گیان واپی مسجد کے لئے سائنسی سروے پر عدالت آج اپنا فیصلہ سنائی گی

,

   

پچھلے جمعہ کے روز عدالت نے ایک درخواست پر پیش کئے گئے دلائل کی سماعت مکمل کرلی ہے
واراناسی۔ایک ہندوفریق کی جانب سے ارکیالوجیل سروے آف انڈیا(اے ایس ائی) کے ذریعہ گیان واپی مسجد کے مکمل ”سائنسی سروے“ کی ہدایت کی مانگ پر مشتمل ایک درخواست کے متعلق آج واراناسی کی ایک عدالت اپنا فیصلہ سنائی گی۔

پچھلے جمعہ کے روز عدالت نے ایک درخواست پر پیش کئے گئے دلائل کی سماعت مکمل کرلی ہے۔ اسی سال مئی میں چار عورتوں نے یہ درخواست دائرکی تھی جس کی اس سے قبل ایک اور درخواست تھی جس میں انہوں نے عمارت کے اندر ”شرینگر گوری استھل“ پرپوجا کی اجازت مانگی تھی۔

مسجد کی احاطے میں سے ایک ڈھانچہ برآمد ہوا ہے جس پر ایک جانب سے دعوی ہے کہ وہ ”شیولنگ“ ہے اور دوسری جانب سے اس کو ”پانی کا فوارہ“ کہاجارہا ہے۔

وکیل وشنو شنکر جین جو ہندو فریق کی نمائندگی کررہے ہیں نے 14جولائی کے روز کہاتھا کہ ”ہم نے عدالت نے سامنے اپنے نکات رکھ دئے ہیں‘ معز ز عدالت نے 21مئی کے روز ہمارے حق میں فیصلہ دیا ہے‘ ہم نے ضلع عدالت میں اپنا نکات پیش کرتے ہوئے اے ایس ائی کے ذریعہ ایک تحقیقات کی مانگ کی ہے۔ عدالت کے اب فیصلے کا انتظار کرتے ہیں“۔

اس سے قبل 6جولائی کے روزگیان واپی معاملے میں ہندو درخواست گذاروں نے سپریم کورٹ پر زوردیاتھاکہ وہ جلد از جلدایک درخواست کی سماعت کریں جس میں آلہ اباد ہائیکورٹ کے اس حکم کوچیالنج کیاگیا ہے‘ جس نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیاکوایک ”سائنسی سروے“ کرنے کی ہدایت دی ہے اور اس میں پچھلے سال ویڈیو گرافی سروے میں گیان واپی مسجد کے اندر پائے جانے والے فوارے جس کو ”شیولنگ“ کہاجارہا ہے کی کاربن ڈیٹنگ بھی شامل ہے۔

درخواست گذارنے سپریم کورٹ کے رجسٹرارڈ کو ایک خط لکھا جس میں کہاگیا کہ یہ کیس 19مئی 2023سے عدالت عظمی ٰ کے سامنے پیش کیاگیاتھا‘ جب اس نے 6جولائی 2023کو ہدایات پر عمل درآمد کرے کو موخر کردیاتھا۔

آلہ اباد ہائی کور ٹ نے واراناسی کی ضلع جج کی نگرانی او رہدایت کے تحت گیانی واپی مسجد کے احاطے میں پائی گئے مبینہ ”شیولنگ“ کے سائنسی سروے کی اجازت دیدی تھی۔

گیان واپی مسجد کمیٹی کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل حذیفہ احمدی نے بنچ کوبتایاکہ کاربن ڈیٹنگ اور سروے بہت جلد شروع ہوجائے گا۔ ریاست اترپردیش کی جانب سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل توشار مہتا نے کہاکہ اس ڈھانچے کو کوئی نقصان نہیں ہونا چاہئے جسکو ایک جانب سے ”شیولنگ“ کہاجارہا ہے اوردوسری جانب سے فوارہ قراردیاجارہا ہے۔

جش کیس میں ہندو درخواست گذاروں کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل وشنوشنکر جین نے کہاکہ اے ایس ائی کے ماہرین پہلے ہی بتاچکے ہیں کہ ڈھانچے کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔