آر ٹی سی ہڑتال سے نمٹنے کے طریقہ کار پر ٹی آر ایس میں اختلافات

,

   

چیف منسٹر پر من مانی کا الزام، سخت گیر فیصلوں سے حکومت کی بدنامی کا اندیشہ، کسی وزیر سے مشاورت نہیں

حیدرآباد۔/8 اکٹوبر، ( سیاست نیوز) آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال سے نمٹنے کے طریقہ کار پر سرکاری عہدیداروں اور برسر اقتدار پارٹی میں اختلاف رائے منظر عام پر آچکا ہے۔ تلنگانہ کے قیام کے بعد پہلی مرتبہ کے سی آر حکومت کو کسی بڑے ادارہ کی ہڑتال کا سامنا ہے ۔ گزشتہ 6 برسوں کے دوران ملازمین اور حکومت کے درمیان بہتر روابط رہے اور کے سی آر حکومت عوامی ناراضگی کے بغیر کارکردگی جاری رکھی۔ پہلی میعاد میں سرکاری و آر ٹی سی ملازمین سے حکومت نے کئی وعدے کئے ان کی عدم تکمیل کے باوجود دوسری میعاد میں ملازمین، ٹیچرس اور آر ٹی سی ملازمین نے حکومت کی تائید کی ۔ تاہم حکومت کے آٹھ ماہ گذرنے کے بعد سرکاری ملازمین اور آر ٹی سی ایمپلائز نے مطالبات کی یکسوئی کیلئے دباؤ بنانا شروع کردیا۔ سرکاری ملازمین حکومت کو ہڑتال کی نوٹس پر غور کر رہے تھے کہ آر ٹی سی ملازمین نے نوٹس دے دی۔ 30 دن سے زائد گزرنے کے باوجود حکومت نے آر ٹی سی یونینوں کے مطالبات پر توجہ نہیں دی جس پر آخر کار ملازمین نے ہڑتال کا آغاز کردیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حکومت نے ملازمین جے اے سی کو مذاکرات کیلئے مدعو نہیں کیا اور ہڑتال کے پہلے ہی دن چیف منسٹر نے سخت گیر موقف اختیار کرکے دوسرے روز شام 6 بجے تک کی مہلت دی کہ اگر ملازمین کام پر رجوع نہ ہوں تو وہ ازخود ملازمت سے محروم ہوجائیں گے۔ حکومت کے فیصلہ کے مطابق تقریباً 48 ہزار ملازمین کی ملازمت کو خطرہ لاحق ہوگیا کیونکہ وہ حکومت کی دھمکی کے باوجود ہڑتال پر مصر ہیں۔ چیف منسٹر نے وزیر ٹرانسپورٹ و دیگر عہدیداروں کے ساتھ اجلاس منعقد کرکے آر ٹی سی ہڑتال سے نمٹنے کی حکمت عملی کو قطعیت دی۔ جس پر کئی اعلیٰ عہدیداروں نے تحفظات کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ بتایا جاتا ہے کہ کئی وزراء اور پارٹی سینئر قائدین بھی سخت گیر فیصلوں کے خلاف ہیں۔

انہیں اس بات پر اعتراض ہے کہ چیف منسٹر نے کئی سینئر وزراء اور قائدین کی موجودگی کے باوجود اس مسئلہ پر مشاورت نہیں کی۔ قائدین کا کہنا ہے کہ جس انداز میں مخالف ملازمین فیصلے لئے گئے اس سے حکومت کی شبیہ متاثر ہوگئی اور عوام میں مخالف حکومت جذبات کو ہوا ملے گی۔ گزشتہ چھ برسوں میں حکومت کے خلاف عوام میں کوئی جذبہ برسرعام دیکھا نہیں گیا لیکن آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال سے نمٹنے کے طریقہ کار پر سرکاری ملازمین ، اساتذہ ٰ سماج کے دیگر طبقات حکومت سے ناراض ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ پارٹی قائدین نے چیف منسٹر کے قریبی حلقوں کو آگاہ کیا کہ وہ سخت گیر فیصلوں سے کے سی آر کو روکیں تاکہ دیگر سرکاری محکمہ جات کو ہڑتال کے آغاز سے روکا جاسکے ۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے آر ٹی سی ملازمین کے کسی بھی مطالبہ کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ حالانکہ تلنگانہ تحریک اور پھر حکومت کے قیام کے بعد انہوں نے آر ٹی سی ملازمین کی ستائش کی تھی اور انہیںسرکاری ملازمین کے مساوی درجہ دینے کا تیقن دیا تھا۔ تلنگانہ تحریک کے دوران آر ٹی سی ملازمین نے 18 دن تک ہڑتال کرکے تحریک کو تقویت بخشی تھی۔ چیف منسٹر نے آر ٹی سی ملازمین کے حق میں جو بیانات دیئے تھے اس کے ویڈیوز سوشیل میڈیا پر وائرل ہوچکے ہیں اور ٹی آر ایس قائدین کا احساس ہے کہ کے سی آر کے سابقہ بیانات اور موجودہ موقف سے پارٹی کو نقصان ہوگا۔ چیف منسٹر کے ہٹ دھرمی کے رویہ کے سبب کوئی بھی انہیں صلاح دینے کے موقف میں نہیں ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ہڑتال کے تین دن گزرنے کے باوجود چیف منسٹر نے وزراء اور ماہرین سے کوئی مشاورت نہیں کی اور مخصوص عہدیداروں کے ساتھ جائزہ اجلاس منعقد کرتے ہوئے فیصلے کئے جارہے ہیں۔