آر ٹی سی ملازمین کو برطرف نہیں کیا گیا ‘ خود ہی ملازمت سے محروم ہوگئے

,

   

آر ٹی سی کو مکمل خانگیانے کا منصوبہ نہیں ۔ صرف 20 فیصد بسیں مکمل خانگی ہونگی ۔چیف منسٹر کے سی آر کا ادعا

حیدرآباد ۔7 اکٹوبر(سیاست نیوز) حکومت آر ٹی سی کو مکمل خانگیانے کا منصوبہ نہیں رکھتی بلکہ 20فیصد خانگی بسیں ہی چلائی جائیں گی جبکہ 30 فیصد بسیں خانگی ہوں گی لیکن آر ٹی سی کے تحت ہونگی اور وہ بس ڈپو میں رکھی جائیں گی۔ 50 فیصد بسیں آر ٹی سی کی ملکیت ہوں گی ۔چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے آج اعلی سطحی کمیٹی کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد کہا کہ فی الحال آر ٹی سی کی 10 ہزار 400 بسیں چلائی جا رہی ہیں اور ان میں 5200بسیں نئے منصوبہ کے مطابق مکمل آر ٹی سی کی ہونگی ۔ 30 فیصد کے اعتبار سے 3 ہزار 100 بسیں خانگی ہونگی جو کہ آر ٹی سی کی نگرانی میں چلائی جائیں گی اور 20 فیصد خانگی بسیں جن کی تعداد 2100 ہو گی وہ مکمل خانگی ہونگی ۔ انہوں نے بتایا کہ آر ٹی سی کو ترقی اور منافع بخش ادارہ بنانے یہ اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ریاست میں آر ٹی سی کے صرف 1200 ملازمین برسرکار ہیں جبکہ مابقی ملازمین کو برطرف کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ وہ خدمات سے غیر حاضری کے ذریعہ خود ملازمت سے علیحدہ ہوگئے ہیں ۔ انہو ںنے کہا کہ حکومت کے فیصلوں کے مطابق آر ٹی سی کرایوں میں اضافہ تینوں زمروں کی بسوں میں یکساں طور پر کیا جائیگا اور یکساں تینوں زمروں میں کرایہ وصول بھی کیا جائیگا۔ انہوں نے بتایا کہ 20 فیصد خانگی بسوں کے کرایہ میں اضافہ کی ضرورت کی صورت میں آر ٹی سی کی اعلی سطحی کمیٹی جائزہ لیا جائیگاجو معمولی اضافہ کی مجاز ہوگی۔چندر شیکھر راؤ نے بتایا کہ حکومت ملازمین کے بلیک میل کرنے کے رویہ کو قطعی برداشت نہیں کرے گی ۔ انہو ںنے بتایا کہ وہ ڈائرکٹر جنرل پولیس کو ہدایت دے چکے ہیں کہ جو ملازمین خدمات پر برقرار ہیں ان کے علاوہ کسی کو ڈپوز میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی جائے۔چیف منسٹر نے کہا کہ آر ٹی سی ملازمین جو درخت پر تھے اس درخت کو کاٹنے کے مرتکب ہوئے ہیں اسی لئے حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کیونکہ 40 سال سے ملازمین کے اس رویہ کو برداشت کیا جاتا رہا ہے۔سرکاری زیر انتظام ادارہ میں حکومت سے اجازت کے بغیر ہڑتال غیر قانونی عمل تصور کیا جاتا ہے۔انہو ںنے بتایا کہ حکومت کی نئی آر ٹی سی پالیسی میں طلبہ ‘ صحافیوں‘ مجاہدین آزادی‘عوامی نمائندوں ‘ شہداء اور ان کے افراد خاندان کو جو بس پاس جاری ہیں وہ برقرار رہیں گے۔چیف منسٹر نے کہا کہ ان پاسوں کے سلسلہ کے فیصلہ کا اختیار آر ٹی سی کو رہے گا اور حکومت کی جانب سے سبسیڈی ادا کی جائیگی جو بجٹ میں مختص کی جائیگی۔ کے سی آر نے کہا کہ آر ٹی سی میں اب کوئی یونین نہیں رہی اور نہ مستقبل میں کوئی یونین رہے گی ۔ یونین کے نام پر ملازمین نے حکومت کو بلیک میل کرکے عوام کو تکلیف میں مبتلا کیا اور امتحانات اور تہوار کا بھی خیال نہیںکیا جس کے سبب حکومت نے سخت فیصلہ کرکے آرٹی سی میں نئے دور کی شروعات کی اور کوشش کی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کے فیصلوں کو مکمل عوامی تائید حاصل ہورہی ہے کیونکہ حکومت نے صورتحال کی پرواہ کئے بغیر ملازمین کے آگے گھٹنے ٹیکنے کی روایات سے انحراف کرکے عوام کیلئے مشکلات پیدا کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی ہے۔ اجلاس میں وزراء مسٹر اجئے کمار‘ مسٹر وی پرشانت ریڈی ‘ مسٹر سنیل شرما‘ ڈاکٹر ایس کے جوشی ‘ مسٹر مہیندر ریڈی کے علاوہ دیگر موجود تھے۔چیف منسٹر نے بتایا کہ ریاست میں آر ٹی سی کو منافع بخش ادارہ بنانے کی سمت یہ پہلا قدم ہے اور جلد حکومت کی جانب سے آر ٹی سی میں ملازمین کے تقرر کے سلسلہ میں اعلامیہ جاری کیا جائیگا ۔ اجلاس میں ہڑتال کے اثرات کے متعلق رپورٹ طلب کی گئی اور چیف منسٹر نے اعادہ کیا کہ اب کوئی یونین باقی نہیں ہے تو مذاکرات کیا!کیونکہ نئی پالیسی روشناس کروائی جاچکی ہے۔