آسامیوں کی حسیاسیت کے متعلق بی جے پی کی کم فہمی کا اظہار سی اے بی ہے۔ ترون گوگوئی

,

   

میری حکومت نے این آرسی کی تجویز کچھ الگ وجہہ اور الگ پیش قدمی کی وجہہ سے کی تھی۔

اس سے بی جے پی کے ان الزامات کا بھی انکشاف کرتا ہے جس میں کہاگیاتھا کہ آسام میں 50-60لاکھ غیرقانونی (مسلم)تارکین وطن ہیں اور غیرملکیوں کی حقیقی تعداد کا بھی پتہ چلتا ہے

آسام پر سی اے بی کا کیااثر پڑے گا؟۔

سی اے بی کے ائیڈیا کامقصد آسام میں ہندوتوا کو بڑھاوا دینا ہے‘ جو اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ بی جے پی اور مذکورہ مودی حکومت نے آسامیوں کی لسانیت‘ تہذیب او رثقافت کے متعلق حساسیت کو سمجھا نہیں ہے۔

سی اے بی نے آسام کی عوام کو اپنی بقا کے لئے آخری جنگ لڑنے کو مجبور کیاہے۔ آسام کے لئے حالات بدتر ہوجائیں گے۔

اس کے متعلق کیاجس میں مرکز بھروسہ دلارہا ہے کہ وہ آسام کے مفادات کی حفاظت کریں گے؟

مذکورہ تحفظ برائے چھٹا شیڈول قبائیلی علاقے کو ہمیشہ حاصل ہے۔اب داخلی لائن کے پرمٹ نظام کے ذریعہ باقی شمال مشرقی ریاستو ں کو تحفظ فراہم ہے‘ آسام میں جہاں پہلے سے ہی ضرورت سے زائد آبادی ہے اس کو سی اے بی کابوجھ اٹھاناپڑے گا۔

کیا آپ کو نہیں لگتا ہے کہ این آر سی این ایس ای2.22فیصد ہندو جو باہر ہوگئے ہیں ان کی مدد کے لئے اس سی اے بی کا استعمال کیاجائے گا؟

بی جے پی حکومت صرف اس کے متعلق بات کرسکتی ہے مگر کچھ کر نہیں سکتی۔

ہندوستانی شہریوں کو این آرسی کے ذریعہ باہر کردیاگیااور انہیں سی اے بی کے ذریعہ سہولت فراہم کی جائے گی‘ ایسے بہت سارے ہندوستانی شہریوں کو غیر قانونی تارکین وطن او رمذہبی ظلم وستم کا شکار قراردینا پڑے گا۔

وہ کس طرح ایسا کریں گے؟۔ یہی وجہہ ہے کہ میں نے این آرسی پر نظرثانی کی مانگ کی تھی اور 2019کے رائے دہندوں کی فہرست میں جن لوگوں کے نام تھے انہیں بطور ہندوستانی شہری شامل کرنے کی بات کہی تھی

کیاوہ آپ نہیں تھے جنھوں نے این آرسی کی تجویز پیش کی او رسپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیاتھا؟۔

حقیقت میں میری حکومت نے این آرسی کی تجویز کچھ الگ وجہہ اور الگ پیش قدمی کی وجہہ سے کی تھی۔

اس سے بی جے پی کے ان الزامات کا بھی انکشاف کرتا ہے جس میں کہاگیاتھا کہ آسام میں 50-60لاکھ غیرقانونی (مسلم)تارکین وطن ہیں اور غیرملکیوں کی حقیقی تعداد کا بھی پتہ چلتا ہے۔

جب ایک پائیلٹ پراجکٹ احتجاج کی وجہہ بنا تو میں نے ایک کابینی کمیٹی تشکیل دی جس نے آسام اکارڈ مارچ1971کی بنیاد پر این آر سی کے فریم ورک مرکز سے منظوری حاصل کی۔

تاہم سی اے بی نے آسام اکارڈ کا ختم کردیاہے۔

جب مودی حکومت نے اپنی سیاسی اختتام کے لئے این آرسی کی لائی اور اس کے لئے قطعی تاریخ میں تبدیلی کی میں نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا اور مانگ کی کہ 2014کی ووٹرلسٹ کو قطعی تاریخ کے طور پر دیکھا جائے۔

آسام کے متعلق یہ بی جے پی کی کم فہمی تھی اور اس کی فرقہ وارانہ حساب کتاب تھا جس نے این آرسی کو ناکام بنادیا۔ میں یہاں پر اس وقت کے چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی جنھوں نے یہ گندگی پھیلائی ہے

کیسے؟
مشنری اور زمینی حقیقت جانے بغیر سابق سی جے ائی گوگوئی کو سپریم کورٹ کی نگرانی میں این آرسی نہیں بنانا چاہئے تھا۔ وہ اپنی زندگی سے بڑی شخصیت بننے کی کوشش کررہے تھے۔

مجھے بھی فخر ہے کہ وہ آسام سے پہلے سی جے ائی بنے ہیں۔ مگر مجھے اس وقت مایوسی ہوئی جب میں نے دیکھا کہ ایک سی جے ائی کے طور پر ا ن کے ریٹائرمنٹ کے بعد ہندوستانیو ں کے ایک حصہ نے ان پر سمجھوتا کرنے والے شخص کے طور پر شبہ کیا۔

مگر چیف منسٹر سربانانندا سونوال اور وزیرفینانس ہینمنت بسواس سرما آپ کی حکومت کو ذمہ دار ٹہرارہے ہیں؟

جب بی جے پی کے وزیراعظم امیدوار کے طور پر 2014میں مودی نے آسام میں کہاتھا کہ جب ان کی گجرات حکومت نے گجراتیوں کو پانی فراہم کیا‘ مذکورہ آسام حکومت برہما پترا ہونے کے باوجود ایسا نہیں کرسکتی۔

سرما نے کانگریس لیڈر کی حیثیت سے جواب دیاتھا کہ ”مودی حکومت نے پائپ میں گجرات کی عوام کو جو فراہم کیاتھا وہ مسلمانوں کا خون تھا“۔

آج سرما نے بی جے پی کا چولہ پہن لیا ہے۔بی جے پی سے اپنی وفاداری ثابت کرنے کے لئے وہ کسی بھی حد تک جھوٹ بولیں گے۔

اے اے ایس یو /اے بی پی لیڈر کے حیثیت سے سونوال کیا کہتے تھے لو گ اس سے واقف ہیں اور اب وہ بی جے پی کے چیف منسٹر کی حیثیت سے بات کررہے ہیں۔

افسوس کی بات تو یہ ہے کہ احتجاجی مقامات کو دیکھنے کے لئے بھی چیف منسٹر کے پاس وقت نہیں ہے

آپ اور آپ کی پارٹی اب کیاکرے گی؟

چاہے میں ہوں یا کانگریس پارٹی‘ ہم سی اے بی کو سپریم کورٹ میں چیالنج کریں گے اور ہم عوامی عدالت میں بھی جائیں گے۔ ہم آسام کی عوام کے ساتھ کھڑے رہیں گے