لکھنو۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق ایم پی ونئے کٹیارجو ہندوتوا کے شعلہ بیان لیڈر مانے جاتے ہیں‘ طویل مدت کے بعد پھر ایک مرتبہ سرگرم ہوگئے ہیں۔ گیان واپی مسجد تنازعہ کے متعلق بات کرتے ہوئے کٹیا ر نے کہاکہ ”جو چیزیں زبردستی چھین لی گئی ہیں انہیں زبردست واپس چھین لینا چاہئے۔
ہمیں اگر ہندوؤں کی مدد ملتی ہے‘ اس مسلئے کو ہم حل کریں گے‘ زبردستی یا بناء کسی زبردستی کے۔ مجھے یقین ہے کہ عدالتیں ہمارے جذبات کے ساتھ تعاون کریں گے“۔
انہوں نے مزیدکہاکہ گیان واپی معاملے میں کوئی تصویر ہی باقی نہیں رہا کیونکہ ویڈیو سروے میں ثابت ہوگیا ہے کہ اس مقام پر مندر موجود تھا۔ انہوں نے کہاکہ بندی کا رخ شیو لنگ کی طرف ہے اس میں کوئی شبہ نہیں ہے۔
کٹیار نے کہاکہ وہ ہمیشہ یہ بات کہتے رہے ہیں کہ گیان واپی مسجد دراصل ایک شیومندر ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ”جب میں واراناسی میں تھا اور وہاں پر ’شاکھا‘ میں جایاکرتا تھا‘ میں نے کہاتھا کہ اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا کہ مندر کو منہدم کرکے مسجد تعمیر کی گئی تھی۔
اب وہ ثبوت کھلے عام آگیاہے“۔
ونئے کٹیار جس نے ایودھیا مندر تحریک میں اہم رول ادا کیاتھا‘ گذشتہ ایک دہائی سے سیاسی طور پر لاپتہ ہوگئے تھے۔ گیان واپی مسجد پر ان کا بیان ہندوتوا سیاست میں ان کی واپسی کی علامت ہے۔