بھگوات نے پرزور انداز میں کہاکہ آر ایس ایس کسی کتاب پر مشتمل نہیں ہے‘ نہ ہی بنچ آف تھاٹس‘ آر ایس ایس کے نظریہ ساز او ردوسرے صدر ایم ایس گوالولکر کا تقریری مجموعہ ہے۔
نئی دہلی۔سنگھ کے صدر موہن بھگوات نے کہاکہ مذکورہ آر ایس ایس کسی مخصوص نظریہ یا پھر نظریہ سازتک محدوود نہیں ہے اور نہ ہی تنظیم کسی ایک خاص نظریہ پر یقین رکھتی ہے۔
بھگوات نے پرزور انداز میں کہاکہ آر ایس ایس کسی کتاب پر مشتمل نہیں ہے‘ نہ ہی بنچ آف تھاٹس‘ آر ایس ایس کے نظریہ ساز او ردوسرے صدر ایم ایس گوالولکر کا تقریری مجموعہ ہے۔
اسبا ت کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ آر ایس ایس کے بانی کے بی ہیڈگوار نے کہاتھا ہندوستان ایک ہندوراشٹر ہے‘ بھگوات نے کہاکہ ”ہمیں زندگی کی یہ حقیقت وراثت میں ملی ہے۔ ہم اسکو تبدیل نہیں کرسکتے۔
یہ ہندو راشٹر ہے اس وقت تک جب تک یہاں پر آخری ایک شخص خود کو ہندو پکارنے والا ہو“۔
آر ایس ایس نامی کتاب کی رسم اجرائی پر مشتمل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھگوات نے کہاکہ ”یہاں پر سنگھ کے نظریات جیسا کچھ نہیں ہے۔ یہاں پر سنگھ کے لئے کوئی نظریہ درکار نہیں ہے“۔
کتاب کے مصنف امبر کر کے کام کی سفارش کرتے ہوئے بھگوات نے کہاکہ حالانکہ غیر ملکی زبانوں میں سنگھ کا متبادل لفظ نہیں ہے‘ مذکورہ کتاب ممکن ہے کہ سنگھ کے والینٹرس کے ویثرن او راقدار کو متعارف کروائے گی‘ تاکہ وہ معاشرے کے مسائل سے نمٹنے کے لئے تیار ہوسکیں۔
انہوں نے کہاکہ ”اس کا مطالعہ کرنے سے کچھ غلط فہمیاں دور ہوجائیں گی“۔
مگر بھگوات نے مزیدکہاکہ ”مذکورہ سنگھ کسی کتاب پر مشتمل نہیں ہے‘ نہ ہی بنچ آف تھاٹس پر۔
سنگھ پریوار یا سنگھ کا نظریہ کہناغلط مثال ہے۔ یہ تمام نامکمل ہیں۔ ڈاکٹر(کے بی) ہیڈگوار نے کبھی دعوی کیاکہ وہ سنگھ کو سمجھ پائے ہیں۔
گروجی (گوالولکر) نے کہاتھا کہ سرسنچالک بننے کے طویل عرصہ کے بعد سنگھ کو سمجھنا شروع کیاتھا“۔
بھگوات نے کہاکہ آر ایس ایس کا کوئی ایک نظریہ نہیں ہے‘ حالانکہ کچھ لوگ ذاتی طور پر کچھ میڈیا پلیٹ فارم پر پیش ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہنومان‘ مراٹھا کنگ شیواجی‘ اور ہیڈگوار ان کے ”ر ول ماڈل“ ہیں۔ ہم جنسیت کی بھی بناء نام لئے موہن بھگوات نے وکالت کی اور اس کے لئے مہابھارت کی مثال بھی پیش کی۔
اور کہاکہ یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے اس کو حل کیاجاسکتا ہے۔ سابق چیف جسٹس آف انڈیاکے جی بالاکرشنن اور ایف ائی سی سی ائی صدر سندیب سومنی کے علاوہ دیگر بھی تقریب میں موجود تھے