آر ٹی سی کے حکومت میں انضمام کا مطالبہ ’ فی الحال ‘ ترک

,

   

حکومت دیگر مطالبات پر بات چیت کیلئے آگے آئے : جے اے سی لیڈر اشواتھاما ریڈی
حیدرآباد 14 نومبر ( پی ٹی آئی ) یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ حکومت تلنگانہ عوام اور عدالتوں کو گمراہ کر رہی ہے احتجاجی آر ٹی سی ملازمین نے آج کہا کہ وہ آر ٹی سی کے حکومت میں انضمام کے مطالبہ کو کچھ وقت کیلئے ترک کرنے کو تیار ہیں۔ آر ٹی سی یونین کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے صدر نشین اشواتھاما ریڈی نے کہا کہ جب پہلے بات چیت ہوئی تھی ہم نے کچھ مطالبات کو ترک کرنے کا اشارہ دیا تھا تاہم حکومت یہ پیام دیتی رہی ہے کہ ملازمین اپنے مطالبات پر اٹل ہیں۔ ایسے میں جے اے سی نے عارضی طور پر انضمام کے مطالبہ کو پس پشت ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب حکومت کو چاہئے کہ وہ ملازمین کے دوسرے مطالبات پر بات چیت کا آغاز کرے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام اور عدالت کو گمراہ کر رہی ہے ۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے اپیل کی کہ وہ ملازمین کے قانونی مطالبات کو پورا کرے بصورت دیگر ہڑتال میں شدت پیدا کی جائے گی ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو کی قیادت والی حکومت کی جانب سے کچھ روٹس پر خانگی بسیں چلانے کو غلط قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے کرایہ میں اضافہ ہوگا

اور ملازمتوں کی تعداد بھی گھٹ جائے گی ۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اگر 5,100 روٹس کو خانگی شعبہ کے حوالے کیا جاتا ہے تو جملہ 27,000 ملازمین اپنی ملازمتوں سے محروم ہوجائیں گے ۔ آر ٹی سی کے احتجاجی ملازمین 5 اکٹوبر سے ہڑتال پر ہیں اور ان کے مطالبات میں آر ٹی سی کے حکومت میں انضمام ‘ تنخواہوں پر نظرثانی ‘ مخلوعہ جائیدادوں پر تقرات او رقدیم گایوں کو تبدیل کرنا شامل ہے ۔ تلنگانہ ہائیکورٹ کی جانب سے فی الحال اس مسئلہ پر کئی درخواستوں کی سماعت کی جا رہی ہے ۔ اس دوران آر ٹی سی ملازمین کی غیر معینہ مدت کی ہڑتال 41 ویں دن میں داخل ہوگئی اور ورکرس کی جانب سے ریاست کے کئی مقامات پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔ ہڑتال کرنے والے ملازمین میں ڈرائیورس اور کنڈکٹرس بھی شامل ہیں۔ انہیں کئی سیاسی جماعتوں کی تائید بھی حاصل ہے ۔ یہ ملاز مین چندر شیکھر راو کی قیادت والی حکومت کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔ ایک آر ٹی سی کنڈکٹر ناگیشور راو جوگی پیٹ میں کسی بیمارکی وجہ سے فوت ہوگیا تھا تاہم اس کے رشتہ داروں کا الزام ہے کہ ناگیشور راو ہڑتال کی وجہ سے ذہنی تناو کا شکار تھا ۔ کچھ ساتھی ملازمین نے اس کی نعش ناران گھیڑ ڈپو لیجانے پر اصرار کیا تھا تاہم پولیس اور ضلع انتظامیہ نے انہیں ایسا کرنے سے باز رکھا اور تیقن دیا کہ ایکس گریشیا فراہم کرنے کے مطالبہ پر غور کیا جائیگا ۔