آتما نربھر بھارت ڈیفنس ڈوم ’’اِندرا جال‘‘ کی تیاری

   

سیاست فیچر
حالیہ عرصہ کے دوران یہ دیکھا گیا ہے کہ ڈرونس کا بہت زیادہ استعمال ہونے لگا ہے۔ ان ڈرونس کا مثبت اور منفی دونوں طرح سے استعمال ہورہا ہے۔ جہاں تک ہمارے وطن عزیز کا سوال ہے، اس نے اقوام متحدہ جیسے عالمی ادارہ میں اس مسئلہ کو اٹھایا کہ ڈرونس کا دہشت گرد اور ان کی تنظیمیں خطرناک انداز میں استعمال کرسکتی ہیں، اس لئے عالمی سطح پر ڈرونس کے استعمال کے قواعد و ضوابط بنانے اور ان پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ حالیہ عرصہ کے دوران یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ گودی میڈیا ، اسرائیل ، اسرائیلی ٹیکنالوجی خاص کر اس کی دفاعی گنبد ڈیفنس ڈوم یہ بتانے لگا ہے کہ جس طرح اسرائیل نے فلسطینیوں کے حملوں کو روکنے اور انہیں فضاء میں ہی تباہ کرنے میں کامیابی حاصل کی، اسی طرز پر مودی حکومت نے دیسی ساختہ ڈرونس ڈیفنس ڈوم سسٹم اندرا جال تیار کیا ہے۔ گودی میڈیا نے عوام پر یہ بھی تاثر دیا ہے کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی اور دوسری تحقیقاتی ایجنسیوں نے اپنی رپورٹس میں بتایا ہے کہ ملک دشمن عناصر اور دشمن ملک بہت ہی خطرناک انداز میں ڈرون کا استعمال کریں گے۔ جہاں تک اندرا جال کا معاملہ ہے، اس کے بارے میں جو خبریں آئی ہیں، ان کے مطابق یہ ڈرونس ڈیفنس سسٹم 1,000 سے 2,000 مربع کیلومیٹر تک کسی بھی ڈرون کو ہوا میں ختم کرسکتا ہے۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ بروقت دشمن کے ڈرونس کا نہ صرف پتہ چلاتا ہے بلکہ اس کی شناخت کرکے فضاء میں ہی ان ڈرونس کو تباہ کردیتا ہے۔ اندرا جال بارش، آندھی، طوفان، سردی، گرمی ہر موسم میں کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پہاڑیوں کی بلندیوں، سمندروں کی وسعتوں پر ساحلوں، صحراؤں ہر طرف اندرا جال کا بہ آسانی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ہندوستان نے بناء آدمی کے جو ہتھیار یا اسلحہ تیار کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے، اس کی ہی ایک کڑی ہے اور اس کا ہی تیسرا مرحلہ ہے۔ واضح رہے کہ گرینے روبوٹکس نے اندرا جال کو ڈیزائن کیا ہے اور تیار کیا ہے۔ اندرا جال ہندوستان کا پہلا خودکار ڈرون ڈیفنس ڈوم ہے۔ گرینے روبوٹکس کا کہنا ہے کہ اندرا جال 1000 تا 2000 مربع کیلومیٹر کے علاقہ میں یو اے ویز، میزائل، ڈرونس، فضائی ہتھیار وغیرہ وغیرہ کو بہ آسانی نشانہ بناسکتا ہے۔ گرینے روبوٹکس کے مطابق اندرا جال کی تیاری اس لئے بھی اہم ہے کہ مینول اور ہدف پر مبنی دفاعی نظام موجودہ عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں۔ آج اس طرح کے ہتھیاروں سے نہیں لڑا جاسکتا اور جنگیں نہیں جیتی جاسکتیں۔ آج کے دور میں آرٹیفیشل انٹلیجنس (مصنوعی ذہانت) اور روبوٹکس کے ذریعہ دشمن کا مقابلہ کیا جارہا ہے، روایتی ہتھیاروں کی اہمیت ختم ہوگئی ہے، یہی وجوہات ہے کہ ہندوستان نے اپنے دفاعی شعبہ کو مستحکم بنانے کی خاطر اندرا جال جیسی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے میں شدت پیدا کردی ہے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ ہندوستان میں پہلی مرتبہ اور عالمی سطح پر کئی مرتبہ بدخماش فورسیس نے یو اے ویز ، اسمارٹ سوائمس اور ڈرونس جیسی عصری ٹیکنالوجیز اپنائی ہیں۔ مثال کے طور پر جموں کے فضائی اڈوں پر 27 جون کو اسی طرح کی عصری ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے ڈرون حملہ کیا گیا اور ڈرونس کے ذریعہ مگ۔ 17 ہینگر کے قریب ہی دھماکو مادہ گرایا گیا۔ اس سلسلے میں گرینے روبوٹکس نے اپنے صحافتی اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔ اس صحافتی اعلامیہ میں مزید بتایا گیا کہ انسداد یو اے وی سسٹمس بشمول پوائنٹ ڈیفنس اینٹی یو اے وی سسٹمس اس طرح کے حالات میں جوابی حملے اور اس قسم کے اہم ترین فضائی اڈوں کا تحفظ نہیں کرسکتے۔ اگر دیکھا جائے تو ہمارے فضائی اڈے، این سی آر اور دوسرے اہم ترین بنیادی سہولتوں بالخصوص عالمی سرحدوں کے تحفظ کیلئے روایتی اور پوائنٹ ڈیفنس سسٹمس کی ضرورت نہیں بلکہ عصری ٹیکنالوجیز کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر ہماری مغربی سرحد کے تحفظ کیلئے کم از کم 300 سسٹم کی تعیناتی درکار ہے اور معاشی لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ ہمارے لئے یہ بہت مہنگا ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کے متضاد چنندہ مقامات پر اگر 6 تا 7 اندرا جال سٹمس تعینات کردیئے جائیں تو ساری مغربی سرحد کی حفاظت یقینی بنائی جاسکتی ہے۔ اب یہ بھی سوال پیدا ہورہا ہے کہ یہ اندرا جال کس طرح کام کرتا ہے، اس بارے میں گرینے روبوٹکس کا کہنا ہے کہ یہ ایک خود کار دفاعی یا ہتھیار کا نظام ہے اور جنگی ساز و سامان اور جنگی تیاریوں کے سلسلے میں اسے تیسرے مرحلہ کا انقلابی قدم کہا جاسکتا ہے۔ یہ دراصل 9 تا 10 عصری ٹیکنالوجیز کا مرکب ہے اور آرٹیفیشل انٹلیجنس یا مصنوعی ذہانت ، سائبر سکیورٹی اور روبوٹکس سے اسے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ اندرا جال ایک ایسا دفاعی نظام ہے جو بروقت خود بخود دشمن کے ڈرونس یا دوسرے ہتھیاروں کی نہ صرف نشاندہی کرتا ہے بلکہ اس کی طاقت اور ہیئت کا بخوبی جائزہ بھی لیتا ہے اور فیصلہ بھی کرتا ہے، جس کے بعد اسے نشانہ بھی بناتا ہے۔ یہ سب کچھ خودکار انداز میں ہوتا ہے۔ اندرا جال دفاعی اداروں اور دفاعی ٹیکنالوجی کو بروقت ہنگامی صورتحال سے واقف کرواتا ہے، انہیں متحرک کرتا ہے اور ایک مربوط نیٹ ورک کی تخلیق کرتا ہے۔ ساتھ ہی موجودہ تمام ہتھیاروں اور بنیادی سہولتوں کو یکجا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کی جو ساخت ہے وہ Honeycombed Cell ساخت ہے اور اسے 9 تا 10 ٹیکنالوجیز کے مرکب سے تیار کیا گیا۔ اس کی ایک اور خاصیت یہ ہے کہ وہ سال کے 365 دن اور دن کے 24 گھنٹے دشمن کی جانب سے داغے جانے والے ہتھیاروں پر نہ صرف نظر رکھتا ہے اور بلکہ اس کا پتہ چلاتا ہے اور ان کے خلاف کارروائی کرتا ہے۔ اندرا جال کو مودی حکومت کے شروع کردہ آتما نربھر بھارت یا خودمکتفی بھارت پروگرام کی کامیابی کی علامت سمجھا جارہا ہے۔ یہاں اس بات کا بھی تذکرہ ضروری ہے کہ حال ہی میں مودی حکومت نے دفاعی شعبہ میں اختراعات کیلئے 499 کروڑ روپئے بجٹ میں مختص کئے ہیں۔