کہ وہ مدعو کرنا چاہتے ہیں ”مفکرین‘ صنعت کاروں اور ٹیک لیڈران کو جو گاندھی کے نظریہ کو اختراع کے ذریعہ اگے پھیلنے میں پیش پیش رہیں“۔

مودی نے نوبل پرائز ونر البرٹ انسٹائن کا حوالہ دیا ہے جنھوں نے ایک مرتبہ گاندھی کے متعلق کہاتھا کہ”نسلیں کو اس بات کا کم یقین ہوگا کہ اس طرح کا چلتی پھر گوشت او رخون کا انجماد زمین پر تھا“۔

مذکورہ وزیراعظم نے لکھا کہ”گاندھی میں‘ ہمارے پاس بہترین ٹیچر ہے تاکہ ہماری رہنمائی کرسکے۔

انسانیت جن لوگوں کا ایقان اتحاد میں کے لئے پائیدار ترقی کو اور معاشی خود انحصاری کو یقینی بنانے کے لئے گاندھی نے ہر مسلئے کا یک پیش کیا ہے“۔گاندھی کے عقیدے اعتبار کے متعلق مودی نے لکھا کہ”غریبوں کے لئے سماجی معیشت بہبود پر زوردیا“۔

انہوں نے کہاکہ اس نے ہمیں ملکیت کے جذبہ سے متاثر کیا ہے‘ او رمزیدکہاکہ ”ہم کیونکہ زمین کے وارث ہیں اور اس کی فلاح وبہبود کے ذمہ دار ہیں‘ جس میں ہمارے سیارے‘ حیوانات‘ نباتات بھی شامل ہیں“۔

مودی نے اپنا اداریہ امریکی سیول رائٹس مومنٹ کے تاریخی لیڈر مارٹن لوتھر کنگ جونیرکا ذکر کیا اور امریکی ریڈرشپ کو ذہن میں رکھتے ہوئے تحریرکیاہے۔

کنگ نے 1959میں ہندوستان دورے کے موقع پر لکھا تھاکہ میں ”دیگر ممالک کا سفر بطور سیاح کروں گا مگر جب ہندوستان کی بات ائی گی تو عقیدت کے طور پر جاؤں گا“۔ کنگ نے گاندھی کے تعلیمات کو ”مشعل راہ“ قراردیاتھا۔

وزیراعظم کی حیثیت سے جب امریکہ پہلی مرتبہ مودی دورے پر گئے تھے تو انہوں نے اس وقت کے صدر امریکہ بارک اوباما کے ساتھ واشنگٹن ڈی سی میں کنگ کی یادگار کا بھی دور کیاتھا‘ جہاں پر کسی ہندوستان لیڈر کا غیر معمولی استقبال کیاگیاتھا