کرتارپور راہداری کے ذریعہ پاکستان اپنی شبیہہ اور معیشت مستحکم کرنے کوشاں

   

راہداری پر ہندوپاک میں لفظی جنگ جاری

اسلام آباد،8نومبر (سیاست ڈاٹ کام) سکھ مذہب کے بانی گرونانک دیو کے 550ویں پرکاش اتسو کے موقع پر ہندستان اور پاکستان کے بیچ نوتعمیر شدہ کرتارپور راہداری کے افتتاح سے ایک دن قبل بھی دونوں ملکوں کے بیچ لفظی جنگ جاری ہے ۔پاکستان نے اس موقع پر کرتارپور جانے والے عقیدت مندوں کے لیے وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے دی گئی ‘رعایتوں ’ کو مسترد کرنے کے نریندرمودی حکومت کے فیصلہ پر اظہار افسوس کیاہے ۔پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے کہا،‘‘ ایک خصوصی ترغیب کے طورپر ،پاکستان نے عقیدت مندوں کی سہولت کے لیے بابا گروناناک کی 550ویں جینتی کے مبارک موقع پر رعایتوں کا اعلان کیا، لیکن سکھوں کے جذبات کو نظر انداز کرتے ہوئے ہندستان نے اسے مستردکردیاہے ۔’’انھوں نے کہا’’ اگر ہندستان عقیدت مندوں کے لیے ان سہولیات کا فائدہ نہیں اٹھاناچاہتاہے ،تو یہ اس پر منحصر ہے ‘‘۔پاکستان کا ردعمل ہندستان کی وزارت خارجہ کے اس بیان کے بعد آیاہے جس میں کہاگیاتھا نوتعمیر شدہ راہداری سے کرتارپور گرودوارے کے لیے سکھ زائرین کی یاترا راہداری سے متعلق دوطرفہ معاہدے کے مطابق ہوگی ۔ہندستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے اس سے قبل کہا،‘‘ پاکستان سے متضاد رپورٹیں آرہی ہیں ۔’’ مسٹر کمار کا تبصرہ پاکستان کی فوج کے بیان کے بعد آیا جس میں فوج کے ترجمان نے کہاکہ کرتارپور آنے والے ہندستانی زائرین کے لیے ویزا ضروری ہوگا ۔اس سے پہلے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئیٹ کرکے اعلان کیاتھا کہ افتتاحی تقریب کے موقع پر 9سے 12نومبر کے درمیان زائرین کو پاسپورٹ کی ضرورت نہیں ہوگی ۔حقیقی صورت حال معلوم کرنے پر مسٹر کمار نے کہاکہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ پر دستخط ہوئے ہیں اور اس میں پاسپورٹ کو لازمی قراردیاگیاہے ۔حقیقت یہ ہے کہ یہ ضابطہ تب تک نافذ رہے گا جب تک معاہدے میں ترمیم کرکے اس پر دستخط نہیں ہوجاتے ۔پاکستان یا ہندستان کو معاہدہ میں یکطرفہ تبدیلی کرنے یا اعلان کرنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ ڈاکٹر فیصل نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہاتھا کہ پاکستان حکومت نے خصوصی رعایت دیتے ہوئے پاسپورٹ کی ضرورت اور زائرین کی یاترا سے 10دن پہلے اطلاع دینے کے ضابطہ کو ختم کردیا تھا۔ اس کے علاوہ ،ہرزائرین کے لیے 20ڈالر سروس ٹیکس بھی 9سے 12نومبر کے درمیان معاف کردیاتھا۔خصوصی رعایتیں ،جنکا اعلان وزیراعظم کی طرف سے ٹوئیٹر پر کیاگیا اس کے بارے میں پاکستان حکومت نے اسلام آباد میں ہندستانی ہائی کمیشن اور حکومت ہند کو باقاعدہ طورپر آگاہ کردیاہے ۔حکومت ہفتہ کے روز ویزے کے بغیر راہداری کے افتتاح کے موقع پر تقریبا 10000سکھوں کے گرودوارے کی زیارت کی امیدکررہی ہے۔ سابق کرکٹر اورکانگریس کے رہنما نوجوت سنگھ سدھوکا ذکر کرتے ہوئے مسٹر فیصل نے کہا،‘‘ انھیں ویزا جاری کیاگیاہے اور افتتاحی تقریب میں انکا گرم جوشی سے استقبال کیاجائیگا ۔فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے مسٹر سدھو کے ساتھ کرتارپور راہداری کھولنے کی خواہش پہلی بار ظاہر کی تھی جب انھوں نے پچھلے سال مسٹر عمران خان کی دعوت پر پاکستان کادورہ کیاتھا۔بعد میں مسٹر سدھو اس پروجکٹ کے سنگ بنیاد رکھے جانے کی تقریب میں بھی آئے ۔مسٹر فیصل انٹر سروسز پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر )کے ڈائریکٹر جنرل کے اس بیان کے سلسلہ میں سوال کاجواب دے رہے تھے جس میں انھوں نے کرتارپور راہداری استعمال کرنے والے ہندستانی زائرین کے لیے پاسپورٹ کو لازمی بتایاتھا۔